سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی میں انکشاف ہوا ہے کہ منگلا ڈیم کے تین ٹربائن خراب ہونے کی وجہ سے بجلی پیدانہیں ہورہی ہے ہزار میگاواٹ کے ایک ٹربائنل کا220کلوواٹ کاٹرانسفارمر6ماہ سے خراب ہے 4ماہ سے لاہور میں ورکشاپ میں پڑاہواہے،کمیٹی نے سستی بجلی کے 6ماہ سے خرابی پرشدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کوسستی بجلی کی اشدضرورت ہے اور ایک ہزارمیگاواٹ کایونٹ 6ماہ سے خراب ہے،جو لوگ اس کے ذمہدار ہیں ان کوجواب دیناہوگا،کمیٹی نے اگلے اجلاس میں واپڈا،وزارت پانی اور ارسا کے حکام کوکمیٹی میں طلب کرلیا، ایک سال میں جو سستی بجلی ضائع ہوئی ہے اس کی رپورٹ دی جائے۔

قائدایوان سینیٹرشبلی فراز نے کہاکہ قرض لے کر گردشی قرض اداکیاجاتاہے اور کہاجاتاہے کہ قردشی قرض کم ہوگیاہے بتایاجائے سسٹم میں کیاٹھیک کیاہے؟سینیٹرنعمان وزیر نے کہاکہ پن بجلی سے سستی بجلی نہ بناناظلم ہے ہم مہنگی بجلی بناتے ہیں جبکہ سستی بجلی کے پاور پلانٹ خراب ہیں،سستی بجلی کے پاورپلانٹ کی مرمت سردیوں میں ہونی چاہیے تھی جب بجلی کی ضرورت کم ہوتی ہے۔منگل کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کااجلاس چئیرمین کمیٹی سینیٹر فدامحمد کی سبراہی میں ہوا۔اجلاس میں قائد ایوان شبلی فراز، سینیٹر نعمان وزیر،سینٹرمحمداکرم،سینیٹرآغاشاہ زیب دارانی،سینیٹردلاورخان اور وزارت توانائی کے حکام نے شرکت کی۔جی ایم این پی سی سی محمد ایوب نے کمیٹی کوبتایاکہ ہماری پن بجلی کی کل استعدادکار 9769میگا واٹ ہے 5950پیدا ہورہی ہے تھی تربیلاکے ٹنل 3کی مرمت کی وجہ سے اب 7600میگاواٹ پیدا ہورہی ہے۔ان میں سے5 آئی پی پیزسے302میگاواٹ بجلی پیداہوتی ہے 4224میگا واٹ تربیلا سے پیدا ہورہی ہے.جبکہ استعدادکار4888میگا واٹ ہے۔تین پاوریونٹ منگلاکے خراب ہیں. 700میگا واٹ بجلی صرف ایک یونٹ سے پیدا نہیں ہورہی ہے 6ماہ سے کوئی کام نہیں ہورہاہے.دو ماہ منگلامیں ٹھیک کرنے کی کوشش کی مگر اس کے بعد4ماہ سے لاہور ورکشاپ میں پڑا ہواہے اس کو ٹھیک کرنے کی ذمہ داری واپڈا کی ہے۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ سستی بجلی ہم پیدا نہیں کررہے ہیں ہم 40ہزار میگا واٹ بجلی پانی سے پیدا کرسکتے ہیں مگر ہم پانی ضائع کررہے ہیں۔حکام نے کہاکہ پچھلے سال 19300 میگا واٹ پیدا ہوئی تھی اب 23ہزار میگا واٹ سے زیادہ بجلی پیدا کی ہے پن بجلی سے 7ہزار سے زیادہ بجلی پیدا ہوتی ہے اتنا ہی پانی دے سکتے ہیں جتنا ارسا پانی مانگتاہے پانی زیادہ ملے گا تو بجلی زیادہ بنی گی۔آر ایف او کے چند پلانٹ کو کم چلایاہے۔تھرکول سے بھی 660میگا واٹ بجلی ملنے شروع ہوگئی ہے۔

