ایک جانب ایل او سی پر کشیدگی،دوسری جانب بھارتی چیف کا دورہ مڈل ایسٹ، اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ بھارت کتنے مکروہ طریقے سے خطے کے امن کو تباہ کر رہا ہے، روز بدامنی پھیلائی ہوئی ہے، کبھی دہشت گردی، کبھی ایل او سی پر فائرنگ، بھارت پاکستان کی امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے ،کشمیر میں وقفے وقفے سے فائرنگ کر رہا ہے،کشیدگی بڑھتی ہے، ہائی الرٹ رہتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ لوگ کہیں پاکستان میں یہ ہو رہا ہے،

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ حالت یہ ہے کہ بھارت نے 2014سے 2019کے دوران 9ہزار 215مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں ایک ہزار 403اموات ہوئیں۔ رواں سال میں بھارت 1595مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا تھا۔ یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ ابھی کل ہی ایسے واقعے پر پاک فوج کے جوان شہید ہوئے ہیں ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے جواب میں ہمیشہ محتاط ردِعمل کا مظاہرہ کیا ہے تاکہ سرحد پر پیدا ہونے والی کشیدگی خطے کی دو جوہری طاقتوں کو میدانِ جنگ میں اُترنے پر مجبور نہ کر دے۔ پاکستان نے ہمیشہ تدبر کا مظاہرہ کیا، اندرونی طور پر انڈیا کو اتنے مسائل ہو رہے ہیں کہ دہلی میں کسانوں نے محاصرہ کیا ہوا ہے، مودی چاہتا ہوا ہے کہ اس سے توجہ ہٹائی جائے، اور یہ کہے کہ جنگ چھڑ جائے اور یہ احتجاج ختم کرو ، کسانوں کے احتجاج نے مودی کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں،پاک فوج منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہے، اسوقت مودی بھارتیوں پر ظلم کر رہا ہے.

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ایل او سی پر گزشتہ ماہ سے بھارتی جارحیت میں شدت آئی ہے جس کی وجہ بھارت کے اندرونی حالات بتائے جا رہے ہیں جیسا کہ کسان تحریک نے مودی کی فاشسٹ حکومت کی نیندیں اُڑا دی ہیں جب کہ خالصتان موومنٹ کے ایک بار پھر ابھرنے کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے۔ موجودہ حالات کے پیشِ نظر پاکستانی مسلح افواج بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اِن اعداد و شمار کے باوجود پاکستان نے مصالحت اور امن کا راستہ اختیار کیا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان پُرامن جنوبی ایشیا کا اپنا مقدمہ ہر عالمی فورم پر پیش کرے تا کہ دنیا کے سامنے مودی سرکارکا اصل چہرہ بےنقاب کیا جا سکے۔ آپ دیکھیں بھارت پاکستان دشمنی میں کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہا ہے پھر چاہے وہ افغانستان ہو یا مشرق وسطیٰ ۔۔۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی تبدیلیوں کے پس منظر میں بھارتی آرمی چیف کے حالیہ دورہ مشرق وسطی کو بھی اس تناظر میں دیکھا جا رہا ہے ۔ جسے بھارتی حکومت اور میڈیا نے تاریخی قرار دے دیا ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارتی آرمی چیف کے حالیہ دورے سے سعودی عرب اور بھارت کے مابین نہ صرف فوجی تعاون بڑھے گا بلکہ سعودی فوجیوں کو تربیت کیلئے بھارت بھیجا جائے گا اور بھارتی فوجی بھی سعودیہ میں فوجی تربیت حاصل کریں گے جبکہ یہ امکان بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ دونوں ممالک کی افواج مشترکہ فوجی مشقوں کا بھی آغاز کریں۔ بھارت کی پوری کوشش ہے کہ وہ خلیجی ممالک میں پاکستان کا اثر و رسوخ ختم کرکے اپنی جگہ بنائے جو پاکستان کیلئے یقینا کسی دھچکے سے کم نہیں ہوگا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ عربوں کے ساتھ ہمارے تعلقات پہلے کی طرح گرمجوش نہیں رہے اور سب کچھ ٹھیک نہیں لیکن اگر دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر توجہ نہیں دی گئی تو آنے والے وقت میں مزید دوریاں پیدا ہوں گی جس کا فائدہ یقیناً ہمارا دشمن ملک بھارت اٹھائے گا۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت انڈیا کا ایک ہدف یہ ہے کہ پاکستان کی خلیجی ممالک میں اہمیت کو کم کیا جائے۔ عرب دنیا میں پاکستان کا لیبیا، اردن، شام، عرب امارات، سعودی عرب، بحرین، قطر اور عمان سے عسکری تعاون رہا ہے۔ کیا انڈیا عسکری تعاون کے میدان میں پاکستان کا نعم البدل ہو سکتا ہے اس بات پر خلیجی ممالک کو غور کرنا ہوگا۔ پاک فوج کا جوان اسلام کی محبت سے سرشار ہے اور دہشتگردی کیخلاف کامیاب جنگ لڑ کر صلاحیت میں بہت آگے ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ انڈین آرمی چیف کے دورے کا دوسرا بڑا ہدف خلیجی ممالک کو اسلحہ بیچنا ہے۔ اس سلسلہ میں براہموس کروز میزائل سسٹم بہت اہم ہے۔ انڈیا نے یہ خاصا مہنگا کروز میزائل سسٹم روس کے اشتراک سے بنایا ہے اور یہ زمین سے زمینی ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔ اس کی رینج آٹھ سو کلو میٹر ہے اور خلیج کا عرض سوا تین سو کلو میٹر ہے۔ انڈیا زمین سے آسمان میں چالیس کلو میٹر مار کرنے والے آکاش میزائل بھی بیچنا چاہتا ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں خلیجی ممالک سے تعاون بڑھانے کیلئے واضح حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ہم جس کو مرضی قصوروار ٹھہرا لیں ۔ مسائل کا حل ہم کو خود تلاش کرنا پڑے گا ۔ دیکھنا پڑے گا کہ ہم سے کہاں کیا غلطیاں ہوئی ہیں عرب ہم سے دور ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔ ہم سارا الزام عرب حکمرانوں یا بھارت کی سازشوں پرنہیں ڈال سکتے ہیں ۔ ہم کو اپنے گریبانوں میں بھی جانکنا پڑے گا ۔ کیونکہ ہر جنگ ، ہر بحران ، ہر آفت ، ہر مصیبت اور ہر معاشی مسئلے کے دوران عرب ہمارے ساتھ نہ صرف کھڑے رہے ہیں بلکہ انھوں مالی اور اخلاقی مدد بھی مہیا کی ۔ تو میرے خیال میں دوست کو دشمن بننا کسی صورت عقل مندی نہیں ہے

Shares: