حد ہوتی ہے ہم نے بہت برداشت اورلحاظ کیا ، ان کی اصلیت سامنے آ کر ہی رہے گی، قریشی برس پڑے
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن کے شورشرابے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھی غصہ آگیا،سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے گرما گرمی ہو گئی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کیلئے کھڑے ہوئے تو اپوزیشن نے شور شرابا شروع کردیا،ہ سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کی ترمیم کے پیچھے وجہ ہے ،یہ دوغلے ہیں جمہوریت کے علمبردار بن جاتے ہیں ،اپوزیشن کا ایسا رویہ ہوگا تو ہاﺅس نہیں چلے گا،حد ہوتی ہے ہم نے بہت برداشت اورلحاظ کیا ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ بس بہت ہو گیا اجلاس کی کارروائی بلڈوز نہیں کرنے دینگے ،اپوزیشن کا ایسا رویہ ہوگا توکوئی بھی بات نہیں کر سکے گا۔اپوزیشن والوں میں سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے ہماری بات پر آپ روایات بھول جاتے ہیں اور اپنی بات منوا کررہتے ہیں،بہت ہوگیا اب یہ رویہ مزید نہیں برداشت ہوگا،سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے پیچھے ایک وجہ ہے،اپوزیشن کو اسمبلی روایات کا خیال نہیں، کوئی تمیز نہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں اسمبلی کارروائی بلڈوز کرنے نہیں دیں گے اگر اپوزیشن بات کرنا چاہتی ہے تو بات سننا بھی ہوگی ،راجہ پرویز اشرف دوہرے معیار کا مظاہرہ کررہےہیں،یہ وکٹ کی دونوں اطراف کھیلنے کے خواہشمند ہیں،مراد سعید بات کرے تو واک آوَٹ کر جاتے ہیں راجہ پرویز اشرف کو کہا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم اہم معاملہ ہے،
ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا کہ راجہ صاحب دو منٹ بات کرنے دیں پھر آپ کرلیں،یہ بات کرتے ہیں تو انہیں سننا بھی پڑے گا، شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اسمبلی میں یکطرفہ بحث قابل قبول نہیں ہے
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قوم دیکھ رہی احتجاج کرنیوالوں نےگرگٹ کی طرح رنگ بدلا،اپوزیشن والےخریدوفروخت کےعادی ہیں،اوپن بیلٹ سے ان کی اصلیت سامنے آئے گی ،ایسے لوگ سینیٹ میں خریدوفروخت کےعمل کاحصہ بنتےتھے،کسی پارٹی سےتعلق نہ رکھنے والے سینیٹ الیکشن میں حصہ لیتے تھے ،بل میں صاف شفاف انتخابات کے ان نام نہاد دعوے داروں کو بے نقاب کیا،عوام نے تحریک انصاف کو ووٹ دیا،ہم نے عوام کے اس اعتماد کو برقرار رکھا ہے ،کہا گیا تھا آج اہم بیٹھک ہوگی ،کریں جو کچھ انکو کرنا ہے،اپوزیشن جمہوریت کوڈی ریل کرنا چاہتی ہے ،چور اپوزیشن کی اصلیت مینار پاکستان جلسے کے دوران سامنے آگئی تھی ،قوم دیکھ رہی ہے کہ صادق اورامین کون اور کرپٹ پریکٹسز کا دفاع کرنے والے کون ،یہ تو استعفے دینے والے تھے پھر راتوں رات پتا نہیں کیا ہوا،سنا ہے کہ پیپلزپارٹی والے ایک سابق وزیراعظم کو سینیٹ لانا چاہتے ہیں،