باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ نواز شریف نے مجھ جیسوں کو ڈرا دیا، میں یہ سوچ رہا ہوں کہ نواز شریف کی تقریر کے بعد حالات اسی طرح رہے تو پھر وہ دن دور نہین جب اس ملک میں مارشل لاء ہو گا،نواز شریف نے بہت خوفناک کھیل چلنا شروع کر دیا ہے
اینکر پرسن زین علی کا کہنا تھا کہ اب سے کچھ دیر قبل نواز شریف نے لندن سے ایک اور خطاب کیا، دبنگ خطاب تھا، اس میں انہوں نے کہا کہ میرے دور میں دودھ کی نہریں بہہ رہی تھیں، ری پیٹ ٹیلی کاسٹ کیا جو گزشتہ 20 سال سے کر رہے ہیں کہ موٹروے ہم نے بنائی، انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ عمران خان کو جو لوگ لائے ہم انکے خلاف ہیں، میں جب نواز شریف کی تقریر سن رہا تھا تو میں سوچ رہا تھا کہ میں اس وقت کہاں تھا جب دودھ کی نہریں بہہ رہی تھیں، روٹی، دوائی، کپڑے سستے تھے، نواز شریف نے کہا کہ ڈیڑھ کروڑ بے روزگار ہو چکے،مہنگائی بڑھ چکی، میں سوچ رہا ہوں کہ پانچ سال جب انکی حکومت تھی تب کتنی بے روزگاری تھی، پاکستان کس جگہ پہنچ چکا تھا، نواز شریف نے جو باتیں کیں وہ پانچ سال جب وہ موجود تھے تب نواز شریف نے کتنے قرضے لئے ،ڈالر ،پٹرول کہاں تھا، شماریات ہماری کیا کہہ رہی تھی، مجھے نواز شریف کے خطاب کی سمجھ نہیں آئی شاید مبشر لقمان صاحب کو سمجھ آئی ہو
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ مجھے اس خطاب کی سمجھ آئی ہے اور ایک بری خبر ہے،میں آپکو بتاؤں کو نواز شریف نے مجھ جیسوں کو ڈرا دیا، میں یہ سوچ رہا ہوں کہ نواز شریف کی تقریر کے بعد حالات اسی طرح رہے تو پھر وہ دن دور نہین جب اس ملک میں مارشل لاء ہو گا،نواز شریف نے بہت خوفناک کھیل چلنا شروع کر دیا ہے، جونیئرز آفیسر، سینئرز آفیسر میں ایک ڈیوائڈ کری ایٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،انہوں نے آمریت کی ضرور باتیں کیں لیکن ضیا ء الحق کا نام نہیں لیں گے، غلام جیلانی کا نام نہیں لیں گے، وہ ان جرنیلوں کا نام نہیں لیں گے جو خاموشی سے گھر چلے گئے،جنہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ نیشنل ڈیفنس سیکورٹی کونسل ہونی چاہئے تا کہ خطرات سے نمٹ سکیں، جہانگیر کرامت جیسے کومیاں صاحب گھر بھیج دیا تھا،
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ میاں صاحب نے آج بڑے جھوٹ بولے کہتے ہیں کہ سعودیہ بھیج دیا تو اقامہ لیا، میاں صاحب آپ کا اقامہ دبئی کا تھا رہے سعودیہ میں، وہ اقامہ منی لانڈرنگ میں استعمال ہوا تھا، آپ نے تنخواہ لی یا نہیں آپکی مرضی نہیں، اسوقت آپ وزیراعظم پاکستان تھے، آپ نے بڑے قوانین پاس کئے، 2013 سے پہلے جتنی حکومتیں ہیں سب کو مورد الزام ٹھہرا دیا، پی پی اور آصف زرداری کی حکومت تھی جنہوں نے صدر کے تمام اختیار پارلیمنٹ کو واپس کر دیئے تھے اسکی وجہ سے یہ سارا دن دیکھنا پڑ رہا ہے کہ ہر آدمی مرضی کی باتیں کر رہا ہے اور چیک اینڈ بیلنس نہیں، اسی وجہ سے کہہ رہا ہوں کہ ملک میں مارشل لا کا خطرہ ہے.
