قصر
ٹرسٹ ہسپتال کے نام پر لوٹ مار جاری،بھٹی انٹرنیشنل ہسپتال ٹرسٹ قصور، لوٹ مار کا گڑھ بن گیا
تفصیلات کے مطابق ٹرسٹ کے نام پر ماہانہ لاکھوں روپے غریب عوام سے لوٹنے کا سلسلہ بھٹی ہسپتال قصور میں جاری ہے غیر ملکی ڈونیشن سے غریب عوام کا مفت علاج کرنے کے نام پر قصور سٹی میں بنایا گیا بھٹی انٹرنیشنل ہسپتال غریب عوام کا خون چوسنے والی جونک بن چکا ہے ہسپتال میں داخل ہونا تو لوگوں کی مجبوری ہوتا ہے لیکن اس مجبوری سے فائدہ اٹھانا بھٹی ہسپتال انتظامیہ نے اپنا وطیرہ بنا لیا ہے ہسپتال میں داخلے کے فوراً بعد ہی مختلف ٹیسٹوں کے نام پر مریض کے لواحقین سے ہزاروں روپے اینٹھنا اور پھر ضروری دوائیوں کے نام پر لمبے لمبے بلز کی صورت میں پیسے وصول کرنا روز مرہ کا کام ہے جوکہ غریب عوام کے لیے کسی عذاب سے کم نہیں ہوتا اب کون سی دوائی استعمال ہوتی ہیں اور کون سی واپس ہسپتال کی فارمیسی میں چلی جاتی ہیں یہ تو خدا ہی بہتر جانتا ہے لیکن میڈیکل کی فیلڈ سے تعلق رکھنے والے کچھ ایسے لوگ جو اس ہسپتال کے ڈسے ہوئے تھے سے بات کرنے پر پتا چلا ہے کہ جس میڈیسن کا مریض کی بیماری سے کوئی واسطہ نہیں بھی ہوتا وہ بھی لسٹ میں شامل کر کے مریض کے لواحقین کو پکڑا دی جاتی ہے اب مشکل تو یہ کہ عام بندے کو کیا پتہ کہ کونسی دوائی مریض کی جان کے لیے ضروری ہے اور کونسی ہسپتال کی انکم بڑھانے کے لیے لوٹ مار کا سلسلہ یہیں پہ ختم نہیں ہوتا بلکہ جو میڈیسن عام فارمیسی یا میڈیکل سٹور پر بہت مناسب ریٹ پے مل جاتی ہے وہ ہسپتال فارمیسی میں کمیشن کے پیسوں اور ہسپتال کے حصہ کو شامل کر کے عوام کی جیبوں سے اضافی پیسوں کی صورت نکلوائے جاتے ہیں وہاں کا مافیا اتنا مضبوط ہے کہ کوئی عام شخص تو کیا ضلعی انتظامیہ بھی ان کے خلاف نہ تو بول سکتی ہے اور نہ ہی کسی طرح کا کوئی ایکشن لے سکتی ہے یہ وہی ہسپتال ہے جو ہر مہینے کوئی نہ کوئی مفت میڈیکل کیمپ لگا کے وہاں غریب لوگوں کی تصویریں بناتا ہے اور پھر وہی مواد بیرون ممالک این جی اوز کو دکھا کے وہاں سے کروڑوں کی فنڈنگ لیتا ہے کرونا وائرس کیا آیا ایسے نام نہاد ٹرسٹ ہسپتالوں کی تو چاندی لگ گئی ہے کوئی بھی پریگننٹ مریض ڈلیوری کیس کے لیے آجائے چاہے کرونا کی علامات کا اس سے دور دور تک کوئی تعلق نہ ہو ڈلیوری کروانی ہے تو کرونا ٹیسٹ کے نام پہ آٹھ سے دس ہزار کی دہاڑی لگانا ہسپتال انتظامیہ بلکل بھی نہیں بھولتی مریض کی فیملی مجبور ہے یا قرض لے رہی ہے زندہ ہے یا مر رہی ہے ہسپتال انتظامیہ کو اس سے کوئی سروکار نہیں یہ ٹیسٹ بھی لازم ہے اک مریض نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ہسپتال ایک ٹرسٹ تو ہے لیکن اس پہ ٹرسٹ ہی نہیں۔

Shares: