امریکا نے لگائی 2 ایرانی اداروں اور 47 افراد پر پابندی

0
33

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی کم ہونے کی بجائے مسلسل بڑھ رہی ہے، امریکہ نے ایک مرتبہ پھر ایران کے دو اداروں، انٹیلی جنس ایجنسی اور متعدد افراد پر پابندیاں عائد کردی ہیں،

امریکا اور ایران برسوں سے ایک دوسرے کے حریف ہیں اور جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد سے امریکا اور ایران کے مابین جاری کشیدگی میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ امریکی حکام کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کو انسانی حقوق اور عالمی سائبر سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

امریکا نے ایگزیکٹو آرڈر 13553 کے تحت سائبرنیٹ ورک میں شامل 47 ایرانی افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کی گئی ہے، اداروں میں ایک فرنٹ نامی کمپنی ہے جبکہ دوسری رانا انٹیلی جنس ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ غیر مستحکم ایجنڈے سے دور ہونے تک پابندیاں لگاتے ہیں گے۔

ایرانی جنرل کو مارنے کے بعد امریکہ نے دی شہریوں کو اہم ہدایات

جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت، امریکہ نے خطے کا امن داؤ پر لگا دیا، ایسا کس نے کہا؟

ایرانی جنرل پر امریکی حملہ، چین بھی میدان میں آ گیا، بڑا مطالبہ کر دیا

تیسری عالمی جنگ، امریکا کے خطرناک ترین عزائم، سابق امریکی وزیر خارجہ کے انٹرویو نے تہلکہ مچا دیا

قاسم سلیمانی کو ٹرمپ کی ہدایت پر مارا گیا، پینٹا گون، ٹرمپ نے کیا کہا؟

قبل ازیں تین ماہ قبل امریکہ نے ایران کے وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی پر ’سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ کا الزام لگا کر ان پر پابندی عائد کردی تھی،

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن کی جانب سے انقلاب پاسداران ایران (آئی آر جی سی) کے صوبائی کمانڈراور لا انفورسمنٹ فورس (ایل ای ایف) کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت 7 افراد پر بھی پابندی لگادی۔امریکی حکام نے الزام لگایا کہ متعدد ایرانی کمپنیاں ’توانائی، تعمیرات، ٹیکنالوجی، سروسز اور بینکنگ انڈسٹری میں ملوث ہیں۔

امریکی سیکریٹری خزانہ اسٹیون میوچن نے کہا کہ ایرانی حکومت جسومانی اور نفسیاتی زیادتیوں کے ذریعے ایرانی عوام کے پرامن احتجاج سمیت پرتشدد دباؤ ڈالتی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا ان تمام عہدیداروں اور ان اداروں کا محاسبہ کرے گا جو اپنے ہی لوگوں پر ظلم اور زیادتی کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی ڈرون حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔جنرل قاسم سلیمانی کی حملے میں ہلاکت کے بعد تہران نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔ایران نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں بدھ کو عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے۔

علاوہ ازیں امریکا کے محکمہ خزانہ کے مطابق ایرانی وزیر محمد جواد آذری جہرمی نے عہدے پر رہتے ہوئے ایران کی ‘جارحانہ انٹرنیٹ سینسرشپ کی پالیسی کو بڑھادیا ہے’۔

گزشتہ برس 21 ستمبر امریکا نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا ذمہ داری براہ راست ایران پر عائد کرتے ہوئے ایران کے مرکزی بینک، نیشنل ڈیولپمنٹ فنڈ اور مالیاتی کمپنی اعتماد تجارت پارس پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا تھا۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تجارتی اور معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں جبکہ معاہدے کے دیگر عالمی فریقین برطانیہ، جرمنی، فرانس، روس اور چین نے ایران سے معاہدہ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے لگائی ایران کو ایک بار پھر دھمکی

Leave a reply