باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے،بھارتی ریاست کیرالہ کے ضلع مالاپورم میں آتش گیر مواد کریکر سے بھرا ہوا انناس کھانے سے 15 سالہ حاملہ ہتھنی ہلاک ہوگئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کیرالہ کی سائلنٹ ویلی نیشنل پارک سے ہتھنی کھانے کی تلاش میں قریبی گاؤں چلی گئی تھی جہاں اس کے آتش گیر مادے سے بھرا انناس کھانے کا واقعہ پیش آیا۔ محکمہ جنگلات کے حکام کا کہنا ہے کہ ہمیں نہیں پتا کہ ہتھنی کیسے زخمی ہوئی لیکن کہا جا رہا ہے کہ ہتھنی کو کریکر کھلایا گیا تھا
محکمہ جنگلات کے افسر عاشق علی کا کہنا ہے کہ ہتھنی نے آتش گیر انناس اپریل کے آخر یا مئی کے آغاز میں کھایا ہوگا، اس کے ساتھ ساتھ ہتھنی کی حالت سے بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کم از کم یہ 20 روز پہلے کا واقعہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق آتش گیر مادے سے بھرا انناس کھانے کے بعد ہتھنی کا منہ اور زبان بھی بری طرح زخمی ہوگئی تھی، اس کے ساتھ ساتھ ہتھنی اندر سے بھی بری طرح زخمی تھی۔
ہتھنی دریائے ویلیار میں تین دن تک کھڑی رہی جسے طبی امداد پہنچانے کی بھی کوشش کی گئی تاہم ساری کوششیں ناکام ہوگئیں اور وہ 27 مئی کو ہلاک ہوگئی۔ ہتھنی کی ہلاکت کے بعد پوسٹمارٹم کا گیا تو ہتھنی کے حاملہ ہونے کا انکشاف ہوا جبکہ واقعے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا اور ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔
واقعہ کے خلاف سوشل میڈیا پر بھی عوام کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے اور کئی نامور شخصیات نے مذمتی ٹوئٹس کی ہیں ،شہریوں نے اس واقعہ کے خلاف سمارجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر احتجاج کیا ہے،
We see human but no humanity😭💔That' really heart breaking 💔💔#RIPHumanity pic.twitter.com/5XvMg2YUHJ
— Kalaiyarasan Karunanithi (@Kalaiya05080988) June 3, 2020
God will do justice insha Allah. #RIPHumanity #ElephantDeath pic.twitter.com/g5Ur6CURCU
— Hamza Ali Abbasi (@iamhamzaabbasi) June 4, 2020
#RIPHumanity
As the death of a pregnant elephant in Kerala after eating a pineapple stuffed with firecrackers continues to draw the ire of many across the country.
Human is more dangerous than corona. They don't deserve this beautiful world. Shame on humans.😞🙏🙏RIP🙏🙏😭 pic.twitter.com/639eJeSnGI
— Nitish Kumar (@Nitishk024) June 4, 2020
Humans are most dangerous species on this planet.. #RIPHumanity 💔😢 pic.twitter.com/9YRDLy33Va
— Qurat-ul-Ain (@Quratulain_abru) June 3, 2020