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ راؤ اویس میرے ایگزیکٹو پروڈیوسر ہیں، بڑا بول رہے تھے، میاں صاحب کہتے ہیں کہ جو بولتا ہے سامنے بولے یا گھر جائے، آج میاں صاحب نے الطاف حسین کی یاد دلا دی،جی بھائی، بولیں، ایک چیز کی کمی رہ گئی، اگلے خطاب میں گانا بھی سنا دیجئے گا مجھے بھائی کا گانا بھی بڑا پسند ہے،
راؤ اویس مہتاب کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کی تقریر بہت شاندار تھی، اسکے لئے ضروری ہے کہ میری یادداشت کھو جائے، جب وہ فوجیوں کی بات کریں تو مجھے جنرل ضیا،جیلانی یاد نہ آئیں جب وہ غریبوں کی بات کریں تو انکے بچوں کے اثاثے یاد نہ آئیں، مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اسوقت بھی انکا پانچ سے چھ لاکھ پاؤنڈ ماہانہ خرچہ ہے، وہ کون دے رہا ہے، بھائی جان کہتے ہیں کہ غریب کو دوائیاں نہیں مل رہیں، میں خبر بریک کر رہا ہوں نواز شریف نے سروسز ہسپتال کی دوائیوں کے پیسے حکومت پاکستان سے لئے تھے، اپنی جیب سے نہیں دیئے، 27 لاکھ روپے حکومت سے لئے،
راؤ اویس مہتاب کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی تقریر میں ایک فقرہ بھی ایسا نہیں تھا جس میں وہ جھوٹ نہ بول رہے ہوں،مجھے لگتا ہے کہ سی ڈی رکھی ہوئی ہے وہ ری پیٹ پر لگا دی، مبشر لقمان نے کہا کہ جب اتنے جھوٹ بول رہے ہیں تو صادق اور امین تو نہیں رہے، راؤ اویس کا کہنا تھا کہ بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، زین علی نے کہا کہ جو ڈرپوک ہے وہ ہمارے درمیان نہیں رہ سکتا، اور یہ بات خود میاں صاحب لندن بیٹھ کر رہے ہیں، مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا جو اتحاد ہے یہ لانگ لاسٹنگ نہیں ہے، اس اتحاد میں مجھے ایک آدمی مولانا سے امید تھی لیکن جب مولانا کل مریم کو ملنے چلے گئے وہ پارٹی میں صدر بھی نہیں ہے،اسکے گھر کھانا کھایا، پریس ٹاک کی،مولانا کی اہمیت اس سے کم ہو گئی ہے، اب پی ڈی ایم کا اتحاد زیادہ چلتا نظر نہیں آتا، پریشر بلڈ اپ ہو گا، کرونا کیسز کی طرح یہ بڑھتا رہے گا، دسمبر اور جنوری میں لگ رہا ہے کہ یہ خطرناک ٹائم ہو گا،اگر انہوں نے ملک کو مفلوج کر دیا تو پھر چینج ہو گی اور وہ چینج کسی جمہوری ادارے کو پسند نہیں آئے گی، میاں صاحب دو چار جرنیلوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں اسلئے کر رہے ہیں کہ وہ خود آ کر جواب نہیں دے سکتے، انکی ذمہ داریاں اجازت نہیں دیتی، مجھے کوئی کہتا ہے تو میں جواب دے دیتا ہوں، کوئی اور دے دیتا ہوں لیکن میاں صاحب غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو ہم نے آصف زرداری سمیت کتنا دھویا، انکے پانچ سالوں میں، اس کے باوجود جب انکے رہنما ملتے تھے تو وہ کہتے تھے کہ ہاتھ ہلکا نہیں بلکہ فیکٹ تو صحیح کر لو،پھر جو مرضی کہو، ہماری بھی سن لو، اس طرح کی بات کرتے تھے، دھمکی نہیں دیتے تھے، اشتہار کیسے بند ہوتے تھے یہ بھی سب کو پتہ ہے، پی پی گرو کر رہی ہے،میرے جیسے لوگ جو پی پی کے مخالف رہے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ پی پی اپوزیشن کرنے میں ملک دشمن نہین بنے گی
راؤ اویس نے کہا کہ میاں صاحب نے کہا کہ میری ستر سال عمر ہے، 35 سال تو آپکی بھی ہے،جس پر مبشر لقمان کا کہناتھا کہ آپ میرے پرمنٹ پروڈیوسر ہیں، راؤ اویس نے کہا کہ پاکستان بنانے کا کریڈٹ وہ نہیں لے سکتے کیونکہ وہ ان سے دو سال پہلے بن گیا تھا،اسکے علاوہ سب کریڈٹ وہ لے رہے ہیں،سارا کچھ انہوں نے کیا، جے ایف تھنڈر،میزائل بھی انہوں نے بنائے، جس پر مبشر لقمان نے کہا کہ میاں صاحب ایسا کریں کہ لندن میں ٹویوٹا کرولا خود سے اوور آل کروا دیں مین انکو مان جاؤن ، فلائنگ کا انکو کیا پتہ سوائے اسکے کہ قطر کے جہاز پر جانا ہے یا سعودیہ کے جہاز پر،
زین علی نے کہا کہ جب میاں صاحب غلامی کی بات کرتے ہیں کہ اب ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ہم غلام نہیں رہیں گے، سٹیج پر بیٹھے لوگوں کے بارے مین افسوس کا اظہار کرتا ہوں، قد آور سیاستدان غلامی والی بات سنتے ہین تو وہ نہیں سوچتے کہ ہمارا لیڈرا چلا جائے گا ہم خود ادھر ہی رہیں گے،جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ان میں سے اچھے لوگ بھی ہیں، احسن اقبال،خاقان عباسی، اسی دفتر مین یہاں میرے پاس مجھے ملنے آ چکے ہیں، ایک زمانے میں ایئر لائن کا شوق ہوتا تھا، خاقان عباسی وفاقی وزیر تھے، وہ خود گاڑی میں آئے اور لیپ ٹاپ کھول کر مجھے سارا بتایا، یہ سینس رکھنے والے لوگ ہیں، خواجہ آصف سے ہمارے اختلاف ضرور ہیں لیکن دھڑے دار آدمی ہے، خواجہ سعد رفیق، سلمان رفیق، ہماری ان سے لڑائی رہتی ہے ،سعد رفیق کلاس فیلو تھا جتنا مرضی اچھا کر لین توتو میں میں رہنی ہے،لیکن ریلوے میں جتنا اچھا کام انہوں نے کیا اسکا کریڈٹ کوئی نہیں چھین سکتا، خواجہ سعد کے دور میں جو ریلوے تھی وہ آج نہیں ہے، تین تقریریں سن لیں، آٹھ ایسی تقریریں ہو گئیں تو صوفے اور کرسیاں خالی نظر آئیں گی.
راؤ اویس نے کہا کہ انکی سوچ آمریت پر مبنی ہے، انہوں نے تمام ادارے فتح کر لئے ایک رہ گیا وہ فتح کرنا چاہتے ہیں، جب مریم کی باری آتی ہے تو سارے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں، مبشر لقمان نے کہا کہ نواز شریف نے یہ نہیں بتایا کہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی رپورٹ نہیں کھلوائی، والیم ٹین انکے وکیل نے کیوں بند کروایا جو آج تک نہین کھلا،ایل ڈی اے آفس میں آگ لگی اسکا نہیں بتایا،رمضان شوگر مل میں آ لگی اسکا نہین بتایا ، جہانگیر ترین کے اوپر انہوں نے ضرور کیا لیکن جب انہوں نے ق لیگ کے 52 لوگوں کو لوٹا بنایا اسوقت کوئی ذکر نہیں کیا،محمد خان جونیجو جب ہارا تھا تو ایئر پورٹ پر یاماہا 80 پر بندہ بھجوا دیا تھا اسکا ذکر بھول گئے،انکو میموری لاس ہے
زین علی نے کہا کہ آپکو بڑا ڈر ہے وہ ڈر تب تک ہے جب تک میاں صاحب واپس نہیں آتے؟ مبشر لقمان نے کہا کہ وہ خود لندن میں بیٹھے ہیں اور باقیوں کو کہتے ہیں کہ بہادر بنو ،بہادر بنو،میاں صاحب چکر لگوا رہے ہین سبھی کے، خود آرام سے بیٹھے ہیں، یہ نہیں بتایا کہ وہ اپارٹمنٹس ہیں کس کے، جہاں سے تقریر کر رہے تھے اسکا بتا دیں، اتنی فارن انوسیمنٹ یہاں آئی لیکن نہیں آئی تو انکے بیٹوں کی نہیں آئی