قومی اسمبلی اجلاس، اراکین کی ہاتھا پائی، اپوزیشن ہماری جمہوریت پرسیاہ دھبہ ہے،اسد عمر

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر اسد عمر کی تقریر کے دوران اراکین کی ہاتھا پائی ہوئی ہے

پیپلزپارٹی کے نوید قمر اور تحریک انصاف کے عطااللہ نے ہاتھا پائی اور دھکم پیل کی ،وفاقی وزیر اسد عمر کی تقریر کے دوران بھی اپوزیشن نے شورشرابہ کیا.اسد عمر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے دورمیں خرید و فروخت کی بولیاں لگیں،اپوزیشن خود قوم کو گمراہ کررہی ہے ماضی میں دونوں جماعتیں ایک دوسرے پرالزامات لگاتے تھے ،سرکاری زمینوں پر قبضے کروائے جارہے ہیں، اپوزیشن اراکین کا شورحقا ئق پر پردہ نہیں ڈال سکتا،اپوزیشن ہماری جمہوریت پرسیاہ دھبہ ہے کوئی ٹرک مافیا،کوئی زمین پر قبضہ مافیا ،کوئی کچھ توکوئی مختلف جرائم میں ملوث ہیں،ان کو ایمپائر کے بغیر الیکشن لڑنے کی عادت نہیں

قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ کیا اور سپیکر ڈیسک کا گھیراؤ کیا۔ اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہو کر سیٹیاں اور ڈیسک بجاتے رہے۔فاقی وزیر فواد چودھری نے قومی اجلاس میں وفقہ سوالات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن این آر او لینے کیلئے تمام حربے آزما رہی ہے، اپوزیشن جو مرضی کرلے این آر او نہیں ملے گا، چوروں کا سرغنہ خود لندن چلا گیا، ارکان کو یہاں چھوڑ گیا، لیگی خواتین ارکان نے آئین کی کتاب کو ڈیسک بجانے کیلئے استعمال کیا، کتاب کو ڈیسک بجانے کیلئے استعمال کرنا آئین کی توہین ہے۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ استعفوں پر یہ وزیراعظم کو ڈیڈ لائن دیتے رہے ہیں، یہ چور آج بھی این آر او کیلئے گھوم رہے ہیں، کہتے تھے استعفے منہ پر دے ماریں گے، چوروں کو عمران خان این آر او نہیں دیں گے۔

قبل ازیں سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کیلئے ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ اپوزیشن نے شدید ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔اپوزیشن نے سپیکر قومی اسمبلی پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایوان تحریک انصاف کا نہیں، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا ہے۔ ڈھائی سال سے نظر انداز کیا جا رہا ہے، اپوزیشن کے مائیک بھی بند کرا دیئے جاتے ہیں۔

وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے قومی اسمبلی میں آئین میں 26 ویں آئینی ترمیم کرنے کا بل پیش کیا۔ اس بل میں سینیٹ الیکشن اوپن کرنے اور دوہری شہریت والوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کی ترامیم شامل ہم چاہتے ہیں۔ وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا تھا حکومت چاہتی ہے کہ سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے ہو۔ اپوزیشن سے درخواست ہے کہ ان کے اراکین آئین پڑھ لیا کریں، آئین میں ترمیم لانا کیا غیر آئینی ہے؟

اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے بل کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں۔ اپوزیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت اپوزیشن کے اراکین کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بناتی ہے۔ ہمارے مائیک کو بند کر دیا جاتا ہے، ہر منتخب رکن اسمبلی کو بولنے کا حق ہے۔ سپیکر کسی جماعت کا نہیں پورے ایوان کا ہوتا ہے۔ ایوان میں احتجاج کرنا ہمیں پسند نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کارروائی دستور کے مطابق ہو۔

انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے بل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس پر شدید تحفظات ہیں۔ ہم چاہتے ہیں ایوان کو رولز کے مطابق چلایا جائے۔ پوری دنیا میں جمہوریت اپوزیشن کے ساتھ چلتی ہے۔ ابھی تک ان کے ذہنوں سے ڈی چوک کا کینٹینر نہیں نکلا۔ حکومت چلانے کے لیے برداشت، صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔

Shares: