یوم دفاع پاکستان اور موجودہ وقت کا تقاضہ !!! از قلم غنی محمود قصوری

ہمارے مشرق میں دنیا کا سب سے بڑا مشرک،ڈرامے باز اور بزدل ہمارا دشمن بھارت ہے جو کہ اپنی ڈرامے گیری میں بہت ہی مشہور ہے مگر اپنی اسی ڈرامے گیری کی بدولت اسے دنیا میں کئی بار حزیمت اٹھانی پڑی مگر وہ کمال کا بے شرم بھی ہے
بالی وڈ کی تاریخ کافی پرانی ہے اور اس کا آغاز قیام پاکستان سے ہی ہو گیا تھا جب ہندو پلید نے 1947،48 میں پاکستان کے خلاف ڈرامے گیری شروع کی اور منہ کی کھانی پڑی اور بالآخر مجبور ہو کر پنڈت جواہر لال نہرو سلامتی کونسل میں بھاگم بھاگ گیا کے جنگ بندی کروائی جائے دنیا میں ہماری بہت لعن طعن ہو رہی ہے
انہی ڈراموں اور فلموں کے ہیرو اور حقیقتاً بزدل ،زیرو ہندوستان نے ایک بار پھر فلم سین اور ڈرامہ بازی سمجھ کر 6 ستمبر 1965 کو پاکستان کو رات کی تاریکی میں حملہ کر دیا اور وہ سمجھا کہ اپنے طے شد ڈرامہ پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے وہ اپنی فوجیں با آسانی لاہور داخل کرلے گا اور صبح کا ناشتہ لاہور کرکے لاہور جم خانہ میں شراب کی محفل کرے گا اسے ڈرامے کو حقیقت کا رنگ دینے کے لئے اس نے اپنے فوجیوں کو ورغلایا جو بیچارے 47،48 کی مار سے پریشان تھے سو شش و پنج میں انہوں نے ڈرامے کو حقیقت مان کر حملہ تو کر لیا مگر جواب میں بیچارے ذلیل و رسوا ہو گئے
6 ستمبر کی رات دشمن کے حملے بعد فیلڈ مارشل ایوب خان نے پاکستانی قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ،پاکستانیوں اٹھو اور لا الہ الااللہ کا ورد کرتے ہوئے دشمن کو سبق سکھا دو یہ الفاظ افواج پاکستان کیساتھ عوام پاکستان کے لئے انتہائی اہم اور ایمان کا حصہ تھے سو افواج پاکستان کے ساتھ ساتھ عوام پاکستان نے بھی دشمن کو تاریخ ساز سبق سکھایا اور اس 17 روزہ جنگ میں اگلے چوبیس گھنٹوں میں ہی دشمن کے دانت کھٹے ہو چکے تھے اسی لئے ہر سال 6 ستمبر کو یوم دفاع پاکستان منایا جاتا ہے
اس جنگ میں دشمن کو منہ کی کھانی پڑی اور چونڈہ کے مقام پر اس کے ٹینکوں کا قبرستان بنا دیا گیا جبکہ پاک فضائیہ کے شیر دل شاہین ایم ایم عالم نے ایسا معرکہ رقم کیا کہ دنیا ورطہ حیرت میں رہ گئی
ایم ایم عالم نے ایک منٹ سے بھی کم وقفے میں دشمن کے 5 طیارے گرا کر فضائیہ کی دنیا میں وہ ریکارڈ قائم کیا کہ جو کہ تاحال اپنی آن بان سے قائم ہے جبکہ فضائیہ کے ماہرین اسے ایک معجزہ قرار دیتے ہیں
ایک اندازے کے مطابق اس جنگ میں دشمن کو بے پناہ وسائل،انٹرنیشل ایڈ ہونے کے ساتھ بھی بہت زیادہ جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا
اس جنگ میں دشمن کے 56 سو جوان و افسران ،2 سو سے اوپر ٹینک اور 76 طیارے تباہ ہوئے جس پر ہواس باختہ ہو کر دشمن کو اپنے آقا سلامتی کونسل سے مدد مانگنی پڑی اور سلامتی کونسل کے کہنے پر 23 ستمبر کو جنگ بندی کا اعلان ہوا
اس جنگ کی بڑی وجہ آپریشن جبرالٹر تھا جس کی وجہ مقبوضہ کشمیر میں انڈین جارحیت کو روکنا مقصود تھا
کیونکہ اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں
اللہ تعالیٰ کی راہ میں نکلوہلکے ہو یا بوجھل اور اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرو،یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔
اسی آیت پر عمل پیرا ہو کر افواج پاکستان نے اپنے سے کئی گنا بڑے اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ دشمن کا جذبہ ایمانی سے مقابلہ کیا
مگر ابھی وقت پھر اسی کا دوبارہ تقاضہ کر رہا ہے کیونکہ گزشتہ اگست سے کشمیریوں پر ہندو ظالم نے عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے اور کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے
چونکہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اس لئے وقت ایک بار پھر تقاضہ کر رہا ہے کہ اپنی شہہ رگ پر قابض ہندو بنئے کو اسی کی زبان میں جواب دیا جائے کیونکہ ہم نے 73 سالوں میں کئی قرار دادیں پاس کروا لیں ہزاروں بار منت سماجت کر لی مگر بے سود جبکہ اس کے برعکس اکتوبر 1947 سے جنوری 1948 تک دشمن کو پاک فوج اور عوام پاکستان نے اس کی مند پسند زبان میں جواب دیا تھا جس کی بدولت موجودہ آزاد کشمیر آزاد ہوا تھا سو اگر حکمران چاہتے ہیں کہ کشمیر آزاد ہو تو اس راستے کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہیں کیونکہ ہم نے ہر راستہ آزما لیا ہے

Comments are closed.