بلوچستان کے علاقے کوئٹہ میں خواتین اور بچے پر تیزاب پھینکے جانے کا واقعہ پیش آیا ہے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، سریاب روڈ کے نواحی علاقے مینگل آباد میں ملزم نے گھر میں گھس کر خواتین اور بچوں پر تیزاب پھینک دیا ، جس سے دو خواتین او ایک بچہ جھلس گئے.
پولیس کا کہنا ہے کہ سریاب روڈ کے علاقے میں ملزمان نے گھر میں گھس کر تیزاب پھینکا، متاثرہ خواتین اور بچے کو طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے.
واضح رہے کہ پاکستان میں تیزاب گردی کے خلاف کئی دہائیوں تک موثر قوانین موجود نہیں تھے، جس کی وجہ سے ان واقعات کی روک تھام مشکل ہوگئی تھی۔ دو ہزار دس سے دو ہزار چودہ کے درمیان اس جرم میں بہت تیزی نظر آئی۔ تاہم دو ہزار چودہ میں منظور کیے جانے والے ایک نئے قانون کے بعد ایسے واقعات میں کوئی پچاس فیصد کمی ہوئی ہے۔ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ سپریم کورٹ بھی ایک کیس میں کہ چکی ہے کہ تیزاب پھینکنے والے کو معاف کرنے کی اجازت نہیں،
تیزاب گردی روکنے کیلئے سخت قانون لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے ایسڈ برن اینڈ کرائم ایکٹ 2019ء بل پنجاب اسمبلی میں جمع کرادیا۔جس میں کہا گیا ہے کہ جو جان بوجھ کرتیزاب پھینکے اس کو سزائے موت یا سخت سزادی جائے۔اگر تیزاب کی متاثرہ خاتون یا مرد جان بحق ہوجائے تو بھی ملزم کو سزائے موت یا عمر قید ہونی چاہیے۔ملزم کے ساتھ جو بھی معاونت کرے تو اس کو کم از کم تین سال قید ہونی چاہیے۔ملزم کا ریمانڈ14دن کا ہو اور زیادہ سے زیادہ 60دن میں تفتیش مکمل ہونی چاہیے۔