دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے پاس بات چیت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے لیکن بھارت مذاکرات کی طرف آنے کو تیار ہی نہیں ہے۔ ڈومور کو ذہن سے نکال دیں، پاک-امریکا تعلقات معمول پر آگئے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ وزیراعظم کے دورہ واشنگٹن سے پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات ازسرنو شروع ہوئے ہیں، وزیراعظم کے دورے میں ڈومور کا ذکر نہیں ہوا، بھارتی جاسوس کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کیلئے کام جاری ہے۔ امریکی صدر کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش انتہائی اہم ہے ، انہوں نے دورہ پاکستان کی دعوت بھی قبول کر لی۔ امریکی صدر نے علاقائی امن کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا۔ وزیراعظم کے دورہ امریکا کے دوران پاک امریکا تعلقات باہمی مفادات کے اصول پر آگے بڑھانے پر اتفاق ہو چکا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارتی قابض افواج نے مقبوضہ کشمیر میں خواتین سمیت کئی افراد کو شہید کیا، پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتا ہے۔
اسامہ بن لادن کے بارے میں سوال پرترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ القاعدہ چیف سے متعلق ابتدائی معلومات پاکستان نے امریکہ کو فراہم کی تھیں جو سب کو معلوم ہے.
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے مزید کہا کہ کرتارپور راہداری پر مذاکرات کے اگلے دور کیلئے بھارت کے جواب کا انتظار ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاست دہشتگردی اور کنٹرول لائن پر مسلسل جارحیت کر رہا ہے۔