ناجائز دکانیں و کھوکھا جات باعث مشکلات
قصور
پتوکی میں مارکیٹ عملے کی ملی بھگت سے ناجائز دوکانیں تعمیر حکومت کو لاکھوں روپے کا ٹیکہ لگایا جا رہا ہے سرکاری ملازمین ناجائز کھوکھوں سے لاکھوں روپے کمانے لگے جس سے عوامی مشکلات میں اضافہ ہوگیا
تفصیلات کے مطابق پتوکی کی دونوں غلہ منڈیوں میں ناجائز کھوکھا جات اور غیر قانونی تعمیر شدہ دکانوں نے عوام کا چلنا پھرنا بھی محال کر دیا ہے اسی سلسلے میں ڈیفنس آف ہیومین رائٹس سوسائٹی پتوکی کے صدر راحیل اسلم،وائس چیئرمین چودھری غلام رسول،عبد الرحیم،نوید کی قیادت میں درجنوں افراد نے مارکیٹ کمیٹی پتوکی کے سیکرٹری شاہد اقبال کے خلاف اسٹیشن چوک روڈ پر احتجاج کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ مارکیٹ کمیٹی والے 25 ناجائز کھوکھوں والوں سے کرایہ کی مد میں دس سے پندرہ ہزار فی کس وصول کرکے اپنے جیبیں بھر رہے ہیں اور ایک پیسہ بھی سرکاری خزانے میں جمع نہیں کرواتے اس کے علاوہ چار دکانیں بھی غیر قانونی طریقے سے سابقہ سیاسی ایڈمنسٹریٹر کے ساتھ ساز باز کر کے تعمیر کی گئی ہیں جس میں وسیع پیمانے پر جعل سازی اور ریکارڈ میں ردوبدل بھی کی گئی ہے اس طرح مارکیٹ کمیٹی کے ملازمین ماہانہ لاکھوں روپے حکومتی خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں دوسری جانب اس تجاوزات کے باعث ریل بازار سمیت چوڑی مارکیٹ کو جانے والے دونوں راستے بلاک رہتے ہیں اگر کوئی موٹر سائیکل سوار یا پیدل چلنے والا شخص ناجائز تجاوزات کے بارے میں بات کرے تو کھوکھے والے اس شخص کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور گالی گلو چ کرتے ہیں اور بعض ناجائز تعمیر کی گئی دکانات کے مالکان کو سیاسی پشت پناہی بھی حاصل ہے مظاہرین نے نعرے بازی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب،ڈی سی او قصور اور اسسٹنٹ کمشنر پتوکی آصف علی ڈوگر سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ناجائز رکھے گئے کھوکھا جات ہٹائے جائیں اور غیر قانونی تعمیر شدہ دوکانیں مسمار کی جائیں تاکہ راستے کھلے اور کشادہ ہو سکیں