ایلس ویلز پاکستان کیوں آ رہی ہے؟ ایسی حقیقت سامنے آئی جسے سن کر ہر پاکستانی غصہ میں آ جائے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز ایشیا کے دورے کے دوران بھارت سے ہوتے ہوئے 19 جنوری کو پاکستان آئیں گی، ایلس ویلز پاکستان کا دورہ کیوں کر رہی ہیں؟ اہم ترین انکشافات سامنے آ گئے
باغی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق ایلس ویلز پاکستان سے قبل بھارت کا چار روزہ دورہ کریں گی جس کے بعد پاکستان آئیں گی، ذرائع کے مطابق امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہیں کہ جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کو سزا دی جائے، حافظ محمد سعید کو پاکستانی حکومت نے گرفتار کر رکھا ہے اور ان پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں روزانہ کی بنیاد پر مقدمات کی سماعت ہو رہی ہے. اور سماعت آخری مراحل میں ہے،
ایلس ویلز کا دورہ پاکستان اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، عدالت نے جب حافظ محمد سعید پر فرد جرم عائد کی تھی تو اسوقت امریکی نایب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے فرد جرم عائد کرنے پر خیر مقدم کیا تھا اور کہا تھا کہ ہم حافظ محمد سعید اور ان کے ساتھیوں پر فرد جرم عائد کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں، اور ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے تدارک کے لیے بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق مکمل قانونی چارہ جوئی اور مقدمے کی فوری سماعت کو یقینی بنائے اور 26/11 جیسے حملوں کے قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے.
گزشتہ برس 6 ستمبر کو امریکہ کی قائم مقام نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کا کھنا تھا کہ امریکہ بھارت کی جانب سے لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید اور ذکی الرحمان لکھوی کو دھشت گرد قرار دینے کی مکمل حمایت کرتا ھے .
پاکستان ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط مانتا جا رہا ہے، ایف اے ٹی ایف کے حوالہ سے امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز ہی پاکستان کو ڈیل کر رہی ہیں، ایف اے ٹی ایف کی جانب سے چند روز قبل پاکستان سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں کو سزائیں دی جائیں، پاکستان نے اس حوالہ سے ایف اے ٹی ایف میں رپورٹ جمع کروا دی ہے ،ایف اے ٹی ایف کے ڈومود کے آگے پاکستان جھکتا چلا جا رہا ہے اور حقیقت میں اس کے پیچھے امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز ہیں جو پاکستان پر دباؤ ڈال کر مطالبات منواتی جا رہی ہیں.
امریکی وزیر خارجہ ایلس ویلز کا دورہ ایسے وقت میں ہو گا جب حافظ محمد سعید کے کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو رہی ہے، ایلس ویلز دورہ سے قبل ہی حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہیں کہ حافظ محمد سعید کو سزا دی جائے، ایف اے ٹی ایف بھی یہ مطالبہ کر چکا ہے.
ایلس ویلز کے دباؤ پر پاکستانی عدالتیں حافظ محمد سعید کو سزا سناتی ہیں تو اس سے پاکستانی عدالتوں کی آزادی اورخود مختاری پر سوالیہ نشان اٹھے گا بلکہ پاکستان کی بھی سلامتی اور خود مختاری پر سوال اٹھے گا ،امریکہ ابھی بھی پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کرنے سے باز نہیں آ رہا، پاکستان کو قومی سلامتی اور اندرونی فیصلے خود کرنے چاہئے، کسی کے دباؤ پر فیصلے کرنے سے ماضی میں بھی مثبت نتائج نہیں آئے، اب بھی اگر ایسا ہوا تو اس کے غلط اثرات مرتب ہوں گے.
