باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ اگر اس ملک کو بچانا ہے تو جو ملک کے ساتھ مخلص نہیں ہے، اسکو سزا دیتے ہوئے ہمیں شرم نہیں آنی چاہئے

زین علی نے کہا کہ آج اپوزیشن کے لئے خاص اچھا دن نہیں ہے، ن لیگ کے تمام رہنماؤں بشمول نواز شریف سب پر غداری کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور مولانا فضل الرحمان کے خلاف چیئرمین نیب نے انکوائری کی منظوری دے دی ہے، کچھ دن پہلے باغی ٹی وی نے خبر دی تھی کہ نواز شریف اکیلے نہیں وہ اہم ملاقاتیں کر رہے ہیں،شہباز گل نے بھی کل ملاقاتوں کا ذکر کیا اور کہا کہ مریم نواز نے لاہور میں کچھ اہم ملاقاتیں کیں

اینکر زین علی نے مبشر لقمان سے سوال کیا کہ نواز شریف اکیلے نہیں، باغی ٹی وی نے کچھ دن پہلے خبر دی تھی، مریم نواز کی ملاقاتیں اور نواز شریف کی کس سے ہو رہی ہیں، کیا حقیقت ہے،جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ انڈین ہائی کمیشن کے کچھ لوگ ہیں وہ رات کو گیارہ بجے گئے ہیں،جس گاڑی پر گئے ہیں اس پر نہیں دوسری پر واپس گئے،صبح ناشتہ کر کے نکلے،پھر وہی لوگ شہباز شریف کے پاس بھی گئے،وہاں ان سے بھی ملاقات کی، آپ ویسے ملیں انڈین ہائی کمیشن کے لوگوں کو، کوئی مسئلہ نہیں، لیکن جب رات کی روشنی میں نان ڈکلیر ڈپلومیٹ جس کو اسلام آباد سے نکلنے کی اجازت نہ ہو ، لاہور آئے رات کے ٹائم، وہ صبح جائے آپ اناؤنس بھی نہ کریں پھر آپ کے چاچے کو بھی ملنے جائے تو یہ انتہائی مشکوک ہو جاتا ہے، انکے رابطے تو ہیں، بھارتی ایجنسی اور بھارتی لوگوں سے،اجمل قصاب کے ٹائم سے شروع ہو جائیں، جندل کا آنا،نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کو نکال دینا، کافی مشکوک سرگرمیاں ہیں انکی،

اینکر زین علی نے سوال کیا کہ نواز شریف جو بول رہے ہیں انکو ظاہر ہے کسی نے تھپکی دی ، کیا تھپکی وہاں سے ملی؟ جو ملاقاتیں چل رہی ہیں، جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میجر گوارف نے کچھ مہینےپہلے یو ٹیوب کا جو کیا تھا میاں نواز شریف کی تقریر کا پورا سکرپٹ ہی وہی تھا، اور وہ اسی کے حوالے دے رہے تھے، پھر پورا جو انڈین ویب سائٹ پر چھپا اسی کو انہوں نے سوالوں کی شکل میں پیش کیا، اب سوال تو یہ بنتا ہے کہ انکا بیانیہ لے کر چل رہے ہیں یا اپنا؟ سوالیہ نشان ہے، دنیا کا پہلا وزیراعظم نہیں ہے جس کی پاور چھینی گئی ہے، ہر ملک میں صدر ،وزیراعظم بدلتے ہیں، سٹیٹ سیکرٹ آؤٹ نہیں کرتے، 3 بار وزیراعظم رہنے کے باوجود سٹیٹ سیکرٹ آؤٹ کر رہے ہیں یہ تو‌غداری ہے، آرٹیکل سکس کے منافی ہے

اینکر زین علی نے کہا کہ آج تو غداری کا مقدمہ درج ہو چکا ہے، کیا یہ ٹھیک ہوا لوگ بڑی رائے دے رہے ہیں کہ غداری کے سرٹفکیٹ کھلے عام بانٹ رہے ہیں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان، فاٹا میں کیا ہو رہا ہے، ہمارے اندر آرگنائزیشن ہیں جو انڈین نیریٹو کو لے کر چل رہی ہے جیسے سیفما ہیں اور بھی کچھ ہیں،جب آپ اگر انکو شروع میں سبق سکھا دیتے توپھر سرٹفکیٹ نہ دینے پڑتے، بہت سے لوگ انجانے میں کر رہے ہوتے ہیں اسی نیرٹو کو اپنی دشمنی میں آگے لے کر جاتے ہیں، میری اگر کسی وزیر سے لڑائی ہے تو میں پوری پی ٹی آئی کی حکومت کو غلط نہیں کہہ سکتا،میں مثال دے رہا ہوں کہ اگر مجھے جنرل باجوہ اچھے نہیں لگتے تو مجھے یہ اجازت نہیں کہ پورے ادارے کو برا کہنا شروع کر دوں، میں ایک فرد واحد تک رہوں،یہ فرق لوگوں کو سمجھ آنا چاہئے، باہر کہیں اس طرح سے بات کریں؟ امریکہ میں جوپائیڈن کرے نا پینٹا گون یا سی آئی اے کے اوپر بات، کسی پر بات کر کے دیکھیں اسکو ہوتا کیا ہے

اینکر زین علی نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ کبھی سزا کسی کو نہیں ہوئی،نواز شریف ، مریم سب پر غداری کے مقدمے درج ہو گئے، مبشر لقمان نے کہا کہ اب انکو ڈیفنڈ کرنا پڑے گا، اگر وہ نہیں آتے تو پھر ایکس پارٹی ڈیسیژن ہوگا، جو لوگ یہاں موجود ہیں، انکو ڈیفنڈ کرنا پڑے گا، وہ بتائیں کہ انکا اور انڈیا کا نیریٹو ایک کیوں ہے؟ انڈیا میں آپ کہہ کر دیکھیں کہ بھارتی فوج کشمیر میں غلط کر رہی ہے پھر دیکھیں کہ کون کونسا مقدمہ آپ کے اوپر ہوتا ہے،اور ہوا ہے، ایک انڈین صحافی نے سینئر ایڈیٹر ہیں اخبار کی، انہوں نے ہمارے چینل پر انٹرویو دیا کہ مودی جو کشمیر اور کرونا پر کر رہا ہے وہ غلط ہے، رات ساڑھے گیارہ بجے مجھے اسکا روتے ہوئے فون آیا کہ آپ میرا انٹرویو ان پبلش کر دیں ،میرے گھر میں آر ایس ایس والوں نے حملہ کر دیا، اگلے دن اس پر غداری کا مقدمہ ہو گیا رائے کا اظہار، یہاں سٹیٹ سیکرٹ اوپن کر رہے ہیں، دنیا میں ایسا نہیں ہوتا، اگر اس ملک کو بچانا ہے تو جو ملک کے ساتھ مخلص نہیں ہے، اسکو سزا دیتے ہوئے ہمیں شرم نہیں آنی چاہئے

اینکر زین علی نے سوال کیا کہ پی ڈی ایم نے پہلا جلسہ منسوخ کر دیا، آج مولانا فضل الرحمان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری کی منظوری ہو گئی ہے،اس تحریک کا انجام کیا ہو گا، جس پر مبشر لقمان نے کہا کہ جب تحریک چلے گی تو پتہ چلے گا ابھی تک تو تحریک چلتی نظر نہیں آ رہی مجھے اس میں صرف مولانا فضل الرحمان نظر آ رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ سیاسی طور پر چاہے وہ صحیح ہو حکومت نے یہ صحیح نہیں کیا تا کہ مولانا اور اپوزیشن الگ الگ ہوتے، اب لگتا ہے کہ ساری اپوزیشن اکٹھی ہو گئی ہے، مولانا فضل الرحمان کو ایک دو مہینے کا وقفہ دے دیتے اور انکوپولٹکلی انگیج کر کے کہہ دیتے کہ یہ سوال ہیں انکے جواب دے دو، مولانا زیرک آدمی ہین، کوئی درمیانی راستہ نکل آتا، مولانا ابھی تک مجرم تو نہیں، حکومت نے یہ جلد بازی کی، یہ سیاسی سوجھ بوجھ کی کمی ہے، اگر اب کوئی تحریک چلی تو وہ صرف مولانا چلا سکتے ہیں، باقی کسی میں ہمت نہیں، مولانا کو جس دن نیب نے بلایا نیب کے لوگوں کو لگ پتہ جائے گا کیونکہ انکا ورکر کمٹڈ ہے، ان سے عشق کرتا ہے، میرا مطلب ہے کہ جب آپ بڑے لوگوں سے سوال بھی کرتے ہیں تو عزت دے کر کرتے ہیں، شہباز شریف کی آٹھ بار ضمانت میں توسیع ہوئی، کیوں ہوئی؟ مانیں یا نہ مانیں بڑے لوگوں کو موقع دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی صفائی پیش کر دیں عزت کے ساتھ، میں سمجھتا ہوں کہ حکومت چارج شیٹ لگا رہی ہے تو حکومت بیک آف ہوتی ہے، این آر او ہوتا ہے تو پھر اس میں یہ بھی خراب ہوں گے

