کیوں نہ اخباری رپورٹرز کو طلب کیا جائے جنہوں نے خبریں چلائیں، عدالت کے کیس میں ریمارکس
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پولیس کی جانب سے شہر کے ٹاپ ٹین بدماشوں کی فہرست جاری کرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی،عدالت نے درخواستوں پر معاملہ کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔

عدالت کے طلب کرنے پر چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب پولیس پیش نہیں ہوئے. عدالت میں سپشل سیکرٹری ہوم پیش ہوئے ،ڈی آئی جی آپریشنز لاہور اور اے آئی جی لیگل جواد ڈوگر پیش ہو ئے ۔ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے کہا کہ ٹاپ ٹین کی تیار کردہ لسٹ سے پنجاب پولیس کا کوئی تعلق نہیں ۔

عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی پنجاب پولیس پندرہ روز میں انکوائری کرکے خود رپورٹ پیش کریں ۔عدالت نے ہوم سیکرٹری سے استفسار کیا کہ یہ لسٹ کیسے جاری ہو گئی ۔اگر لسٹ موجود نہیں تو کیسے ریڈ ہو رہے ہیں ۔ایسی باتیں نہ کریں ہمیں پولیس آرڈر کا مکمل علم ہے ۔قانون اندھا نہیں ہے ۔ایسے لوگوں کو شوکاز دیے جنہوں نے یہ لسٹ جاری کی ۔کیوں نہ ان اخباری رپورٹرز کو طلب کر لیا جائے جنہوں نے خبریں چلائیں ۔

ڈی آئی جی لاہور نے کہا کہ ہم کسی کو غیر قانونی حراساں نہین کریں گے ،جس پر عدالت نے کہا کہ کیا ماسٹر مائنڈ کا مطلب یہ نہیں کہ اس شخص کی خاندان میں کیا عزت رہ گئی ۔اس معاملہ کی انکوائری کی جاہے اور ذمہ داران کے خلاف ایکشن لیا جائے ۔کیا بیان دے کر اپ لوگ جان چھڑوانا چاہتے ہیں ۔یہ شہریوں کی آزادی کا معاملہ ہے ۔پولیس کا ریڈ کرنا غیر قانونی ہے اس سے کتنے متاثر ہوں گے۔کسی کو علم نہیں .

مسز جسٹس عالیہ نیلم نے خواجہ عقیل احمد عرف گو کی بٹ اور منشا بم کی درخواستوں پر سماعت کی،درخواست گزار کی جانب سے فرہاد شاہ ایڈووکیٹس پیش ہوئے،درخواست گزار نے کہا کہ کسی زمین کے قبضے میں ملوث نہیں نہ ہی بھتہ لینے کا کوئی مقدمہ درج ہے،پہلے سے موجود مقدمات میں بری ہو چکے ہیں ۔اس وقت کسی بھی عدالت میں میرے خلاف کوئی مقدمہ زیرسماعت نہیں پولیس کی جانب سے جاری کی گئی ٹاپ ٹین بدمعاشوں کی فہرست بدنیتی پر مشتمل ہے۔عدالت پولیس کی جانب سے ٹاپ ٹن بدمعاشوں کی فہرست کالعدم قرار دی جائے۔ عدالتی فیصلے تک پولیس کی ٹاپ ٹین کی جاری کردہ فہرست کو معطل کرے ۔

Shares: