8 مارچ کو عالمی یوم خواتین سے پہلے ہی پوری دنیا کیساتھ پاکستان بھی کرونا کی لپٹ میں تھا چائیے تو یہ تھا کہ دنیا بھر کی طرح احتیاط کی جاتی اور لوگوں کو اس سے بچاؤ کے متعلق آگاہی دی جاتی مگر ہوس و شہرت کے پجاری اس وقت بھی باز نا آئے اور پورے ملک میں ان نام نہاد خود ساختہ حقوق نسواں کے دعوے داروں نے سینکڑوں مجبور و بے سہارا غریب عورتوں کو پیسے کا لالچ دے کر اکھٹا کیا جو کہ بعد میں میڈیا پر وائرل بھی ہو گیا گندے بے ہودہ نعروں پر مبنی پوسٹرز اور پلے کارڈز پر ان کی طرف سے ریاست پاکستان و اسلام کے خلاف نعرے درج تھے اور دنیا کو یہ باور کروانے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ معاذاللہ اسلام عورتوں کے حقوق کا غاصب ہے ویسے تو ان دین بے زاروں کے کئی نعرے ہیں مگر سب سے مشہور ان کا نعرہ میرا جسم میری مرضی ہے جس کے تحت یہ اللہ کی جاری کردہ حدوں کو پامال کرتے ہیں اور کر بھی رہے ہیں 8 مارچ یوم خواتین کو جب ملک کے ہر شہر سے خصوصاً کراچی کے فریئر ہال اور لاہور وہ اسلام آباد کے پریس کلبوں سے انہوں نے عورت مارچ کا آغاز کیا عین اس وقت پوری دنیا کرونا وائرس کی لپیٹ میں تھی کشمیر و فلسطین،شام و افغانستان اور ہندوستان کے مسلمان کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی تھی جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی بھی ہے مگر افسوس کے ان لوگوں نے صرف اسلام و پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نا دیا حالانکہ اگر یہ نام نہاد حقوق نسواں کے اصل پشتی بان ہوتے تو کرونا سے متاثرہ عورتوں کی تکلیف کا ازالہ کرنے کی کوشش کرتے کشمیر میں محصور عورتوں کیلئے چیختے چلاتے ان کیلئے صدائیں بلند کرتے مگر ان کو تو صرف عورت کی آزادانہ بوس و کنار کی فکر ہے ان کو تو عورتوں کے بوائے فرینڈز کے روٹھ جانے کی فکر ہے اور ان کو صرف آزاد بے لگام معاشرے کے قیام کا ٹاسک ملا ہوا ہے
یہ لوگ نا صرف دین اسلام سے بیزار ہیں بلکہ یہ لوگ تو انسانیت سے بھی بیزار ہیں اس ساری نام نہاد حقوق نسواں کی ٹیم کے کارکنان جیسا کہ ماروی سرمد،اداکارہ ریشم،منصور علی خان، ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور گستاخ احمد وقاص گورائیہ اور دیگر لوگ سب کے سب چیخ رہے تھے میرا جسم میری مرضی اور عورت پر ظلم بند کرو ان کو ان کے حقوق دو مگر اب کرونا سے متاثرہ عورتیں ان کی خاموشی پر حیران ہیں کہ تمہارے دعوے تو صرف بے شرمی اور بے حیائی پھیلانے تک ہی تھے اب ہم پوری دنیا و پاکستان کی کرونا سے متاثرہ عورتیں کسی سہارے کی منتظر ہیں کوئی ہمارا دکھ سمجھے کوئی ہمارے ساتھ بیٹھے ہمارے علاج کے حقوق کی صدائیں بلند کرے ہمارے لئے اعلی خوراک کا انتظام کرے تا کہ ہم اپنا جسمانی مدافعتی نظام طاقتور کرکے اس موذی مرض سے نجات حاصل کر سکیں مگر افسوس جعلی اور نام نہاد دعوے دار اب چپ کرکے مشکل کی اس گھڑی میں بیٹھ گئے ہیں اور ڈر رہے ہیں کہ ہمارے جسم کو ہماری مرضی کے خلاف کرونا وائرس نا چمٹ جائے ہمارا جسم ہماری مرضی کا دعوے دار ٹولہ جان چکا ہے کہ جسم بھی اللہ کا اور مرضی بھی اللہ کی مگر اللہ فاسق لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
ایسے لوگوں کو میرے رب نے اپنے فرمان میں منافق اور بدکردار کہا ہے اور یہ لوگ فسادی ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے میں سے ہیں وہ برائی کا حکم دیتے ہیں اور بھلائی سے روکتے ہیں اور اپنے ہاتھ بند رکھتے ہیں ،وہ بھول گئے اللہ تعالیٰ کو ،تو اس نے بھی بھلا دیا یقیناً منافق ہی نافرمان ہیں سورہ التوبہ آیت 67
حالانکہ اب عورتوں کو ان کے پہلے حق صحت کی اشد ضرورت ہے کیونکہ میرے رب کا فرمان ہے جس نے ایک جان بچائی گویا اس نے ساری انسانیت کو بچایا سورہ المائدہ آیت 32
مگر ان کھوکھلے نعرے لگانے والوں کی کرتوت کھل کر سامنے آ گئی ہے یہ صرف عورتوں کو بوس کنار اور سیکس ایجوکیشن کی طرف لے جانا چاہتے ہیں مگر اس پاک دھرتی کے غم خوار بیٹے جو کہ اپنے نبی کریم اور اپنے رب کے فرامین کے مطابق عورتوں ،بچوں،بوڑھوں اور مریضوں کے حقوق سے واقف ہیں وہ غم خوار انسانیت کے مددگار بے سروسامانی کیساتھ بھی ان عورتوں بچوں اور مردوں کی صحت کے حقوق کیلئے ڈٹ گئے ہیں اور دن رات ایک کرکے اس موذی مرض سے متاثرہ مریض عورتوں کا علاج شروع کر دیا اور ثابت کر دیا کہ ہم اصل دعوے دار ہیں حقوق نسواں کے ہم مان ہیں ان ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں کا اور پھر پورا ملک ایک جان ہو گیا فوج و پولیس کے جوان ملک کی سلامتی و بقاء کی خاطر گلیوں چوراہوں میں آ گئے پیرا میڈیکل سٹاف ڈاکٹروں کے شانہ بشانہ جڑ گیا،صحافی لوگوں کو باخبر رکھنے کیلئے دن رات ایک کئے باہر آ گئے ریسکیو 1122 کے جوان بھی بغیر نیند کی پرواہ کئے جت گئے محکمہ ڈاک نے بزرگ پینشروں تنخواہ دار عورتوں کے حقوق کی خاطر اس لاک ڈاؤن میں ان کی رقوم ان تک پہنچانے ان کے گھروں کی دہلیز تک پہنچے محکمہ بجلی نے لوگوں کی پریشانی جانتے ہوئے دن رات ایک کرکے لاک ڈاؤن میں بیٹھی عورتوں اور بچوں کے لئے اپنی جان خطرے میں ڈال کا بجلی کی ترسیل کا کام بغیر رکاوٹ جاری رکھا سول گورنمنٹ کے اہلکاران و افسران نے ساری آسائشیں چھوڑیں اور قرنطینہ سنٹرز و ہسپتالوں میں زیر علاج عورتوں اور مریضوں کی ضروریات کیلئے دن رات ایک کرکے ان تک ہر چیز پہنچائی نیز پاکستان کا ہر محکمہ ہر پاکستانی تعصب اور گروہ بندی سے ہٹ کر ان عورتوں،بچوں بوڑھوں ،جوانوں اور مریضوں کے حقوق کی خاطر اپنی جان کی پرواہ کئے بنا کام کر رہا ہے مگر یہ نام نہاد حقوق نسواں کا جعلی ٹولہ کسی بل میں چوہے کی طرح چھپ کر بیٹھ گیا اور ڈر رہا ہے کہ ہمارے جسم کو ہماری مرضی کی سزا نا مل جائے مگر یہ لوگ جان جائیں اللہ کے ہاں دیر تو ہے مگر اندھیر نہیں تو اے ظالموں اپنے رب سے ڈر جاؤ اور لوٹ آؤ اپنے رب کی طرف

Shares: