احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک ویڈیو کیس کے حوالہ سے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی توہین کامرتکب ہوا ہےتواس کےخلاف کارروائی ہونی چاہئے .

یہ بھی پڑھیں
h1 class=”single-post-title”>ویڈیو سیکنڈل،تحقیقات کیلئے کس کی سربراہی میں کمیشن بنائیں؟ عدالت

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کے حوالہ سے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگرکوئی توہین کامرتکب ہواہےتواس کےخلاف کارروائی ہونی چاہئے .ویڈیوکیس،یہاں غیرجانبدارانہ کلچر بن گیا ہے، آپ کی یہ تجویز ہے کہ سچ کی تلاش جائے،جب سے بنی نوع انسان بنا ہے سچ ہی کی تلاش ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہتےہیں ہم ایک ایسی اپیل اٹھاکرفیصلہ دیں جوجاکردوسری کورٹ کومتاثرکرے .

مزید یہ بھی پڑھیں

معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں………مریم نواز نے کیا کہہ دیا

حکومت نے کچھ کیا تو عدلیہ کے کام میں مداخلت تصور کی جائے گی: فروغ نسیم

جج کی ویڈیو پر سپریم کورٹ کو سوموٹو لینا چاہئے تھا، قمرالزمان کائرہ

دوران سماعت چیف جسٹس نے وکیل سے پوچھا کہ کیا ہائیکورٹ خود مختار ادارہ نہیں ہے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ جی بالکل ہائیکورٹ خود مختار ادارہ ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ پھر ہائیکورٹ کو کام کرنے دیں، ہم جاننا چاہ رہےہیں کہ آپ جوچاہتے ہیں اس کا نتیجہ کیا ہوگا،

جج ارشد ملک کو احتساب عدالت سے ہٹا کر کہاں لگا دیا گیا؟ ن لیگ جان کر پریشان ہو جائے

چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے اشتیاق مرزا کے وکیل کو سُن لیتے ہیں، وکیل نے کہا کہ مریم نواز نے چھ جولائی کو پریس کانفرنس کی،مریم نواز نے چھ جولائی کو پریس کانفرنس کی ، عدالت نے استفسار کیا کہ یہ میڈیا بریفنگ کہاں ہوئی؟ جس پر وکیل نے کہا کہ میڈیا بریفنگ لاہور میں ہوئی، ویڈیو میں ناصر بٹ بھی موجود تھے،ویڈیو سے تاثر ملا کہ عدلیہ فیصلوں میں آزاد نہیں ہے ،تمام سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس واقعے کی تحقیقات کرائیں،بیان حلفی میں جج نے ثابت کیا کہ انہیں کیسے بلیک میل کیا گیا،سب نے کہا چیف جسٹس خاموش نہ بیٹھیں تمام لوگوں نے کہا کہ عوامی مفاد کا مسئلہ ہے چیف جسٹس تحقیقات کرائیں،سب نے مطالبہ کیا کیونکہ عدلیہ کی آزادی کا سوال ہے،

Shares: