مالم جبہ کیس، چیئرمین نیب کے بیان کے بعد نیب کا وضاحتی بیان آ گیا، کیا کہا؟

0
35

مالم جبہ کیس، چیئرمین نیب کے بیان کے بعد نیب کا وضاحتی بیان آ گیا، کیا کہا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مالم جبہ کیس میں نیب نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالم جبہ کیس پشاور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، دو کمپنوں کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی گئی، احتساب عدالتوں میں 1261 کرپشن ریفرنسززیر سماعت ہیں،

نیب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 943 ارب روپے کے کرپشن کیسزکی سماعت 25 عدالتوں میں جاری ہے، نیب قوانین کے مطابق مقدمات کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہونی چاہیے، نیب قوانین کےمطابق 30 دن میں فیصلہ کردینا چاہیے،

واضح رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی آر ٹی پر ایکشن کیوں نہیں لیا جاتا، سٹے آرڈرز کی وجہ سے مشکلات ہیں، بی آر ٹی اور مالم جبہ کے ریفرنسز تیار ہیں۔ بادشاہت یا شہنشاہت میں احتساب کا تصور نہیں، اقتدار کی ہوس کی خاطر ملک میں عجیب و غریب تجربات کیے گئے، خود احتسابی کے اچھے نتائج نکلیں گے، ایک وہ طبقہ بھی موجود ہے جس کو نیب سے کافی شکایات ہیں، کسی کے کفن میں جیب نہیں ہوتی، عوامی امنگوں کو سامنے رکھ کر قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہے، 72 سال کا مرض ہے، شفایابی کیلئے قوم کو یکجا ہونا ہوگا، کرپشن کے خاتمے کیلئے پہلی اینٹ ہم نے رکھ دی ہے۔

مالم جبہ میگاسکینڈل کیس کسی بھی عدالت میں زیر سماعت نہیں ہے اور نہ ہی کسی عدالت نے مالم جبہ کیس میں کوئی حکم امتناعی جاری کیا ہے،نیب نے آج وضاحتی بیان جاری کر دیا ہے.

واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں نیب خیبر پختونخوا نے مالم جبہ ریزورٹ پراجیکٹ کے ٹھیکے کو مبینہ طور پر بدنیتی پر مبنی اور محکمہ جنگلات کی قیمتی اراضی ہتھیانے کا ایک میگا فراڈ قرار دیتے ہوئے اپنی تحقیقات مکمل کر کے کیس نیب ہیڈ کوارٹر بھجوا دیا تھا۔

مالم جبہ سکینڈل پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے 9 جنوری 2018 کو انکوائری کا حکم دیا تھا۔ نیب خیبر پختونخوا نے انکوائری کے بعد اسے انوسٹی گیشن میں تبدیل کیا اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ، موجودہ وزیر دفاع پرویز خٹک، خیبرپختونخوا کے سینئر وزیر عاطف خان ،سابق چیف سیکرٹری اور وزیر اعظم کے موجودہ سیکرٹری اعظم خان، موجودہ وزیر اعلیٰ اور اس وقت کے صوبائی وزیر سیاحت و کھیل محمود خان اور چیئرمین خیبرپختونخوا اسپورٹس بورڈ محسن عزیز کے خلاف تحقیقات کیں۔

اس کیس میں سوات کے علاقے مالم جبہ میں 275 ایکڑ سرکاری اراضی 2014 میں تفریحی مقامات کے لیے لیز پر دی گئی جس میں مبینہ طور پر بے قاعدگیوں اور اقربا پروری کے الزامات لگے تھے۔ مالم جبہ اراضی کی لیز کا اشتہار 15 سال کے لیے دیا گیا تاہم کنٹریکٹ کے بعد لیز کو 32 سال تک کے لیے بڑھا دیا گیا تھا اور جس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا وہ اس کے پاس اس کی اہلیت نہیں تھی۔ لیکن اس کیس میں بھی ریفرنس ابھی تک دائر نہیں ہو سکا ہے۔

Leave a reply