سینیٹرنعمان وزیر نے کہاکہ پاکستان سب سے مہنگی بجلی پیدا کرتاہے. 23سے 26روپے ایک واٹ بجلی پیدا کرتے ہیں سستی بجلی کی پیدا وار کیوں نہیں ہورہی ہے ان کی مرمت سردیوں میں ہونا چاہیے جب بجلی کہ ضرورت ہے اور وہ نہیں دے رہے یہ ظلم ہے. ہمیں سب سے پہلے سستی بجلی پیدا کرنی ہوگی. میرٹ آڈر پر سختی سے عمل کیاجائے. سستی بجلی کے تمام پاور پلانٹ کو چلنا چاہیے ہم مہنگے پلانٹ چلاتے ہیں اور سستی خراب ہیں.چیرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ ایک سال میں جو سستی بجلی ضائع ہوئی ہے اس کی رپورٹ دی جائے تاکہ ہم ایوان کو بتا سکیں.سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ پاکستان سب سے مہنگی بجلی پیدا کرتاہے. 23سے 26روپے ایک واٹ بجلی پیدا کرتے ہیں سستی بجلی کی پیدا وار کیوں نہیں ہورہی ہے ان کی مرمت سردیوں میں ہونا چاہیے جب بجلی کہ ضرورت ہے اور وہ نہیں دے رہے یہ ظلم ہے. ہمیں سب سے پہلے سستی بجلی پیدا کرنی ہوگی. میرٹ آڈر پر سختی سے عمل کیاجائے. سستی بجلی کے تمام پاور پلانٹ کو چلنا چاہیے ہم مہنگے پلانٹ چلاتے ہیں اور سستی خراب ہیں۔چیرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ ایک سال میں جو سستی بجلی ضائع ہوئی ہے اس کی رپورٹ دی جائے تاکہ ہم ایوان کو بتا سکیں.سیکرٹری پاور ڈویڑن نے کہا کہ اکتوبر 2018میں شروع ہوئی ٹنل 3 تربیلا کی جولائی تک صفائی مکمل ہوئی ہے پاور ڈویڑن میرٹ آڈر پر عمل کررہا ہے ہم 25%تک قابل تجدید بجلی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔جتنی بجلی ہمیں دی گئی ہے ہم نے سب لی ہے ہوا سے 11سو میگا واٹ بجلی پیدا ہوئی ہے اب 150میگا واٹ پیدا ہورہی ہے. 14ہزار میگاواٹ کے قابل تجدید بجلی کے کارخانوں کے معائدے کئے ہیں بغیر کسے منصوبہ بندی کے جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔جمپ پیر 2بنانا ہے تاکہ باقی 14منصوبوں کو بھی اس سے منسلک کیاجائے سینیٹردلاور خان نے کہاکہ 6ماہ سے ٹرانسفارمر خراب ہے اس پر واپڈا کو ہدایت جاری کی جائے اور یہ ذمہ داری کس کی ہے کہ سستی بجلی پیدا نہیں ہورہی ہے۔

کے الیکٹرک عامر نے کہاکہ 30بزنس سنٹر ہیں کنڈے لگائے جاتے ہیں. 175 ایجنٹ کال سنٹرز بنانے ہیں ABC کیبل 650 ٹرانسفارمر پر لگادیے ہیں 27ہزار کل ٹرانسفارمر ہیں.سیکرٹری پاور نے کہاکہ پیسکو میں بھی اے بی سی کیبل لگارہے ہیں نعمان وزیرنے کہاکہ کے پی کے کے شیر پاؤ علاقے میں 80%چوری ہے وہاں نہیں لگاتے ہیں. پنجاب میں میٹر کی چوری ہے. اے بی سی کنڈے کے حوالے سے اچھا حل ہے.4سو. کلومیٹر ABCکیبل لگائیں 80فیڈز پر لگائیں گے جہاں چوری زیادہ ہے. کے پی کے میں 16مزید فیڈرز صاف کردیے ہیں۔اے ایم آئی میٹر ہمیں پیسکو،سیپکو، کیسکو میں ضرورت نہیں ہے کیوں کہ یہاں پر کنڈے سے چوری ہورہی ہے. پنجاب میں فیسکو اور لیسکو میں 2سو ایف آئی آر کی ہیں یہ سم اور سافٹ ویر سے چوری کرتے ہیں۔ پنجاب میں چوری ہے ایک بندے کو پکڑا تو اپنے لوگ بھی پکڑے گئے ہیں. ایشین بینک سے مذاکرات کیے ہیں.زراعت اور کمرشل اور ڈومیسٹک میں چوری زیادہ ہے. نعمان وزیر نے کہاکہ بجلی کی زیادہ چوری کنڈے سے ہوتی ہے۔شبلی فراز نے کہاکہ میٹرپاکستان میں بنانا ہوں گے میٹر سستے ہوں گے ہوٹل سے کھانا کھانا آسان مگر مہنگا ہوتا ہے گھر میں بنائیں گے تو وہی سستا بنے گا. حکام نے کہاکہ بجٹ کے بغیر کوئی سبسڈی نہیں ہوگی.شبلی فراز نے کہا کہ گردشی قرض لون لے کر کہاجاتاہے کہ گردشی قرض کم ہوگیاہے. 17سے 18%آپ سود دے رہے ہیں بتایاجائے کہ سسٹم کے اندر کیا تبدیلی کی گئی ہے. سیکرٹری نے کہاکہ سبسڈی کی وجہ سے گردشی قرض میں اضافہ ہوا. بجلی کی چوری بھی ایک وجہ ہے. حکام نے کہاکہ چوری کو کم کیاجارہاہے اور لوڈ شیڈنگ ختم کی جارہی ہے۔122ارب روپے ریکوری میں اضافہ ہوا ہے۔آئی پی پیز 2%پر لارہے ہیں 90دن بعد اگر ادائیگی نہ ہوتواس پرسودلیاجائے گا اگرادائیگیا لیٹ ہوتی ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ قردشی قرض کی ایک بڑی وجہ مہنگی بجلی بھی ہے ڈالر میں ادائیگیاں کی جارہی ہیں

محمد اویس

Shares: