کیا 2017 کے بعد سب سوگئے ،پاکستان کو اسطرح سے چلایا جارہا ہے؟ سپریم کورٹ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی
اٹارنی جنرل نے کہا کہ مردم شماری 2017 میں ہوئی ابھی تک حتمی نوٹی فکیشن جاری نہ ہوسکا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا 2017 کے بعد سب سوگئے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ مردم شماری پر سندھ حکومت اور دیگر کے اعتراضات ہیں،مردم شماری پر اعتراضات پر وفاقی حکومت نے کمیٹی بنادی ہے،
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کا نام نہ لیں، یہ آئینی معاملہ ہے، کیا سندھ کا اعتراض آبادی کم ہونے کا تھا،2017سے 2021 تک مردم شماری پر فیصلہ نہ ہوسکا، کیا پاکستان کو اسطرح سے چلایا جارہا ہے؟
جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ آرڈیننس تو 2 سے 6 روز میں آجاتا ہے،مردم شماری پر فیصلہ نہ ہوسکا، یہ ترجیحات کا ایشو نہیں بلکہ جان بوجھ کر کیا جاتا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا چیئرمین کون ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا چیئرمین وزیراعظم ہوتا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم نے اجلاس بلایا تھا لیکن کسی وجہ سے نہ ہوسکا،
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کی بات ہو تو صوبے اپنے مسائل گنوانا شروع کردیتے ہیں، پنجاب حکومت نے بلدیاتی ادارے تحلیل کرکے جمہوریت کا قتل کیا، پنجاب حکومت کی بلدیاتی ادارے تحلیل کرنے کی کوئی وجہ تو ہوگی،مارشل لا کے دور میں تو ایسا ہوتا تھا لیکن جمہوریت میں ایسا کبھی نہیں سنا، کیا پنجاب لوکل گورنمنٹ ختم کرنے کا موڈ بن گیا تھا؟ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ پنجاب لوکل گورنمنٹ کا نیا قانون بنا دیا گیا ہے،
جماعت اسلامی نے کراچی کی مردم شماری کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ،درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ کراچی کی مردم شماری اقوام متحدہ کے متعین کردہ معیار کے مطابق کرائی جائےعوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے،