قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ کا مسئلہ،عدالت نے کیا حکم دے دیا؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بحال کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا ،عدالت نے پی ٹی اے وکیل سےمکالمہ کیا اور کہا کہ نوجوانوں کو کیوں روک رہے ہیں،انہیں سہولت دیں،وکیل پی ٹی اے نے عدالت میں کہا کہ وزارت داخلہ کو لکھا ہےکہ یہ سہولت دینے کیلئے تیار ہیں،
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ وزارت داخلہ نےجواب دیا تھاسیکیورٹی کےسبب ابھی سہولت نہیں دے رہے،چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے اس لیے وفاقی کابینہ کو بھیج دیتے ہیں،اس کورٹ کے پاس کوئی پیمانہ نہیں کہ سیکیورٹی صورتحال کاجائزہ لے،
وکیل عبدالرحیم ایڈوکیٹ نے کہا کہ اتنےعرصے سے درخواست زیر التوا ہے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا،اگر وفاقی کابینہ کوبھیجنا ہے تو اس میں ٹائم فریم دے دیا جائے،جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کی ذمےداری ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا خیال رکھے،پہلے ہی ڈکلیئر کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی سہولت شہریوں کا بنیادی حقوق ہے، اس میں صوبائی حکومت کا موقف ہےکہ سیکیورٹی معاملہ ہے،
اسلام آباد ہائیکورٹ نے رپورٹ طلب کرتے ہوئےسماعت22 فروری تک ملتوی کردی