باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ ہر ملک میں صدر ،وزیراعظم بدلتے ہیں، سٹیٹ سیکرٹ آؤٹ نہیں کرتے، 3 بار وزیراعظم رہنے کے باوجود سٹیٹ سیکرٹ آؤٹ کر رہے ہیں یہ توغداری ہے، آرٹیکل سکس کے منافی ہے
مبشر لقمان آفیشل یوٹیوب چینل پر اینکر زین علی نے مبشر لقمان سے سوال کیا کہ نواز شریف اکیلے نہیں، باغی ٹی وی نے کچھ دن پہلے خبر دی تھی، مریم نواز کی ملاقاتیں اور نواز شریف کی کس سے ہو رہی ہیں، کیا حقیقت ہے،جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ انڈین ہائی کمیشن کے کچھ لوگ ہیں وہ رات کو گیارہ بجے گئے ہیں،جس گاڑی پر گئے ہیں اس پر نہیں دوسری پر واپس گئے،صبح ناشتہ کر کے نکلے،پھر وہی لوگ شہباز شریف کے پاس بھی گئے،وہاں ان سے بھی ملاقات کی، آپ ویسے ملیں انڈین ہائی کمیشن کے لوگوں کو، کوئی مسئلہ نہیں، لیکن جب رات کی روشنی میں نان ڈکلیر ڈپلومیٹ جس کو اسلام آباد سے نکلنے کی اجازت نہ ہو ، لاہور آئے رات کے ٹائم، وہ صبح جائے آپ اناؤنس بھی نہ کریں پھر آپ کے چاچے کو بھی ملنے جائے تو یہ انتہائی مشکوک ہو جاتا ہے، انکے رابطے تو ہیں، بھارتی ایجنسی اور بھارتی لوگوں سے،اجمل قصاب کے ٹائم سے شروع ہو جائیں، جندل کا آنا،نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کو نکال دینا، کافی مشکوک سرگرمیاں ہیں انکی،
اینکر زین علی نے سوال کیا کہ نواز شریف جو بول رہے ہیں انکو ظاہر ہے کسی نے تھپکی دی ، کیا تھپکی وہاں سے ملی؟ جو ملاقاتیں چل رہی ہیں، جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میجر گوارف نے کچھ مہینےپہلے یو ٹیوب کا جو کیا تھا میاں نواز شریف کی تقریر کا پورا سکرپٹ ہی وہی تھا، اور وہ اسی کے حوالے دے رہے تھے، پھر پورا جو انڈین ویب سائٹ پر چھپا اسی کو انہوں نے سوالوں کی شکل میں پیش کیا، اب سوال تو یہ بنتا ہے کہ انکا بیانیہ لے کر چل رہے ہیں یا اپنا؟ سوالیہ نشان ہے، دنیا کا پہلا وزیراعظم نہیں ہے جس کی پاور چھینی گئی ہے، ہر ملک میں صدر ،وزیراعظم بدلتے ہیں، سٹیٹ سیکرٹ آؤٹ نہیں کرتے، 3 بار وزیراعظم رہنے کے باوجود سٹیٹ سیکرٹ آؤٹ کر رہے ہیں یہ توغداری ہے، آرٹیکل سکس کے منافی ہے
اینکر زین علی نے کہا کہ آج تو غداری کا مقدمہ درج ہو چکا ہے، کیا یہ ٹھیک ہوا لوگ بڑی رائے دے رہے ہیں کہ غداری کے سرٹفکیٹ کھلے عام بانٹ رہے ہیں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان، فاٹا میں کیا ہو رہا ہے، ہمارے اندر آرگنائزیشن ہیں جو انڈین نیریٹو کو لے کر چل رہی ہے جیسے سیفما ہیں اور بھی کچھ ہیں،جب آپ اگر انکو شروع میں سبق سکھا دیتے توپھر سرٹفکیٹ نہ دینے پڑتے، بہت سے لوگ انجانے میں کر رہے ہوتے ہیں اسی نیرٹو کو اپنی دشمنی میں آگے لے کر جاتے ہیں، میری اگر کسی وزیر سے لڑائی ہے تو میں پوری پی ٹی آئی کی حکومت کو غلط نہیں کہہ سکتا،میں مثال دے رہا ہوں کہ اگر مجھے جنرل باجوہ اچھے نہیں لگتے تو مجھے یہ اجازت نہیں کہ پورے ادارے کو برا کہنا شروع کر دوں، میں ایک فرد واحد تک رہوں،یہ فرق لوگوں کو سمجھ آنا چاہئے، باہر کہیں اس طرح سے بات کریں؟ امریکہ میں جوپائیڈن کرے نا پینٹا گون یا سی آئی اے کے اوپر بات، کسی پر بات کر کے دیکھیں اسکو ہوتا کیا ہے
اینکر زین علی نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ کبھی سزا کسی کو نہیں ہوئی،نواز شریف ، مریم سب پر غداری کے مقدمے درج ہو گئے، مبشر لقمان نے کہا کہ اب انکو ڈیفنڈ کرنا پڑے گا، اگر وہ نہیں آتے تو پھر ایکس پارٹی ڈیسیژن ہوگا، جو لوگ یہاں موجود ہیں، انکو ڈیفنڈ کرنا پڑے گا، وہ بتائیں کہ انکا اور انڈیا کا نیریٹو ایک کیوں ہے؟ انڈیا میں آپ کہہ کر دیکھیں کہ بھارتی فوج کشمیر میں غلط کر رہی ہے پھر دیکھیں کہ کون کونسا مقدمہ آپ کے اوپر ہوتا ہے،اور ہوا ہے، ایک انڈین صحافی نے سینئر ایڈیٹر ہیں اخبار کی، انہوں نے ہمارے چینل پر انٹرویو دیا کہ مودی جو کشمیر اور کرونا پر کر رہا ہے وہ غلط ہے، رات ساڑھے گیارہ بجے مجھے اسکا روتے ہوئے فون آیا کہ آپ میرا انٹرویو ان پبلش کر دیں ،میرے گھر میں آر ایس ایس والوں نے حملہ کر دیا، اگلے دن اس پر غداری کا مقدمہ ہو گیا رائے کا اظہار، یہاں سٹیٹ سیکرٹ اوپن کر رہے ہیں، دنیا میں ایسا نہیں ہوتا، اگر اس ملک کو بچانا ہے تو جو ملک کے ساتھ مخلص نہیں ہے، اسکو سزا دیتے ہوئے ہمیں شرم نہیں آنی چاہئے