معطل سارک چیمبر آف کامرس کی بحالی کے لئے سارک کے تمام رکن ممالک سے بات کروں گا۔ سیکرٹری جنرل سارک تنظیم

0
32

سارک تنظیم کے سیکرٹری جنرل ایسالہ رووان ویراکون نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ جلد ہی معطل کی جانے والی سارک چیمبر آف کامرس کی قانونی حیثیت کی بحالی کے لئے سارک کے تمام رکن ممالک سے بات کریں گے۔

سری لنکا سے تعلق رکھنے والے ایسالہ رووان ویراکون جنہوں نے اس سال مارچ میں سارک کی مرکزی تنظیم کے 14 ویں سیکرٹری جنرل کے عہدے کا چارج سنبھالا۔ انہوں نے سارک چیمبر کے رکن ممالک کے بعض تاجروں کے ایک وفد سے ورچوئل ملاقات میں یقین دلایا ہےکہ وہ سارک کے تمام رکن ممالک سے رابطہ کریں گے اور تمام ممالک کے وزرائے تجارت کی کانفرنس کروانے کے لئے کوشش کریں گے جس میں سارک چیمبر آف کامرس کوکام کرنے کی اجازت دئے جانے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے ساتھ جاری کشیدگی کے باعث بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سارک رکن ممالک کے وزرائے تجارت کا اجلاس گزشتہ کئی سال سے منعقدنہیں ہو سکا۔ ذرائع کے مطابق اب تک بھارت سمیت کئی رکن ممالک نے سارک چیمبرآف کامرس کے سالانہ واجبات بھی ادا نہیں کئے۔ پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق اس وقت آئندہ دو سال کے لئے سارک چیمبر آف کامرس کی صدارت

پاکستان کے پاس ہے اور معروف تاجر افتخار علی ملک چیمبر کے صدر کی حیثیت سے اس سال مارچ میں اپنی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں لیکن سارک تنظیم میں موجود بھارت کے حامی رکن ممالک کی لابی نے بھارتی دباو کے باعث دل سے پاکستان کی صدارت قبول نہیں کی۔ ماضی میں یہ روایات رہی ہیں کہ سارک چیمبر آف کامرس کی قانونی مدت پوری ہونے کے باوجود تمام رکن ممالک کے تاجروں کے معمول کے کام جاری رکھے جاتے تھےاور کاروباری سرگرمیاں بھی زوروشور سے جاری رہتی تھیں جب کہ سارک تنظیم کی طرف سے سارک چیمبر آف کامرس کی سرگرمیوں پرکسی قسم کی پابندی بھی نہیں لگائی جاتی تھی لیکن اس مرتبہ سارک تنظیم کے سیکرٹری جنرل نےاپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے سارک چیمبرآف کامرس کو معطل کر کے مکمل طور پر غیر فعال کر دیا ہے اور اس کے عہدیداروں کو سارک کا نام استعال کرنے سے بھی روک دیاگیا ہے جس کے باعث سارک چیمبر آف کامرس کے صدرافتخار علی ملک سمیت تمام عہدیدار معطل ہو گئے ہیں۔ سارک تنظیم کے سیکرٹری جنرل پر کئی ممالک بھارت نواز ہونے کا الزام بھی عائد کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ سارک چیمبر آف کامرس کو کام کرنے کی اجازت نہیں دے رہے اور تمام رکن ممالک کے وزرائے تجارت کا اجلاس نہ ہونے کا بہانہ بنا رہے ہیں۔ سارک چیمبرز آف کامرس کے صدر افتخار علی ملک کی قیادت میں ایک وفد نے حال ہی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور ان سے معاملے کو اعلی سطح پر اٹھانے کا مطالبہ کیا لیکن بھارت اس وقت سارک کا نام بھی سننا گوارہ نہیں کررہا بلکہ اس کے برعکس خلیج بنگال کے ساتھ بسنے والے ممالک کی نمائندہ تنظیم BIMSTEC پر زیادہ توجہ دے رہا ہے جس میں بھارت کے علاوہ بنگلہ دیش، برما، بھوٹان، نیپال، سری لنکا اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔

Leave a reply