پاکستان کو برآمدات بھیجنے والے افراد پر امریکہ میں فردجرم، ترجمان دفتر خارجہ کا موقف آ گیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی اداروں کا پاکستان کوبرآمدات بھیجنے والے 5افراد پرفرد جرم عائد کرنے کے معاملہ پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی ادارے مبینہ طور پر امریکی محکمہ تجارت کی فہرست میں شامل ہیں،
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا نے سرکاری سطح پر ہمیں کوئی اطلاع نہیں دی، حقائق کی تصدیق اورپانچ افراد کی شناخت سے متعلق تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں،تفصیلات جانے بغیر تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ماضی میں پاکستانی اداروں پرمعمولی شک کی بنیادپرپابندیاں عائد کی گئیں،دوغلی پالیسی سے جنوبی ایشیا میں تذویراتی استحکام کو خطرہ ہوسکتا ہے،
میڈیا رپورٹس کے مطابق ممنوع اشیا برآمد کرنے کے الزام میں ایک امریکی عدالت میں 5 پاکستانی نژاد برطانوی ‘کینیڈین اورہانگ کانگ کے شہریوں پر فرد جرم عائد کی ہے امریکی محکمہ انصاف کے مطابق یہ کاروباری افراد ایک بین الاقوامی نیٹ ورک سے منسلک رہے ہیں.
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ پانچوں افراد امریکا سے باہر رہتے ہیں اور انہیں گرفتار نہیں کیا گیا، پانچوں افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے راولپنڈی کی ایک فرضی کمپنی ”بزنس ورلڈ“ بنا رکھی تھی۔امریکی محکمہ انصاف کے مطابق پاکستان سے تعلق رکھنے والے 41 سالہ محمد کامران ولی، 48 سالہ محمد احسن ولی اور 82 برس کے حاجی ولی محمد شیخ کا تعلق کینیڈا کے علاقے مسی ساگا اور اونٹاریو سے ہے.
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ اشرف خان محمد کا تعلق ہانگ کانگ سے جبکہ 52 سالہ احمد وحید کا تعلق برطانیہ کے شہر الفرڈ سے ہے ملزمان کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں لیکن ابھی ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی.ملزمان پر الزام ہے کہ وہ امریکی ساختہ اشیا خرید کر پاکستان کے ایڈوانسڈ انجنیئرنگ ریسرچ آرگنائزیشن (اے ای آر او) اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کو بھیجا کرتے تھے ان غیر قانونی درآمدات کی کل تعداد 38 تھی جنہیں ستمبر 2014 سے اکتوبر 2019 کے دوران ناجائز طور پر درآمد کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان اشیا کی تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں ان اشیا کو امریکہ کی 29 مختلف کمپنیوں سے حاصل کیا گیا ان غیر قانونی برآمدات میں کوئی امریکی کمپنی شریک جرم قرار نہیں پائی گئی.








