سینئر افسر کے ساتھ یہ ہورہا ہے تو عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا؟ عدالت کے ریمارکس

0
44

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی پنشن روکنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق ڈی جی ایف آئی اے کو فوری پنشن جاری کرنے کا حکم دے دیا،نمائندہ اے جی پی آر نے عدالت میں کہا کہ سیکریٹری فنانس اوراسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ آپ ہمیں لکھ کر بھیجیں، ہم وزارت قانون سے اس حوالے سے رائے لیں گے، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو سمجھ نہیں آرہی کہ آپ اس کیس کو اتنا کیوں الجھا رہے ہیں،

عدالت نے کہا کہ کس نے کہا کیس عدالت میں زیر التوا ہے اور لاڈویژن سے رائے لے لیں،بادی النظر میں آپ اس کیس میں کچھ غلط کر رہے ہیں، حکومت نے اتنی نامناسب بات کی ہے کیسے آپ لا ڈویژن کو معاملہ بھیج سکتے ہیں؟ جب ایک دفعہ پنشن جاری ہو گئی تو کس قانون کے تحت آپ نے روکی؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کون سی ان سے غلطی ہو گئی تھی، کیا استعفیٰ دینا جرم ہے ؟کیا آپ کو کسی نے کہا ہے کہ ان کی پنشن روک دیں،اگر اتنے سینئر افسر کے ساتھ یہ ہورہا ہے تو عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا؟ بہت الارمنگ ہے

Leave a reply