ایف اے ٹی ایف کے ڈو مور پر پاکستان نے چند روز قبل قومی اسمبلی سے ایک بل بھی پاس کیا ہے ، دیگر ممالک سے ملزمان کے تبادلے کا باہمی قانونی معاونت (فوجداری معاملات) بل 2019 اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کیا گیا،وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا تھا کہ قانونی معاونت (فوجداری معاملات) بل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے مطالبے پر منظور کیا گیا۔
بل کے تحت کسی بھی ملک کو باہمی قانونی معاونت دو طرفہ طے کردہ اقرار نامے کی بنیاد پر ہوگی، دیگر ممالک سے باہمی قانونی معاونت کے لیے سیکریٹری داخلہ بطور مرکزی اتھارٹی کام کرے گا۔بل کے مطابق پاکستان کسی ملک کو گواہان، مشتبہ افراد اور مجرمان کی جگہ اور شناخت اور انہیں پاکستان منتقل کرنے سے متعلق قانونی معاونت کی درخواست کر سکے گا جب کہ کوئی دوسرا ملک بھی پاکستان میں تلاشی وارنٹ یا شہادت اکٹھا کرنے اور قیدی کی منتقلی کی درخواست دے سکے گا۔
بل کے تحت پاکستان مفاد عامہ یا قومی مفاد کو ضرر پہنچنے کے خدشے کی صورت میں معاونت سے انکار کر سکتا ہے۔اپوزیشن نے بل کو پاکستان کی خود مختاری کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں سید نوید قمر اور خواجہ آصف نے اعتراض کیا کہ قانون کے ذریعے پاکستان کی خود مختاری پہ سمجھوتہ کیا جا رہا ہے اس طرح بغیر معاہدے کے کوئی بھی ملک پاکستان سے ملزم منتقل کر لے گا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے بھی اس بل پر شدید احتجاج کیا تھا اور کہا تھا کہ اہم ایف اے ٹی ایف کی ہر ڈکٹیشن کو نہیں مان سکتے، یہ بل پاکستان کی قومی سلامتی و خود مختاری کے خلاف ہے.
موجودہ حکومت اگرچہ کہتی ہے کہ اب ڈومور کا دور ختم ہو گیا لیکن حقیقت میں امریکی ڈومور کے سامنے موجودہ حکومت بھی بے بس ہو چکی ہے اسی لئے ایف اے ٹی ایف کی سب سفارشات پر من و عن عمل کیا گیا اور پاکستان کی محب وطن شخصیات و جماعتوں پر پابندی لگا کر انہیں گرفتار کیا گیا، حالانکہ ان کا جرم صرف اور صرف پاکستان و کشمیر سے محبت تھا،دو قومی نظریہ کے محافظ، کشمیریوں کے وکیل اور دکھی انسانیت کی خدمت کرنے والوں کو امریکی اور ایف اے ٹی ایف کے دباؤ پر گرفتار کیا گیا اور ان پر مقدمات چلائے جا رہے ہیں.
ایلس ویلز امریکہ کی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی وسطی ایشیا ہیں وہ پاکستان کے گزشتہ برس بھی دو دورے کر چکی ہیں جس میں انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت دیگر حکام سے ملاقات کی تھی، ایلس ویلز کے اس دورے کو مشرق وسطیٰ کے حالات کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے لیکن حقیقت میں وہ پاکستان کی خودمختاری پر کاری ضرب لگانے آ رہی ہیں، حافظ محمد سعید کو سزا ایلس ویلز کا مشن ہے.
کشمیریوں سے یکجہتی کیلیے حافظ سعید کی رہائی ضروری، ایسی خبر جسے جان کرمودی سرکار نے سر پکڑ لیا
واضح رہے کہ سی ٹی ڈی نے حافظ محمد سعید کو لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا. انہیں گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا تھا. جس پر عدالت نے جوڈیشیل ریمانڈ پر حافظ محمد سعید کو جیل منتقل کر دیا تھا. حافظ محمد سعید و دیگر رہنماو ں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1267کے تحت گرفتار کیا گیا ہے تاہم ان کے خلاف درج مقدمات الانفال ٹرسٹ سے تعلق کی بنیاد پر بنائے گئے ہیں جو ملک بھر میں مساجداور دینی ادارے تعمیر کرنے والا ادارہ ہے۔
میں نے تو حافظ محمد سعید کے مسلح افراد کبھی نہیں دیکھے، مبشر لقمان نے ایسا کیوں کہا؟ اہم خبر