باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی حکومت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،
ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ وفاقی حکومت نے عدالتی حکم پر ڈاکٹر پرویز حسن کی تعیناتی کانوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ،کمیشن اپنا کام جاری رکھے گا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسارکیا کہ کیا وفاقی حکومت کمیشن رپورٹ میں دلچسپی نہیں لے رہی ؟
سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی نے کہا کہ ہم نے عدالتی حکم کی تعمیل کرکے نوٹیفکیشن جاری کیا ،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ماحولیاتی آلودگی کاخاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے، افسوس ہے ترجیح نہ دینے پر اسلام آباد کا آج یہ حال ہے ۔حکومت اوراداروں کو بغیر کسی حکم کے ہمارے ایکسپرٹس سے فائدہ اٹھانا چاہئے،دنیا ہمارے تجربہ کار لوگوں سے فائدہ اٹھا رہی ہے تو ہم کیوں نہیں اٹھارہے ،دنیا بہت آگے چلی گئی اور ہم ابھی بھی ایلیٹ کلاس کے پیچھے لگے ہیں ،اس شہر کاماسٹر پلان ایک بیرون ملک کے بندے نے بنایااور ہم نے خراب کردیا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس عدالت نے جانوروں کے حوالے سے پہلے بھی ایک فیصلہ دیا،اس ملک میں قانون موجود ہے اور اس پر عملدرآمد ضروری ہے ،پتہ نہیں ہم کب سمجھیں گے زندگی اورانسانیت کیا چیز ہے ،
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سی ڈی اے نے اس شہر کے ساتھ جو کیا سب کو پتہ ہے،صرف سی ڈی اے نہیں وفاقی حکومتوں نے بھی اس شہر کےساتھ زیادتی کی ،اس شہر کے 1400 مائلز سکوائر پر صرف ایلیٹ لوگوں کا حق ہے،زندگی بہترین چیز ہے اور اس کاتحفظ یقینی ہے،
عدالت نے وفاقی حکومت کیخلاف توہین عدالت کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