سنگین غداری کیس میں نیا موڑ، حکومت نے مزید کس کو ملزم نامزد کر دیا؟ عدالت بھی حیران

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں پرویزمشرف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل استغاثہ علی ضیا نے کہا کہ ہم نے آج تین درخواستیں جمع کرائی ہیں ایک درخواست چارج شیٹ کی ترمیم کی ہے،جس پر عدالت نے کہا کہ آپ جو پڑھ رہےہیں وہ دفاع کی درخواست ہے، اس پر فیصلہ آچکا ہے

جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ آپ اس چارج شیٹ میں کیوں ترمیم کرنا چاھتےہیں؟ آپ ان لوگوں کے خلاف درخواست دائر کیوں نہیں کرتے جن پر مددگار ہونے کا الزام ہے؟ وکیل استغاثہ نے کہا کہ نئی شکایت دائر کرنے سے ٹرائل میں تاخیر ہو سکتی ہے،اگر پہلے مرکزی ملزم کاٹرائل مکمل ہو جاتا ہے تو جو مددگارتھے ان کا کیا ہوگا؟ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جرم میں سہولت کاروں کے معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے، وکیل استغاثہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہےکہ کسی وقت بھی شکایت میں ترمیم کی جاسکتی ہے،

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جن کو آپ شامل جرم کرنا چاہتےہیں ان کے خلاف کیا تحقیقات ہوئیں؟ حکومت نے سنگین غداری کیس میں مزید افراد کو ملزم بنانے کی درخواست دےدی،حکومت نے شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو ملزم بنانے کی استدعا کر دی، پراسیکیوٹر نے کہا کہ مشرف کے سہولت کاروں اور ساتھیوں کو بھی ملزم بنانا چاہتے ہیں،تمام ملزمان کا ٹرائل ایک ساتھ ہونا ضروری ہے، جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ساڑھے 3سال بعد ایسی درخواست آنے کا مطلب ہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں،آج مقدمہ حتمی دلائل کیلئے مقرر تھا تو نئی درخواستیں آ گئیں،جنہیں ملزم بنانا چاہتے ہیں ان کےخلاف کیا شواہد ہیں؟ تحقیقات اور شواہد کا مرحلہ گزرچکا،

جسٹس نذر اکبر نے استفسار کیا کہ کیا شریک ملزمان کےخلاف نئی تحقیقات ہوئی ہیں؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ شکایت درج ہونے کے بعد ہی تحقیقات ہو سکتی ہیں،ستمبر 2014 کی درخواست کے مطابق شوکت عزیز نے مشرف کو ایمرجنسی لگانے کا کہا، جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ آپ مشرف کی درخواست کا حوالہ دے رہے ہیں جس پر فیصلہ بھی ہو چکا ،جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ مشرف کی شریک ملزمان کی درخواست پر سپریم کورٹ بھی فیصلہ دے چکی، جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ ترمیم شدہ چارج شیٹ دینے کیلئے 2ہفتے کی مہلت دی گئی تھی،پراسیکیوٹر نے کہا کہ قانون کے مطابق فرد جرم میں ترمیم فیصلے سے پہلے کسی بھی وقت ہو سکتی ہے،جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ آپ نے مزید کسی کو ملزم بنانا ہے تو نیا مقدمہ دائر کر دیں،کیا حکومت مشرف کےٹرائل میں تاخیر کرنا چاہتی ہے؟ ہم آپ کی درخواست واپس کررہے ہیں،

پراسیکیوٹر علی ضیا نے کہا کہ جناب آدھا گھنٹہ دلائل دینے کے بعد درخواست واپس نہ دیں جس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ آپ نے یہ درخواست سماعت سے پہلے کیوں نہیں جمع کرائی ؟وکیل نے کہا کہ ہم نے رجسٹرار کے پاس درخواستیں جمع کرانے کی کوشش کی لیکن ممکن نہ ہو سکا،رجسٹرار خصوصی عدالت نے کہا کہ مجھے کل رات ان کا فون آیا کہ درخواست دینا چاہتے ہیں،جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ کابینہ کی منظوری کے بغیر کیسے چارج شیٹ میں ترمیم کر سکتے ہیں؟ جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت اور کابینہ کی منظوری کہاں ہے؟ عدالت کی اجازت کےبغیرکوئی نئی درخواست نہیں آ سکتی،جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ چارج شیٹ میں ترمیم کیلئے کوئی باضابطہ درخواست ہی نہیں ملی،جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جو درخواست باضابطہ دائر ہی نہیں ہوئی اس پر دلائل نہیں سنیں گے،جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ استغاثہ کو یہ بھی علم نہیں کہ عدالت میں درخواست کیسے دائر کی جاتی ہے،پراسیکیوٹر علی ضیا نے کہا کہ عدالت سے معذرت خواہ ہوں،جسٹس نذر اکبر نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا مقصد صرف آج کا دن گزارنا تھا،

Shares: