ایک نا ختم ہونے والی جنگ کا آغاز از تحریر امجد خان نیازی

0
33

9 / 11 کے بعد خطے میں امریکی اور اتحادی افواج کی آمد کے بعد ایک نا ختم ہونے والی جنگ کا آغاز ہو گیا .
پاکستان دشمن عناصر کو اِس سے فائدہ ملا ، کے وہ پاکستان کے خلاف اپنی مذموم کاروائی جاری رکھ سکیں .پشاور اسکول حادثے کے بعد آپْریشَن ضرب عذب شروع کیا گیا اور زمینی محاذ سے دشمن کو پیچھے دھکیلا گیا . Borders پر باڑھ لگا دی گئی اور یوں دشمن کو زمینی کاروای سے روک دیا گیا .
مگر ساتھ دشمن نے سائبر اور الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے کارروائی شروع کی . ملک کے اندر کالی بھيڑوں کو خرید کر افواج پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر تضحیک کی گئی.

پاکستان کے اندر بہت سے ضمیر فروشوں کو خریدا گیا اور ان کے ذریعے ملک کو بدنام کرنے کی سازشیں کی گئیں .افواج پاکستان نے فوج کے اندر پلنے والے ضمیر فروشوں کو گرفتار کیا . یوں بریگڈیر رضوان کو پھانسی پر لٹکا کر نشان عبرت بنایا گیا. مسلح افواج ایک مظبوط اور منظم ادارہ ہے جس کے اندر سزا و جزا کا مضبوط نظام موجود ہے . اسی زمن میں ایک ایسے قانون کی ضرورت ہے جس سے افواج پاکستان کے خلاف کام کرنے عناصر کی سَر کوبی کی جائے.  یہ بِل اسی مقصد کے لیےمتعارف کروايا گيا ہے. جس میں افواج پاکستان کی تضحیک و تمسخر کے خلاف سزايئں موجود ہیں.

ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں بھی درج زیل سزايئں موجود ہیں

جب کے امریکہ میں بھی افواج کی تضحیک کے خلاف قانون موجود ہے.

بھارت اور امریکہ دو بڑی جمہوری ریاستیں ہیں جن میں یہ قانون موجود ہے . جب کے دوسرے چھوٹے ممالک میں بھی یہ قانون موجود ہے .جب کے صدارتی نظام رکھنے والے روس اور چائنا جیسے بڑے ملکوں میں بھی یہ نظام موجود ہے .
بِل پر اٹھائے جانے والے اعتراضات:

1 . کمیٹی نے بِل کو drop کر دیا تھا اِس لیے یہ بِل دوبارہ نہیں آ سکتا.

میں نے درخواست بھیجی تھی کے چونکہ میرا بِل ادَم حاضری کی وجہ سے خارج کیا گیا ہے لحاظہ اسکو سنا جائے .جس کی وجہ سے یہ بِل کمیٹی کے سامنے دوبارہ پیش ہوا ہے. اسلئے یہ کہنا کے یہ بِل دوبارہ زیر غور کرنا گھیر قانونی ہے ، غلط بات ہے اور یہ عین رولز کے مطابق ہے.

دوسرا اعتراض کے کون اِس قانون کا Respondent بنے گا ؟ ؟
جواب: ریاست ایک وجود رکھتی ہے اور ریاست اپنے وجود کی بقا کے لیے ریاستی اِدارون کے ذریعے اپنے فرائض سَر انجام دیتی ہے.
وجہ یہ ہے کے ہَم ہر عدالت کے باہر فلان بنام سرکار کی آوازیں سنتے ہیں . اِس زمن میں آئیں کا آرْٹِیکَل 174 بڑا کلیئر ہے جو کہتا ہے

