طیبہ تشدد کیس، سپریم کورٹ نے ملزمان کی اپیل پر فیصلہ سنا دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس کا فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے سابق جج راجہ خرم اور اہلیہ ماہین ظفر کی سزاوں میں اضافے کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے راجہ خرم اور ماہین ظفر کی ٹرائل کورٹ کی ایک ایک سال کی سزائیں بحال کردیں۔ سپریم کورٹ نے مئی دوہزار انیس میں کیس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو اب سنا دیا گیا ہے۔ عدالت نے سزاوں میں مزید اضافے کی حکومتی اپیل پر ملزمان کو نوٹس بھی جاری کردیئے۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویڑنل بنچ نے ملزمان کی سزا ایک سے 3 سال کی تھی جس پر ملزمان کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل کی گئی تھی۔

لترپروگرام ہرصورت ختم ہونا چاہیے،رحمان ملک کی آئی جی پنجاب سے درخواست

بچوں کے اغوا اور زیادتی کے واقعات کو ختم کرنا ہوگا، قائمہ کمیٹی برائے داخلہ

واضح رہے کہ فیصل آباد کے قریبی گاوں سے تعلق رکھنے والی طیبہ کئی برسوں سے ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی خان کے مکان پر ملازمہ تھیں اور ان کی اہلیہ نے اس بچی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ ملازمہ پر تشدد کا واقعہ دسمبر 2016 میں سامنے آیا تھا اور میڈیاو سوشل میڈیا پر واقعہ کے بارے میں تفصیلات وائرل ہوئیں جس کے بعد اسلام آباد کے تھانے آئی نائن میں اس واقع کی ایف آئی آر 29 دسمبر 2016 کو درج کی گئی تھی۔

پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کمسن طیبہ پر تشدد کے واقع کا از خود نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ بچی، اس کے والد اور ملزمہ کو چھ جنوری 2017 کو عدالت کے سامنے پیش کرے۔ چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے کے بعد از خود نوٹس کی بنیاد پر پہلی عدالتی کارروائی کے لیے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دو رکنی بینچ بھی تشکیل دیا تھا

زینب الرٹ بل کی آج اسمبلی سے منظوری کا امکان

Shares: