یوں لگتا ہے کہ آخر میں اس کمپنی کے تانے بانے بمبئی سے نکلیں گے،چیف جسٹس کے ریمارکس

0
53

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں سندھ میں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف از خود پر سماعت ہوئی

دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہم نے سب رپورٹس پڑھ لیں ان میں کچھ بھی نہیں،کراچی میں بجلی کا مسئلہ جوں کا توں ہے،وفاقی حکومت نہ ہی صوبائی حکومت کچھ کر رہی ہے،فیڈریشن اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، حکومت میں صلاحیت ہی نہیں،جس کی مرضی حکومتی اداروں کا استحصال کرے کوئی روکنے والا نہیں،سارا ملک پریشان ہے،

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ کراچی اتنا پھیل گیا مگر بجلی کی پیداوار نہیں بڑھائی گئی،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکومت کی کمزوری سے سب ادارے فائدہ اٹھا رہے،دائیں بائیں ہر طرف سے حکومت کا استحصال کیا جارہا ہے،نیپرا اور پاور ڈویژن کے تمام ملازمین کو فارغ کر دیتے ہیں،ایسے ملازمین کے ہونے کا کوئی فائدہ ہی نہیں،کے الیکٹرک شہریوں کو رتی کا بھی فائدہ نہیں دے رہی،

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی اداروں میں صلاحیت کا سنجیدہ فقدان ہے،کے الیکٹرک والے لوگوں کو ہائی جیک کر کے ماسٹر بن گئے،آج پھر بجلی کی قیمت بڑھا دی گئی،وکیل نے عدالت میں کہا کہ پورے ملک میں حکومت نے بجلی کی قیمت بڑھائی ہے،

چیف جسٹس گلزار احمد نے ایم ڈی کے الیکٹرک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو پرانے ایم ڈی ہیں آپ کو تو نکال دیا تھا،آپ کیسے آگئے کچھ بولیں،کے الیکٹرک کو کنٹرول کون کرتا ہے کتنے شیئر ہولڈرز ہیں؟اگر کھوج لگائی جائے تو کے الیکٹرک بمبئی سے کنٹرول ہورہا ہوگا،کے الیکٹرک کے سرمایہ کاروں پر ہمارے شبہات ہیں، وہ نو شیئر ہولڈرز کون ہیں جو فریق بننا چاہتے ہیں، یہ شان عشری کون ہے؟ کیا یہ پاکستانی ہے؟

شان عشری عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ میں پاکستانی ہوں، میری وفادراری پر شک نہ کریں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ وفادار ہوتے تو کے الیکٹرک اور پاکستان کے عوام کا یہ حال نہ ہوتا،شان عشری نے کہا کہ کے الیکٹرک میں سعودی عرب اور کویت کے لوگوں نےسرمایہ کاری کی ،چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کہانی یہاں ختم نہیں ہو گی، ان کی پشت پر کوئی اور ہے،یوں لگتا ہے کہ آخر میں اس کمپنی کے تانے بانے بمبئی سے نکلیں گے،کے الیکٹرک کے معاملے پر لوگوں کے مفادات سامنے آگئے ہیں، حکومت نے پاور ڈویژن کے 10 ٹکڑے کر دیئے ہیں،آپ کا سسٹم صحیح آپریٹ نہیں کررہا ہے،ان کو کوئی دیکھ نہیں رہا، نیپرا میں میٹنگ شور شرابے سے ختم کرا دی جاتی ہے،یہ بتائیں کی کے الیکٹرک کی نجکاری کے پیسے کہاں گئے؟جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اگر مقابلے کی فضا بنا رہے ہیں تو ایسے معاہدے بنائیں جو حکومت کے حق میں ہوں،

Leave a reply