اینکر زین علی نے سوال کیا کہ نیب کیسز کو دیکھ لیں جتنے بھی کیسز چلے کسی میں ایک روپے کی بھی ریکوری نہیں ہوئی جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ نہیں ہوئی ہے، لیکن سیاستدانوں سے نہیں ہوئی، نیب پر اس سے زیادہ خرچہ ہو گیا ہے، انکی پراسیکیوشن کمزور ہے، وائٹ کالر کرائم کو ایکسپوز کرنا اتنا آسان نہیں ہے،ابھی تو کہہ رہے ہیں کہ پیسہ باہر نہیں آ رہا، آپ اناؤنس کریں نوٹوں کے رنگ بدل دیں، سارے نوٹ بینک میں ایک بار آ جائیں گے جتنے بھی ہوں، چاہے وہ میرا ڈرائیور یا کک لے کر جائے ایک بار تو اندراج ہو گا رقم جائے گی جو تہہ خانوں میں رکھی ہوئی ہے، حکومت کو ایسے فیصلے کرنے چاہئے، آپ کے پاس اگر 5 ہزار کا ایک لاکھ نوٹ ہے اور حکومت نے رنگ بدل دیا، تو انکا ایک مہینے بعد کیا کرنا ہے، انکو بدلنا پڑے گا،پیسہ تو باہر آئے گا ناں اور ڈاکومنٹ ہو جائے گا،میں نے حکومت کو ایک اور مشورہ دیا تھا کرپشن ختم کرنے کے لئے کہ دس روپے سے اوپر سارے نوٹ ختم کر دیں، ہر قسم کا ٹیکس ختم کر دیں، کوئی ٹیکس نہیں لیکن ہر ٹرانزکشن پر بینک کی ون پرسنٹ کٹوتی کر لیں، کوئی بھی ٹرانزکشن بینک سے ہو، ایک فیصد ٹیکس ہو، میں نے دو کروڑ رشوت دینی ہے اور دس سے اوپر کا نوٹ نہیں ہے تو پھر شہہ زور کروانی پڑے گی اور رکھیں گے کہاں؟ ویٹر کو یا کسی کو ٹپ دینے کے لئے پچاس سو تو دے دیں گے لیکن اس سے بڑی ہر ٹرانزکشن الیکٹرانک ہو جائے گی اور ارب پتی، ہزار پتی کے لئے ایک فیصد ٹیکس ہو گا، یکساں ٹیکس ہو گا اور ٹیکس بہت بہتر ہو گا، بینک ارن کریں گے انکے پاس سرپلس ہو گا، میں اکانومسٹ نہیں ہوں لیکن جو حل دے رہا ہوں وہ اکنامک کی باتوں میں نہیں لیکن جو سیکھا ہے وہ شیئر کر رہا ہوں، ابھی جو ٹیکس چوری کر رہا ہے اسکو نقصان نہیں ہو رہا اور جو ٹیکس دے رہا ہے اسکو فائدہ نہیں ہو رہا، جب آپکو ٹیکس ہی ایک پرسنٹ ہو گا تو چوری نہیں کریں گے،حکومت میں بیٹھے لوگ آئی ایم ایف کے غلام ہیں، انکا ایجنڈہ مختلف ہیں، حفیظ شیخ زرداری صاحب کے ساتھ بھی تھے، آپ کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے،آپ کو اپنے کاشتکار کو پیروں پر کھڑا کرنا ہے، آپ کے دوست ہیں، کیو موبائل ہے، کیو موبائل کو ٹیکسوں میں کیسوں میں پھنسا دیں وہ کسی کو دے رہا ہے کھلا رہا ہے، آپ کہہ دیں کہ ایک فیصد ٹیکس ہے وہ کیوں چوری کرے گا، کہے گا سو کروڑ کما رہا ہوں ایک فیصد ٹیکس دے رہا ہوں، چوری کرنے پر کسی پر مجبور نہ کریں، بیوپاری چوری نہین کرنا چاہتا وہ کہتا ہے کہ میں ٹیکس دے رہا ہوں سڑک بھی ٹھیک ہو، پانی بھی ہو، بجلی بھی ہو،سیکورٹی بھی ہو امن و امان بھی ہو اب یہ آپ کا کام ہے،جب آپ تیکس نیٹ ون کر دیتے ہین تو کئی کروڑ ٹرانزکشن ایک دن میں ہو جائیں گی اتنا تو ایف بی آر ٹیکس میں جمع نہیں کر رہا جتنا ایک دن میں ہو جائے گا.

Shares: