عزیربلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عزیربلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے کا معاملہ،سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ سےرجوع کر لیا
سپریم کورٹ میں سندھ حکومت کی اپیل سماعت کےلیے مقرر کر دی گئی،جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بنچ 26جون کوسماعت کرے گا
سندھ ہائی کورٹ نےعزیربلوچ سےمتعلق جےآئی ٹی رپورٹس پبلک کرنےکاحکم دیاتھا،سندھ حکومت نےعدالتی فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سےرجوع کررکھا ہے،صوبائی حکومت نے اپیل میں وفاقی وزیرعلی زیدی کوفریق بنایا ہے
وفاقی وزیر علی زید ی نے لیاری گینگ وار کے عزیر بلوچ اور نثارمورائی کی جے آئی ٹی پبلک نہ کرنے کے معاملے پر چیف سیکریٹری سندھ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی ہے
وفاقی وزیر علی زیدی کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے جنوری میں تینوں اہم جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم دیا تھا، عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے،
درخؤاست میں مزید کہا گیا کہ سانحہ بلدیہ میں گرفتار ملزمان نے اہم ترین انکشافات کیے تھے، عزیر بلوچ نے دہشتگردی اور دیگروارداتوں میں اہم شخصیات کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
رواں برس ماہ جنوری میں سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر علی زیدی کی لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، فشریز کے سابق چیئرمین نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ ٹاون کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے کی درخواست منظور کرلی۔
علی زیدی نے 2 سال قبل رپورٹس منظرعام پر لانے کیلئے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا تو صوبائی حکومت کے وکلا مسلسل کوشاں رہے کہ درخواست کی سماعت نہ ہو، علی زیدی وزیر بن گئے مگر درخواست کی پیروی کرتے رہے۔ وفاقی وزیرعلی زیدی نے اپنے وکیل بیرسٹر عمر سومرو کے توسط سے موقف اپنایا کہ حقائق جاننا عوام کا حق ہے، ان کا موقف تھا کہ بلدیہ فیکٹری میں 200 سے زائد بے گناہ لوگوں کو زندہ جلا دیا گیا، جے آئی ٹی نے حقائق اکٹھے کرلئے۔