تيسرا اعتراض کے کاروائی کا طریقہ کار کیا ہو گا ؟

جواب: Section500 پہلے ہی مجموعہ تعزيرات پاکستان 1860 ميں شامل ہے اور يہ دفعہ ہر اس فرد جس کی تضحیک یا کردار کشی ہی ہو ، اسکو یہ اختیار دیتی ہے کے وہ ہتک عزت کا مقدمہ دایر کر سکے ..
میری یہ ترمیم دفعہ 500 الف کا اضافہ کرتی ہے جس کے تحت افواج پاکستان کا جان بوجھ کر تمسخر اڑانے والے کے خلاف عدالتی کاروائی ہو گی. سول عدالت کے تحت یا نارمل طریقے کی کاروائی ہو گی. اِس دفعہ کے تحت defamation suit
فائل کرنا ہو گا اور اس کی سماعت سول عدالت کے تحت ہوگی.

چوتھا اعتراض کہ KPK  صوبے کی طرفسے اس بل کی مخالفت کی گئ ہے .
جواب:  جو بھی جواب دیے دیے گئے وہ بغیر لوجک یا Reasoning  کے ہیں . General opinion یہ آئی کے یہ بِل آئیں اور قانون سے متصادم ہے . مگر دَر حقیقت یہ کسی قانون سے متصادم نہیں . اگر ہوتا یا ہے تو حوالہ دیں . میں کھلا چیلنج کرتا کرتا ہوں کے بتائین کے یہ کس قانون یا شک کے متصادم ہے ؟اڑا دینا کہ یہ قانون آئین سے متصادم ہے غلط اور غیر منطقی بات ہے.
حقیقت یہ ہے کہ یہ قانون کسی دیگر قانون سے متصادم نہیں ہے مجلس شوریٰ پارلیمنٹ قوانین وضع کرنے میں خود مختارہے اور قوانین وضع کرنا اس کا بنیادی کام ہے. constitution اس بنیادی کام کی بھر پور وضاحت کرتا ہے اور اس میں ذرا سابھی ابہام نہیں ہے آرٹیکل 141 اور 142 (2) اور (b) aur آرٹیکل 143 کی وضاحت کرتا ہے کہ مجلس شوریٰ قوانین وضع کرسکتی ہے.

علاوہ ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان کو Judicial Review کا اختیار حاصل ہے اور اس review کے تحت جو قانون بھی آئین سے متصادم ہو وہ کالعدم قرار پاتا ہے.

آرٹیکل 141 :آئین کے تابع ،مجلس شوریٰ پارلیمنٹ قوانین وضع کرسکتی ہے (بشمول ایسے قوانین جو اضافی علاقائی حدود رکھتے ہوں )
یہ قوانین پورے پاکستان یا اس کے کسی خطہ کے لیے ہوسکتے ہیں اور کوئی صوبائی اسمبلی صوبہ کی نسبت یا اس کے کسی خطہ /حصہ کی نسبت قوانین بناسکتی ہے
آرٹیکل 142: آئین کے تابع !(a) مجلس شوریٰ پارلیمنٹ کو خصوصی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ وفاقی قانون سازی کی فہرست میں کسی معاملہ سے متعلق قانون سازی کرسکتا ہے.

مجلس شوریٰ پارلیمنٹ اور کسی صوبائی اسمبلی کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ فوجداری قانون ،ضابطہ فوجداری اور شہادت (گواہی) سے متعلق قانون سازی کرسکتی ہیں
آرٹیکل 143 : اگر کسی صوبائی اسمبلی کے کسی قانون کی کوئی شق ،مجلس شوریٰ پارلیمنٹ کے قانون کی کسی شق سے متصادم ہو جس سے متعلق مجلس شوریٰ پارلیمنٹ قانون وضع کرنے کا اختیار رکھتی ہے تو ایسی صورت میں مجلس شوریٰ پارلیمنٹ کا پہلے بنایا گیا ہو یا بعد میں بنایا گیا ہو ، جو برتری حاصل ہوگی اور صوبائی اسمبلی کا قانون اس تصادم کی حدتک کالعدم قرار پائے گا.

Leave a reply