چیئرمین ملک سے باہر،حکومتی رٹ نام کی کوئی چیز نہیں،سپریم کورٹ برہم،سب کو فارغ کر دیں، حکم دے دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں اسٹیل ملز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی
وفاقی وزیراسد عمر اور وفاقی وزیر نجکاری میاں محمد سومرو عدالت میں پیش ہوئے،سپریم کورٹ نے اسٹیل ملز کی نجکاری کے معاملے پر وفاقی وزراکو طلب کیا تھا
اسد عمر نے عدالت میں کہا کہ اسٹیل مل کی بہتری کےلیے نجکاری اور انڈسٹری کی وزارت ہی بہتربتا سکتی ہے ،چیف جسٹس نے اسٹیل مل کی حالت زار پر اظہار برہمی کیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیل مل کے افسران سے پیسے ریکور کیے جائیں،ایک ہی لیٹر پر سب افسران کو فارغ کیا جائے،اسٹیل مل پر روزانہ 2 کروڑ خرچ ہورہا ہے،مزدور سے لیکر افسران کو 15 سال سے بغیر کام مفت تنخواہ مل رہی،جو اسٹیل مل لے گا اس کی زمین بھی بیچ ڈالے گا،اسٹیل مل کے ا سکول اور ہاوَسنگ سوسائٹی چل رہی مگر انکم زیرو ہے،اسٹیل مل افسران صبح آتے اور شام 5 بجے گھر جا کر سو جاتے ہیں،3ہزار700 ورکرزاور405 افسران کیا کر رہے ہیں؟ سب کو فارغ کریں،اسٹیل مل کا چیئرمین ملک سے باہر گھوم رہا ہے،یہاں حکومتی رٹ نام کی کوئی چیز نہیں ہے،
وزیر نجکاری نے عدالت میں کہا کہ فروری میں نئی کمپنی بنا رہے ہیں،اس عمل کی منظوری کے لیے مارچ میں ای سی سی میں پیش کرینگے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو علم ہے کہ عدالت کا فیصلہ ہے کہ ا سٹیل مل کی نجکاری نہیں کی جاسکتی، جس پر وزیر نجکاری نے کہا کہ معلوم ہے ،اس کی خلاف ورزی نہیں کی جائیگی
چیف جسٹس نے سیکریٹری نجکاری اور سیکریٹری منصوبہ بندی کی سرزنش کی اور کہا کہ آپ کو معلوم ہے روزانہ اسٹیل ملز پر کتنا خرچ ہو رہا ہے؟آپ کو کوئی درد نہیں کہ ملک کا پیسہ کہاں جا رہا ہے؟ اگر آپ اسٹیل مل چلانے کے اہل نہیں تو کسی اور کو آنے دیں، آپ لوگوں نے تماشہ بنایا ہوا ہے، اسٹیل مل کے ساتھ کراچی شپ یارڈ، ہیوی مکینکل اور پی آئی اے سب بند پڑا ہے، قوم کا پیسہ بے دریغ خرچ ہونے پر کیا وجوہات دیں گے؟ آپ کے جہاز چین اور ترکی میں بن رہے ہیں،آپ کے پاس اتنا بڑا شپ یارڈ ہے یہاں جہاز کیوں نہیں بناتے؟ پوری دنیا میں اسٹیل انڈسٹری کو عروج حاصل ہے، آپ سے مل نہیں چل رہی،
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اسٹیل ملز کا 400 ارب کا قرض کون اتارے گا؟ اسٹیل مل پر روزانہ 20 ملین کا خرچ ہو رہا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگ اسٹیل مل کا سارا سامان بیچ دیں گے اور فارغ ہو کر بیٹھ جائیں گے، جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہا کہ ملک کا پیسہ ضائع ہو رہا ہے کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی، چیف جسٹس نے کہا کہ افسران کو بس پروموشن کی پڑی ہوئی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسٹیل مل پر روزانہ دو کروڑ خرچ ہورہا ہے،