باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کیخلاف شوکت عزیز صدیقی کی اپیل پر سماعت ہوئی
عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ سال جنوری تک ملتوی کر دی ،رجسٹرار آفس کو اسلام آباد،راولپنڈی بار کی درخواستوں کے اعتراضات پر نوٹس کا حکم عدالت نے دیا،عدالت نے کراچی بار کی درخواستوں پر اعتراضات پر وکلا کو آگاہی نوٹس جاری کرنے کا بھی حکم دیا
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ بڑا کیس ہے، چاہتے ہیں وکلا کو تسلی سے سن کر فیصلہ کریں، بینچ اگر 4 ممبرز سے زیادہ ہو تو روٹین کیسز متاثر ہوتے ہیں،وکیل حامد خان نے کہا کہ میرے موکل شوکت عزیز صدیقی اگلے سال ریٹائر ہو جائیں گے، چاہتے ہیں کیس کا فیصلہ جلد ہو جائے،
عدالت نے کہا کہ شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ سے پہلے کیس کا فیصلہ دے دیں گے ،وکیل کراچی بار رشید اے رضوی نے کہا کہ ہماری درخواستیں مقرر نا کرنے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ رجسٹرار آفس کے مطابق درخواستوں میں استعمال کی گئی زبان درست نہیں ،وکیل نے کہا کہ اعتراضات سے متعلق آگاہ کیا جائے تا کہ دوبارہ درخواست دائر ہو سکے،
صلاح الدین وکیل اسلام آباد بار نے کہا کہ میری ترمیمی درخواست بھی مقرر نہیں کی گئی،
خیال رہے کہ اکتوبر 2018 میں سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت قانون نے متنازع خطاب پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینیئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی 2018 کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران حساس اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔جو کہ وہ الزام ثابت نہ کرسکے
یاد رہے کہ جسٹس شوکت صدیقی ملکی تاریخ کے دوسرے جج ہیں جن کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔اس سے قبل 1973 میں لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت علی کو بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