سینیٹ الیکشن، نمبر گیم کیا ہے؟ کون آگے، کون پیچھے؟ مبشر لقمان نے سب بتا دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ آج سینیٹ کے انتخابات ہیں اور اس وقت تقریباً تمام پارٹیوں کے سربراہان اور سرکردہ رہنما اسلام آباد میں موجود ہیں ۔ آصف زرداری ، حمزہ ، بلاول ، مولانا سب اسلام آباد میں اپنی اپنی چالیں چل رہے ہیں ۔ خوب سیاسی گہما گہمی کا ماحول ہے ۔ کیونکہ اسلام آباد میں حفیظ شیخ بمقابلہ یوسف رضا گیلانی ایک بڑا معرکہ ہونے جا رہا ہے ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں یہ الیکشن اتنی اہمیت اختیار کر چکا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اپنی سرکاری مصروفیات منسوخ کر کے گزشتہ روز سے تقریباً 3 درجن اراکین اسمبلی سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کر چکے ہیں ۔آج انھوں نے اراکین قومی اسمبلی کے لیے ظہرانے کی میزبانی بھی کی ۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی ان ملاقاتوں میں ہمراہ رہے ۔ کچھ اراکین اسمبلی نے وزیراعظم سے علیحدہ جبکہ کچھ نے گروپس کی شکل میں ملاقات کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام صوبائی گورنروں اور صدر مملکت عارف علوی کو 3 مارچ کے لیے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش سے روک دیا تھا۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ۔ تمام تفصیلات یہ ہیں ۔ کہ تمام صوبوں سے 50 فی صد ارکان کا انتخاب ہو گا۔ سینیٹ کے 104 اراکین میں سے 52 اراکین اپنی 6 سالہ مدت ختم ہونے کے بعد 11 مارچ کو ریٹائر ہوجائیں گے جس میں قبائلی اضلاع کے 8 میں سے 4 سینیٹرز بھی شامل ہیں اور اب قبائلی اضلاع کے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کی وجہ سے یہ چار نشستیں پُر نہیں کی جاسکتیں جس سے سینیٹ کی مجموعی نشستیں کم ہو کر 100 رہ جائیں گی۔48 اراکین سینیٹ کو منتخب کرنے کے لیے پولنگ کل یعنی 3 مارچ کو ہوگی جس میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 12، 12 سینیٹرز، پنجاب اور سندھ سے 11،11 جبکہ اسلام آباد سے 2 سینیٹرز کو منتخب کیا جائے گا۔پولنگ میں چاروں صوبوں سے عام نشستوں پر 7 اراکین، 2 نشستوں پر خواتین، 2 نشستوں پر ٹیکنوکریٹس کو چُنا جائے گا جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے اقلیتی نشست پر ایک، ایک رکن منتخب ہوگا۔۔ سندھ کی 11 نشستوں کیلئے ارکان اسمبلی کو
3،3 بیلٹ پیپرز دیئے جائیں گے، خیبرپختونخوا، بلوچستان کی 12،12 نشستوں کیلئے 4،4 بیلٹ پیپرز دیئے جائیں گے۔۔ خیبرپختونخواسے سینیٹ کی خالی 12 نشستوں کے لیےچناوَ ہوگا نشستوں میں 7جنرل،2 ٹیکنو کریٹ،2 خواتین اور ایک اقلیتی ہوگا خیبرپختونخوا اسمبلی کے 145 اراکین سینیٹ امیدواروں کا چناو َکریں گے حکومتی اتحاد میں 94 پی ٹی آئی اراکین اور بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 اراکین کا حجم ہے،اپوزیشن میں جے یو آئی 15،اے این پی 12
، ن لیگ 7،پیپلزپارٹی6 اراکین شامل ہیں ،سینیٹ انتخابات میں جماعت اسلامی کے 3 اور3 آزاد اراکین اہم کردار ادا کریں گے۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب عمران‌ خان کا تو کہنا ہے کہ انشااللہ فتح ہماری ہوگی حفیظ شیخ کامیاب ہوں گے ۔ اس بار سینیٹ میں ہماری تعداد زیادہ ہوگی ۔۔ پر یوسف رضا گیلانی کو سینیٹر بنانے کیلئے حمزہ شہباز بھی متحرک ہوگئے ہیں ۔ انھوں نے ارکان قومی اسمبلی کو قائد حزب اختلاف کی رہائش گاہ طلب کر لیا ہے ۔ ۔ جبکہ پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف نے سینٹ الیکشن میں لیگی اراکین قومی اسمبلی کی 100 فیصد حاضری یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یوسف رضا گیلانی پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار ہیں ان کی جیت پارٹی کی جیت ہے۔ یوسف رضا گیلانی کی جیت کے کیے تمام ممکنہ پارٹی وسائل بروئے کار لائیں جائیں۔ تو دوسری طرف ذرداری بڑی راز داری کے ساتھ اپنے کارڈز کا استعمال کررہے ہیں بلکہ وہ تو اعلان کر چکے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی ہی ہوں گے تو مولانا فضل الرحمان افہام وتفہیم کرنے اور کروانے میں لگے ہوئے ہیں ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اگر دیکھا جائے تو قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی اپنی 157 نشستیں ہیں، اتحادیوں میں ایم کیو ایم کی 7، مسلم لیگ ق کی اور بی اے پی کی 5، 5 جی ڈی اے کی 3، شیخ رشید کی آل پاکستان مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی 1، 1 نشست جبکہ 1 آزاد امیدوا اسلم بھوتانی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس طرح پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔۔ دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں میں سے مسلم لیگ ن کی 83، پیپلزپارٹی کی 55، متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 15، اے این پی اور جماعت اسلامی کی 1،1 نشست جبکہ 3 آزاد امیدواروں کا ساتھ بھی حاصل ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے مجموعی اراکین کی تعداد 161
بن جاتی ہے۔ یوں وفاق کی جنرل نشست پر اپوزیشن کو جیتنے کے لئے حکومتی اتحاد میں سے 10 ووٹ توڑنے ہوں گے۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اس وقت قومی اسمبلی کا ایوان 341 اراکین پر مشتمل ہے، اگر تمام ووٹ کاسٹ ہوتے ہیں تو جیتنے والے امیدوار کو 171 ووٹ درکارہوں گے۔ اگر تمام ووٹ کاسٹ نہیں ہو پاتے تو کاسٹ ووٹوں میں سے
51 فیصد ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار فاتح قرار پائے گا۔ ۔ فی الحال یہ کہا جا رہا ہے کہ بازی چاہے نہ پلٹے ۔ اور حکومت بچ بھی جائے پھر بھی حکومت کا عروج ختم ہو چکا ہے اور اب یہ زوال کی جانب گامزن ہے۔ ۔ کل سینیٹ انتخابات کے نتائج جو بھی ہوں لیکن ان نتائج کے اثرات اپوزیشن پر کم اور حکومت پر زیادہ پڑیں گے۔۔ اگر حفیظ شیخ جیت جاتے ہیں تو اپوزیشن اپنے پلان کے مطابق اس مہینے مزید شدت اور زور کے ساتھ لانگ مارچ کرے گی اور اسلام آباد میں دھرنا دے گی۔ اگر ہار جاتے ہیں تو سب کو معلوم ہی ہے کہ پھر عمران خان کے خلاف تو تحریک عدم اعتماد ہر حال میں ہی آئے گی ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اصل میں سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کے اتار چڑھائو کے بعد اگلی سیاست شروع ہو گی۔ ظاہر ہے اپوزیشن کی کوشش ہو گی کہ حکومت کو یا تو اتار دیا جائے یا کمزور کیا جائے جبکہ حکومت کو ایسی حکمتِ عملی بنانی ہے کہ ایک تو وہ اپنی مدت پوری کرے دوسرا اگلے الیکشن کے لئے اپنے مہرے اور اپنی گیم تیار کرے، فی الحال پی ٹی آئی کی کارکردگی ایسی نہیں کہ وہ اگلے اڑھائی سال لوگوں کو مطمئن رکھ سکے۔ اگلے الیکشن کے حوالے سے امیدیں باندھنا تو بہت دور کی کوڑی لانے کے مترادف دکھائی دیتا ہے۔ یہ طے ہے کہ پی ٹی آئی کو اس سال سیاسی دھچکے لگیں گے، بازی بےشک نہ پلٹے قلابازیاں ضرور لگیں گی۔

Shares: