سپریم کورٹ، ویڈیو کیس کی سماعت 3 ہفتے کے لئے ملتوی،انکوائری رپورٹ طلب

0
110

جج ارشد ملک ویڈیو کیس کی سماعت تین ہفتے تک کے لئے ملتوی کر دی گئی ، عدالت نے ایف آئی اے سے مکمل انکوائری رپورٹ طلب کر لی، چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ عدلیہ از خود نوٹس لے، اندھیرے میں چھلانگ نہیں لگائیں گے ، دیکھنا چاہتے ہیں کہ انکوائری میں کیا ہے؟

پاکستان میں کوئی لیبارٹری ویڈیو کا مستند فارنزک نہیں کر سکتی، اٹارنی جنرل

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو کے حوالہ سے کیس سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نواز شریف نے اپیل کب دائر کی تھی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ نواز شریف کی اپیل بروقت دائر ہوئی تھی، چیف جسٹس نے کہا کہ اپیل اپریل میں دائرہوئی توجج نےاپریل میں اس کاجائزہ کیسےلیا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ الگ الگ کی گئی، چیف جسٹس نے کہا کہ کیاپریس کانفرنس میں پیش کی جانےوالی ویڈیوجعلی تھی؟آڈیوویڈیو کو مکس کرنے کا مطلب ہے اصل مواد نہیں دکھایا گیا،اگرجج صاحب کہتے ہیں ویڈیونہیں تواصل ویڈیوریکورہونی چاہئے ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ اصل ویڈیو ریکور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، نواز شریف کو سزا دسمبر 2018میں ہوئی ،چیف جسٹس نے کہا کہ پھر کیسے ممکن ہے کہ چھ اپریل 2019تک اپیل دائر نہ ہوئی ہو،بیان کے مطابق جج پر ویڈیو پیغام کے لئے دباؤ ڈالا گیا

جج نے ایسی حرکت کی تھی تب وہ بلیک میل ہوئے، چیف جسٹس

اٹارنی جنرل نے کہا کہ 26 مارچ کو نواز شریف ضمانت پر رہا ہوئے،چیف جسٹس نے کہا کہ ناصر بٹ شاید اپیل میں نئے نکات شامل کرانا چاہتے تھے، بیان حلفی میں نہیں کہاگیاکہ اپیل دائر نہیں ہوئی تھی ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت معاملہ سُن سکتی ہے لیکن دیگر فورم بھی موجود ہیں، جج نےقانونی فورم سے رجوع کر رکھا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ نیب قانون کےسیکشن16بی کےتحت سزاکااختیارصرف عدالت کوہے،نیب قانون کے سیکشن16بی کے تحت قانونی راستہ اختیارنہیں کیا گیا،سارے معاملے پرتوہین عدالت کی کارروائی بھی توکی جاسکتی ہے، توہینِ عدالت کی کارروائی چیئرمین نیب بھی کر سکتے ہیں،

میاں طاق نے جج ارشد ملک کی ویڈیو کس کو بیچی تھی؟ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں بتا دیا

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ دونوں فریقین کےالزامات کی حقیقت جانناچاہتی ہے، عدالت نے تمام الزامات کی سچائی کا جائزہ لینا ہے،ہم نےعدالت کےتقدس کوبرقراررکھتےہوئےکام کرناہے ،

ویڈیوبارے تمام حقائق عدالت کےسامنے آچکے ہیں، اٹارنی جنرل کے عدالت میں دلائل

سپریم کورٹ، جج ارشد ملک ویڈیو کیس کی سماعت ہو گی آج

 

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے جج ارشد ملک کی ویڈیو جاری کی تھی جس کے بعد احتساب عدالت کے جج کی خدمات دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کے سپرد کر دی گئیں، جج ارشد ملک نے حلف نامے میں ویڈیو کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ مجھے دھمکیاں دی گئیں اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی.

جج ارشد ملک کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں کہا گیا ہےکہ دوران سماعت نمائندگان کے ذریعے بارہا رشوت کی پیش کش کی گئی اورتعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئی۔ مجھے کہا گیا کہ نواز شریف منہ بولی قیمت دینے کو تیار ہے. بیان حلفی میں مزید کہا گیا کہ فروری 2018 میں مہر جیلانی اور ناصر جنجوعہ سے ملاقات ہوئی، ملاقات میری بطور جج احتساب عدالت تعیناتی کے کچھ عرصے بعد ہوئی، ناصر جنجوعہ نے بتایا کہ انھوں نے سفارش کر کے مجھے جج لگوایا، ناصر جنجوعہ نے اپنے ساتھ موجود شخص سے تصدیق کرائی کہ میں نے چند ہفتے قبل تعیناتی کی خبر نہیں دی، میں نے اس دعوے کے بارے میں زیادہ سوچ بچار نہیں کی۔ جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی میں مزید کہا کہ 16 سال پہلے ملتان کی ایک ویڈیو مجھے دکھائی گئی، ویڈیو کے بعد کہا گیا وارن کرتے ہیں تعاون کریں، ویڈیو دکھانے کے بعد دھمکی دی گئی اور وہاں سے سلسلہ شروع ہوا، سماعت کے دوران ان کی ٹون دھمکی آمیز ہوگئی، مجھے رائے ونڈ بھی لے جایا گیا اور نواز شریف سے ملاقات کرائی گئی، نواز شریف نے کہا جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پر تعاون کریں، نواز شریف نے کہا ہم آپ کو مالا مال کر دیں گے

حکومت نے کچھ کیا تو عدلیہ کے کام میں مداخلت تصور کی جائے گی: فروغ نسیم

جج کی ویڈیو پر سپریم کورٹ کو سوموٹو لینا چاہئے تھا، قمرالزمان کائرہ

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کی سمری وزارت قانون کو بھجوائی تھی، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جج ارشد ملک کو احتساب عدالت سے ہٹا کر ان کی خدمات دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کے سپرد کر دی گئی ہیں.

Leave a reply