دین اسلام سیکھنے کی پہلی سیڑھی کونسی ہے؟ رحمت ہی رحمت رمضان ٹرانسمیشن میں گفتگو
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق رمضان المبارک کے مہینہ میں سوشل میڈیا کی سب سے بڑی رمضان ٹرانسمیشن مبشر لقمان یوٹیوب چینل پر جاری ہے، آج سترہویں روزے کے افطار ٹرانسمیشن کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی گئی، افطار ٹرانسمیشن میں سینئر صحافی و اینکر پرسن کے ہمراہ علماء کرام گفتگو کر رہے ہیں. آج کی ٹرانسمیشن میں حضرت عائشہ صدیقہ کے حالات زندگی اور سیرت طیبہ سمیت دیگر موضوعات پر بات چیت کی گئی
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہم گھروں میں والدین کا نام عزت سے لیتے ہیں، امہات المومنین کا بھی احترام کرنا چاہئے اور احترام سے نام لینا چاہئے،
رافع عروج ملک نے کہا کہ دین میں عبادت 33 فیصد اور باقی 60 فیصد معاملات ہیں جس میں ادب بھی شامل ہے،ہمیں ادب کے پہلو کو سامنے رکھنا چاہئے، اللہ کی کتاب ہے، انسان سب سے زیادہ محبت اپنے خالق سے کرتا ہے، اسکی دی گئی کتاب پر عمل کرنے سے کامیابیاں ملیں گی، ہر زمانے کی ضروریات اگر کوئی کتاب پوری کر رہی ہے تو وہ قرآن مجید ہے. قرآن مجید کو زندگی کے ساتھ جوڑ لینا چاہئے.
https://www.youtube.com/watch?v=h34AIHbT6Ak
مولانا عبدالشکور حقانی نے کہا ہے طبقے ہیں اور اسلام نےا نہیں پروٹوکول دیا، انیبا کو علیہ السلام، اور ہمارے نبی کو صلی اللہ علیہ وسلم،اور صحابہ کرام کو رضی اللہ عنہ قرار دیا گیا، جو ولی اللہ دنیا سے چلے گئے انکے لئے رخمتۃ اللہ علیہ کہ اللہ ان پر رحمت کے اور جو زندہ ہیں انکا ادب کرنا چاہئے، دین ادب کا نام ہے لیکن صحابہ سے بڑھ کر کسی نے ادب نہیں کیا، ادب کی وجہ سے مشہور تھا کہ صحابہ کرام نبی کا اتنا ادب کرتے تھے اوراسی وجہ سے کہا گیا کہ وہ کسی کو شکست نہیں دے سکتے ، جو نبی کریم کا وضو کرتے وقت پانی نیچے نہ گرنے دیں انکو کیسے شکست دی جا سکتی ہے
مولانا عبدالشکور حقانی کا مزید کہنا تھا کہ ادب دیکھئے کہ امام نے اپنے استاد کے گھر کی طرف پاؤن نہیں کئے،حضرت عباس کے بارے مشہور ہے کہ وہ جب حضرت سامنے آتے تو وہ بھاگ کر جاتے تو وہ انکے گھوڑے کی لگام پکڑ لیتے، حضرت ابوہریرہ جب جضرت حسین گھوڑ ے پر سوار ہوتے تو انکے جوتے اپنے کپڑے سے صاف کرتے حالانکہ علم ان کے پاس زیادہ تھا،لیکن انہوں نے ادب کو ملحوظ رکھا
مولانا عبدالشکور حقانی کا کہنا تھا کہ عمر میں بڑے ہونے والوں کا ادب کرو کیونکہ اسکی نیکیاں زیادہ ہو ں گی، چھوٹے کا ادب کرو کیونکہ اسکے گناہ کم ہون گے، اس طرح معاشرے میں ہو جائے تو کیا ہی بات ہے، ہمارے ہاں ادب کی کمی ہے،وقت کی پابندی کا لکھ کر پھر خود ہی لیٹ ہو جاتے ہیں، ہمیں اجتماعی نقصان کا اندازہ نہیں، اگر 500 لوگ موجود ہیں اور ایک گھنٹہ لیت ہیں تو 500 گھنٹے ضائع ہوئے، دین اسلام سیکھنے کی پہلی سیڑھی ادب ہے، اگر وقتی طور پر سیکھ بھی لیں تو فیض نہیں ملے گا، بہت ذہین لیکن استاد کا ادب نہ کرنے والے رسوا ہو گئے، میں نے استادوں کی بے ادبی کی وجہ سے لوگوں کو ذلیل ہوتے دیکھا، ادب کرنے سے انسان کی زندگی میں سکون اور برکت آئے گا، رزق میں برکت ہو گی.
لندن سے نجم شیراز کا کہنا تھا کہ آج معاشرے میں دیکھتا ہوں کہ جب چھوٹی چھوٹی چیزوں پر شکر گزار ہو جاتے ہیں پھر ادب آ جاتا ہے ، ایک ایک چیز پھر آپ کے اندر آنا شروع ہو جاتی ہے اور جب دین سے دور ہو جاتے ہیں تو پھر خود غرضی آ جاتی ہے،کسی کے ساتھ ملنا جلنا چھوڑ دیں ، ادب کا ہونا بہت ضروری ہے، تاریخ کا ہم سے سوال نہین ہو گا، سبق لیا جا سکتا ہے، نبی کریم نےو اضح طور پر منافقین کی نشاندہی کر دی اور صحابہ کرام کی بھی،اللہ نے فلٹر لگایا ہوا ہے، آپ کسی کو گیٹ سے واپس بھیج دیتے ہیں اور کسی کو ڈرائنگ روم تک لے جاتے ہیں
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ 12 سال پہلے آپ میں تبدیلی آنا شروع ہوئی تھی، آج یہ بتائیں کہ وہ کیا وجہ تھی کہ آپ میں تبدیلی آئی لائف میں
نجم شیراز کا کہنا تھا کہ دین کو جس نے سیکھا اس میں شخصیت پرستی کی کوئی گنجائش ہی نہیں سب سے پہلی چیز کہ ہم نے قرآن مجید کو سیکھا اور بغیر آیت، ریفرنس کے بات نہیں سنی، اللہ کہتے ہین کہ جو ایمان لائے ہو اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اسکے بعد کہا کہ صاحب اقتدار کی اور اگر اختلاف ہو جائے تو اللہ و رسول کی طرف واپس آ جاؤ، مجھے جنہوں نے تعلیم دی اور میری زندگی میں تبدیلی آئی اللہ انکے درجات بلند کرے
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ اصل تبدیلی تو قرآن مجید کی وجہ سے آئی.








