باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی نے جزائر سے متعلق معاملہ سینیٹ میں اٹھانے کا فیصلہ کرلیا
پیپلزپارٹی نے آرڈیننس کے خلاف قرارداد لانے کا فیصلہ کر لیا،سینیٹر سسی پلیجو نے قرراداد سینیٹ سیکریٹریٹ میں قرارداد جمع کرا دی، قرارداد کے متن مین کہا گیا ہے کہ جزائر سے متعلق جاری کردہ آرڈیننس مسترد کرتے ہیں،
قرارداد پر پی کے میپ اور بی این پی مینگل پارٹی کے ارکان کے بھی دستخط موجود ہیں،قرارداد پر ن لیگ اور جے یو آئی کے ارکان کے دستخط موجود نہیں
قبل ازیں سندھ کے اراکین قومی اسمبلی کے بعد بلوچستان کے اراکین قومی اسمبلی نے جزائر کے متعلق صدر عارف علوی کے آئی لینڈ ڈولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کے خلاف قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کرادی ہے۔
سندھ کے اراکین قومی اسمبلی کے بعد بلوچستان کے اراکین قومی اسمبلی نے جزائر کے متعلق صدر عارف علوی کے آئی لینڈ ڈولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کے خلاف قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کرادی ہے۔ pic.twitter.com/AHg94J4rPp
— aajizjamali (@aajizjamali7) October 12, 2020
قبل ازیں پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی آئی لینڈ اتھارٹی کے قیام کی مخالفت کرتی ہے، سندھ کےساحلوں سےمنسلک جزائر پرغیر قانونی دعویٰ کی مخالفت کرینگے۔ آئی لینڈ اتھارٹی سےمتعلق صدارتی آرڈیننس ناقابل قبول ہے، آئی لینڈ اتھارٹی آرڈیننس مودی کےمقبوضہ کشمیر میں اقدام جیسا ہے۔
دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی نے آئی لینڈ آرڈیننس کو روکنے کے لئے سندھ اسمبلی سےمتبادل قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات ناصر شاہ کا کہنا ہے کہ یہ جزائر حکومت سندھ کی ملکیت ہیں، کسی بھی آرڈینس کے ذریعے سندھ کی زمین پر قبضہ نہیں کیا جاسکتا، آئی لینڈ کی زمین سندھ کی ہے اور اس پر سندھ کے عوام کا حق ہے، سندھ میں موجود جزیروں پر مقامی ماہی گیروں اور دیگر آبادیوں کا حق ہے۔