سندھ میں صوبائی محتسب زرداری کا بہنوئی قبول نہیں، آئی جی نہیں چیف سیکرٹری کو جانا ہو گا، فردوس شمیم

0
61

سندھ میں صوبائی محتسب زرداری کا بہنوئی قبول نہیں، آئی جی نہیں چیف سیکرٹری کو جانا ہو گا، فردوس شمیم
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ بارہا ہم کہہ چکے ہیں صوبائی فنانس کمیشن کے لیے ایک بل میں پراپرٹی ٹیکس وصولی کا اختیار اربن رورل ایریا کو دیئے جائیں گے ہم وفاق سے اس طرح کی قانون سازی کا مطالبہ کرتے ہیں اگر پی ایف سی صوبہ نہیں دیتا تو وفاق یہ پیسے خود رکھ کر اضلاع کو تقسیم کرے.

فردوس شمیم نقوی نے مزید کہا کہ سندھ میں جب بھی عہدوں کی بات ہوتی ہے تو تنازعہ کھڑا ہوجاتا ہے حکومت نہ اپوزیشن اور نہ مرکز سے بات کرنا پسند کرتی ہے پیر کے روز صوبائی محتسب کا خالی ہونے جارہا ہے اس عہدے کے ذمہ دار کو نیب سے استثنی حاصل ہوتا اور ایسا شخص لانے کی کوشش کیا جارہا ہے زرداری کے بہنوئی فضل اللہ پیچوہو کا نام سامنے آیا ہے ہم ایسا کوئی نام قبول نہیں کریم گے جس پر کرپشن کے الزام ہوں ایس شخص متعین ہوسکتا ہے جس کا کردار صاف ہو

فردوس شمیم نقوی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت سندھ کی کارکردگی بتائی جائے کیا کیا بھتر ہوا ہے نااہلی کی بات کی جائے تو دو لوگ ذمہ دار ہوتے ہیں ایک وزیر اعلی یا وزیر جو کچھ کرتے ہی نہیں دوسرا چیف سیکریٹری آئے دن سیکریٹری تبدیل کرتے رہتے ہیں اہم محکمے دیکھیں چیف سیکریٹری کی کمر میں ہڈی ہے ہی نہیں کیا افسر متعین ہی نہیں ہوتے تبدیلی کی ہوا چل رہی ہے تو زیر اعظم کے سامنے اس پر آواز اٹھائیں گے ہم سمجھتے ہیں اس چیف سیکریٹری کو جانا چاہیئے ،ایسا چیف سیکریٹری ہونا چاہیئے جس سے عوام کے مسائل حل ہوں.

فردوس شمیم نقوی کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی محتسب شفاف کردار کا ہونا چاہیئے ،محتسب کا تقرر کا اختیار گورنر سے لے لیا گیا ،گورنر کے پاس یہ اختیار ٹیکنیکلی اب بھی ہے وہ شام تک تقرر کر سکتے ہیں، سندھ میں اب پیپلز پارٹی نہیں ہے تحریک انصاف ہے ہم ایسا عمل نہیں کریں گے ،ایسے جیسے پولیس افسر حکم نہ مانے تو صوبہ بدر کیا جائے ،ہم سعید غنی اور امتیاز شیخ کے لیے وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ سے ان کے خلاف انکوائری کا مطالبہ کرتے ہین

فردوس شمیم نقوی کا مزید کہنا تھا کہ وفاق کا حق ہے کہ تین نام تجویز کرے وزیر اعلی ان میں سے ایک چنے اس کو کلی طور مانتے ہیں، وزیراعلٰی کو آئین کے تحت بل کے تحت آئی جی کو تین سال مقرر ہونا چاہیے یہ صرف سندھ نہیں تمام صوبوں کے لیے ہونا چاہیئے قانون تو یہ کہتا ہے اخلاقیات کے تحت پریس کانفرنس نہیں کی جاتی سعید غنی نے حق کا دعوی کیا ،گورنر سندھ ریاست کے نمائندے ہیں صدر کے نمائندے ہیں وزیر اعظم نے ان کو اتفاق رائے کے لیے کہا وہ اتفاق وفاق اور صوبے کے علاوہ جی ڈی اے، ایم کیو ایم اور ہم سے بھی اتفاق کرائے وہ یہ دکھا رہے ہیں کہ ان کو یہ قبول نہیں اور آئی جیوں سے نمبر بنائے جارہے ہیں یہ اصل میں گورنر کے ساتھ نہیں وزیر اعظم کے ساتھ زیادتی کی ہے

Leave a reply