انسانی جینیاتی مادہ کے حصول، استعمال، ذخیرہ اور برآمد کرنے کی قومی ہدایات۔

0
30

وزارت خارجہ اور قومی ادارہ صحت (این۔آئی۔ایچ) نے دو دستاویزات جاری کردیں . سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور’این۔آئی۔ایچ‘ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل ڈاکٹر عامر اکرام کی تقریب میں شرکت .

دستاویزات کا مقصد لائف سائنٹسٹس کو ذمہ دارانہ ضابطہ اخلاق اور رہنما اصول وہدایات فراہم کرنا ہے. پاکستان نے جینیاتی مواد سے متعلق عالمی ذمہ داریوں اور قانون سازی کے تقاضے پورے کردئیے. رہنما اصولوں اور ضابطہ اخلاق سے اب پاکستان میں جینیاتی مواد سے متعلق عالمی معیار کی باضابطہ حدودوقیود طے ہوگئی ہیں.بائیولوجیکل ہتھیاروں کی کنونشن (بی۔ڈبلیو۔سی) کے فریق کے طورپر پاکستان بہترین سائنسی تحقیق کو پروان چڑھانا چاہتا ہے. پاکستان پرامن مقاصد کے لئے حیاتیاتی شعبے میں عالمی تعاون اور تحقیق کے فروغ کا خواہاں ہے.انٹر ایجنسی ٹاسک فورس برائے بائیوسائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ریگولیشن کی صدارت وزارت خارجہ کے پاس ہے، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود.

یہ ٹاسک فورس ’بی۔ڈبلیو۔سی‘ کا نیشنل فوکل پوائنٹ ہے. یہ ٹاسک فورس قومی سطح پر قانون سازی، قواعدوضوابط، ریگولیشن قائم کرنے میں کردار ادا کرتی ہے. بائیو سیفٹی اور بائیو سکیورٹی کے لئے قومی فوکل پوائنٹ کے طورپر ٹاسک فورس میں قومی ادارہ صحت اہم کردار ادا کرتا ہے.لائف سائنٹسٹس کے لئے ضابطہ اخلاق پہلی بار 2010 میں جاری کیا گیا تھا. 2020 میں اس ضابطہ اخلاق کو مزید بہتر بنایا گیا ہے تاکہ جدیداورعالمی معیارکی تحقیق کے تقاضوں سے اسے ہم آہنگ کیاجاسکے. کورونا وبا کے باعث ضروری تھا کہ لائف سائنسز سے متعلق قومی ضابطوں کو عالمی وملکی لحاظ سے بہتر بنایا جائے، میجر جنرل عامر اکرام

Leave a reply