عورت مارچ کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ۔ دوران سماعت عدالت نے کیا کہا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عورت مارچ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عورت مارچ کرنے والوں نے کل پریس کانفرنس کر کے وضاحت کر دی ہے، یہ سلوگن تو ان حقوق کے لئے ہیں جو خواتین کو نہیں دیے جا رہے، پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ ہم اسلام میں خواتین کو دیے گئے حقوق کا نفاذ چاہتے ہیں، جب بتا دیا گیا کہ ہمارے سلوگنز کا مطلب کیا ہے تو ہم اسکی تشریح کیسے کر سکتے ہیں، ہمیں معاشرے سے اسلام کے خلاف ہونے والے واقعات کو روکنے کی ضرورت ہے،

چیف جسٹس نے درخواست گزار کو کہا کہ آپ عدالت کے فیصلے کا انتظار کریں،

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہم اس عدالت کو سنانے آئے ہیں لیکن آپ ہمیں سن ہی نہیں رہے، عورت مارچ کے پیچھے جو ایجنڈا ہے ہم اس کے خلاف عدالت میں آئے ہیں، عدالت قانون کے مطابق مارچ پر پابندیاں عائد کرے، میں تین سلوگنز اس عدالت کے سامنے رکھتا ہوں،

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر 8 مارچ کو کچھ خلاف قانون ہوتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی، درخواست گزاران قبل از وقت اس عدالت سے ریلیف مانگ رہے ہیں، عدالت امید کرتی ہے کہ درخواست گزاران تمام اسلامی قوانین کے نفاذ کے لئے عدالت سے رجوع کرینگے،

عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا

Comments are closed.