وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کیلئے جیب میں پرچیاں نہیں لایا، ملک میں جاگیردارانہ نظام اور خاندانی سیاست کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں، میرا کوئی رشتہ دار یا دوست کسی عہدے پر نہیں ہے، ہم نے اداروں کو آزاد کیا ہے، کسی کے اوپر ہم نے کیس نہیں بنایا، آپ کو ہر سال پاکستان تبدیل ہوتے ہوئے نظر آئے گا۔ مشکل وقت جلد ختم ہونے والا ہے، ملک کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کریں گے، قومی دولت لوٹنے والے جو مرضی کر لیں ملک کا لوٹا ہوا پیسہ واپس کرنا پڑے گا، کسی صورت میں بھی کسی کو این آر او نہیں دوں گا، این آر او کیلئے دوسرے ملکوں سے سفارشیں آ رہی ہیں، ملک کے طاقتور لوگ جیل میں ہیں، یہ ہے اصل تبدیلی، جتنا مرضی شور مچا لیں پیسہ واپس کر کے ہی جیل سے باہر نکل سکتے ہیں، دھرنے کیلئے کنٹینر دینے کو تیار ہوں،
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ان خیالات کا اظہار کیپیٹل ون ایر ینا میں پاکستانی کمیونٹی کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم عمران خان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر واشنگٹن میں ہیں، نے امریکہ کی مختلف ریاستوں سے سفر کر کے آئے بچوں، بڑوں اور خواتین کا خیر مقدم کیا۔ پاکستانی کمیونٹی کے یہ لوگ اپنے قائد عمران خان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے دور دراز سے سفر کر کے کیپیٹل ون ایرینا پہنچے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے سفید شلوار قمیض اور واسکٹ زیب تن کر رکھی تھی ۔ شرکاءنے وزیراعظم کے پہنچنے پر کھڑے ہو کر ان کااستقبال کیا اور وزیراعظم نے ہاتھ ہلا کر ان کے نعروں کا جواب دیا. وزیراعظم پاکستان عمران خان امریکہ میں مقیم پاکستانیوں سے خطاب کیلئے پاکستانی وقت کے مطابق رات دوبجے ایرینا سٹیڈیم پہنچے۔ سٹیڈیم پہنچنے پر وزیراعظم عمران خان کا انتہائی شاندار استقبال کیا گیا۔ وزیراعظم نے ہاتھ ہلاکر شرکاءکے نعروں کا جواب دیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کے پاکستان اور امریکہ کے قومی ترانے بھی بجائے گئے.
وزیراعظم پاکستان عمران خان کے امریکہ میں مقیم پاکستانیوں سے خطاب کے موقع پر سینیٹر فیصل جاوید نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دیئے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے اپنے مخصوص انداز سے شرکاء کا لہو گرمایا اور پاکستان میں پی ٹی آئی کے جلسوں کی یاد تازہ کردی.
قومی خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں نے مجھے بہت عزت دی ہے اس کیلئے آپ لوگوں کا دل سے بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں، میں نے سوچا تھا کسی ہوٹل میں کچھ لوگوں کو بلا کر بات کی جائے گی لیکن اتنی بڑی تعداد میں آپ لوگوں سے بات ہو رہی ہے یہ ایک نئی تاریخ ہے۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کا نعرہ لگانے والے پاکستانیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 22 سال سے وزیراعظم عمران خان کا نعرہ سنتا آ رہا ہوں لیکن اب میں وزیراعظم بن گیا ہوں آپ کو یقین ہو جانا چاہئے۔ پاکستانیو ایک چیز آپ نے یاد رکھنی ہے اللہ نے یہ جو ہمیں ملک دیا ہے، کسی کو پتہ نہیں ہے کہ یہ کتنی بڑی نعمت ہے۔ پاکستان اب ہر سال آپ کو تبدیل ہوتا ہوا نظر آئے گا، پاکستان ہر سال بہتری سے بہتری کی جانب سفر کرے گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا میں جو ملک آگے گئے وہ میرٹ کی بنیاد پر آگے گئے، جمہوریت میں میرٹ اہم ہوتا ہے، لیڈر شپ میرٹ کی بنیاد پر ابھرتی ہے، آسٹریلوی کرکٹ ٹیم میرٹ کی وجہ سے دنیا کی کامیاب ترین ٹیم ہے، پاکستان میں کرکٹ میں بہت زیادہ ٹیلنٹ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف کو ملٹری ڈکٹیٹر نے لیڈر بنا دیا، نوازشریف کی وجہ سے شہباز شریف وزیراعلیٰ بنا رہا، آصف زرداری اور بلاول بھٹو کاغذ کا ٹکڑا دکھا کر لیڈر بن گئے، ولی خاندان کا بھی یہی حال ہے، مولانا فضل الرحمان بھی اسی طرح لیڈر بنے اور اس کے بھائی اور بچے بھی لیڈر بن گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی میں بہترین میرٹ ہے، جمہوریت میں لیڈر شپ عوام کو جواب دہ ہوتی ہے۔ جب کسی سے کرپشن کے بارے میں سوال پوچھتے ہیں تو وہ کہتا ہے انتقامی کارروائی کا رونا روتے ہیں۔ جب عدالت فیصلہ کرتی ہے تو کہتے ہیں کہ کیوں نکالا۔ پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ سب نیا پاکستان بن رہا ہے، ہم نے کسی پر بھی کوئی نیا کیس نہیں بنایا ہم نے صرف اداروں کو آزاد کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 1985ءکے الیکشن میں پہلی دفعہ سیاست میں پیسے اور رشوت کا استعمال ہوا۔ سیاستدانوں کو خریدا گیا، چھانگا مانگا میں لوگوں کو بکتے دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم ایک چیزلا رہے ہیں کہ جو قوم کا سربراہ ہوتا ہے وہ قوم کو جوابدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سارے اکٹھے ہو گئے ہیں ایک دینی جماعت کا سربراہ ہے جو لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔ دوسری طرف اپنے آپ کو سیکولر سمجھنے والے لوگ ہیں وہ بھی ان کے پیچھے چل رہے ہیں، ان سب کا ایک ہی مقصد ہے کہ میں این آر او دوں لیکن کسی صورت میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا، این آر او کیلئے دوسرے ملکوں سے سفارشیں آ رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بے نامی جائیدادیں اور منی لانڈرنگ کے ذریعے بھیجا گیا پیسہ واپس لا رہے ہیں، ہم نے طاقتور لوگوں کا احتساب شروع کر دیا ہے جو لوگ اربوں کھربوں روپے باہر لیکر گئے ہیں وہ واپس لانے کیلئے متعلقہ ملکوں سے بات چیت شروع کر دی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی تعلیمی نظام پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کمزور تعلیمی نظام نچلے طبقے کو اوپر نہیں آنے دیتا، سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت بہتر کر رہے ہیں۔ ملک میں یکساں نظام تعلیم کیلئے کوشش کر رہے ہیں، مدرسے کے طالب علموں کو بھی دنیاوی تعلیم دی جائے گی، 8 لاکھ بچے انگلش میڈیم، سوا تین کروڑ اردو میڈیم اور پچیس لاکھ بچے مدرسوں میں جاتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خا ن کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں جاگیردارانہ نظام اور خاندانی سیاست کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں، آج پاکستان میں عمران خان کا کوئی رشتہ دار یا دوست کسی عہدے پر نہیں ہے، مراد سعید اور حماد اظہر جیسے نوجوان آگے آئے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ریکوڈیک منصوبہ رکنے کی تحقیقات کیلئے ہدایات دی ہیں، ریکوڈیک میں 200 ارب ڈالر کے معدنیات کے ذخائر موجود ہیں، تھر میں 180 ارب ٹن کوئلہ کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے، کرپشن کی وجہ سے غیر ملکی کمپنیاں معدنی ذخائر کو استعمال میں لانے کیلئے نہیں آتیں۔ کرپشن ختم کر کے پاکستان کو اوپر اٹھا کر دکھاﺅںگا۔ میرا خواب ہے کہ ملک کو اتنا اوپر لے جاﺅں کہ باہر سے لوگ نوکری کیلئے پاکستان آئیں۔ پاکستان کو ریاست مدینہ کے اصولوں پر فلاحی ریاست بنائیں گے، پاکستان میں انصاف اور میرٹ کا نظام لائیں گے، پاکستان میں قانون ہر امیر اور غریب کیلئے برابر ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو ٹھیک کروں گا، اگلے ورلڈ کپ میں پاکستان کی بہترین ٹیم کھیلے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے سمیت سب اداروں کو ٹھیک کر رہے ہیں، جب اقتدار میں آئے تو ہر ادارہ خسارے میں تھا، مشکل وقت جلد ختم ہونے والا ہے، ملک کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سب تاجروں کو رجسٹرڈ ہونا پڑے گا، سب مل کر تھوڑا تھوڑا ٹیکس دیں تو ملک قرضوں کی دلدل سے نکل جائے گا۔ پاکستانی باقی ملکوں کی نسبت بہت کم ٹیکس دیتے ہیں۔ جنہوں نے ملک پر قرضہ چڑھایا ان سے ہی وصولی کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سب کرپٹ لوگ اکٹھے ہو گئے ہیں، احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو ان کو دھرنے کیلئے کنٹینر دینے کو بھی تیار ہوں۔ جو مرضی کر لیں آپ کو ملک کا لوٹا ہوا پیسہ واپس کرنا پڑےگا۔ نوازشریف جیل میں ٹی وی ، اے سی کی سہولت کا مطالبہ کرتے ہیں واپس جا کر یہ سہولیات ختم کر دوں گا۔ مجھے پتہ ہے مریم بی بی شور مچائیں گی، مریم بی بی جتنا مرضی شور مچا لے، پیسہ واپس کر کے ہی جیل سے باہر نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری جیل سے زیادہ ہسپتال میں وقت گزارتا ہے، اس کو اب جیل میں ہی ر کھنا ہوگا، ملکی پیسہ واپس کریں تو آپ کو جیل سے باہر نکال دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی بار بار کہتا تھا کہ میں نے کچھ کیا ہے تو جیل میں ڈال دیں، اب ہم نے اسے جیل میں ڈال دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ کیا ہم اس وقت اکٹھے ہوں گے جب سب جیل میں ہوں گا، وزیراعظم نے کہا کہ میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ آپ سب جیل میں ہی اکٹھے ہونگے۔ ملک کے طاقتور لوگ جیل میں ہیں، یہ ہے اصل تبدیلی۔
وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کیلئے جیب میں پرچیاں نہیں لایا۔ انہوں نے کہا کہ شروع سے کہہ رہا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے مذاکرات ہی مسئلے کا بہترین حل ہے۔ وزیراعظم عمر ان خان نے کہا کہ کبھی کسی کے سامنے نہ جھکا ہوں نہ بکا ہوں، میں اپنی قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ انہیں کبھی شرمندہ نہیں ہونے دوں گا۔