لاہور ہائیکورٹ نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں تعلیمی اداوں میں منشیات کے استعمال کے خلاف درخواست پر عدالت میں سماعت ہوئی. جسٹس جواد حسن نے جوڈیشل ایکٹوزم پینل کی درخواست پر سماعت کی ،دوران سماعت عدالت نے کہا کہ منشیات کے استعمال سے متعدد لوگوں کی اموات ہو چکی ہے، یہ اہم مسلہ ہے، منشیات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہوں،منشیات قوانین میں ترامیم چاہیے، عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوط کر لیا. درخواست گزار اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے درخواست میں عدالت سے استدعا کی تھی کہ تعلیمی اداروں میں امنتاع منشیات ایکٹ 2018 پر عملدرآمد نہیں ہو رہا،پنجاب کے پاس بل موجود ہے لیکن قوانیں نہیں بنائے جا رہے، درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ منشیات مافیا سکول کالجز میں بچوں کو منشیات استعمال کروا رہا ہے،پولیس اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ اپنے زمہ داریاں پوری نہیں کر رہا، تعلیمی اداروں کی حدود میں سگریٹ نوشی کے قانون پر عمل نہیں کیا جا رہا۔ نوجوان نسل کو منشیات کے ذریعے تباہ کیا جارہا ہے۔ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے۔سپریم کورٹ نے بھی تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے اقدامات کا حکم دے رکھاہے۔ درخواستگزار نے استدعا کی کہ عدالت تعلیمی اداروں کی حدود میں منشیات اور سگریٹ نوشی پر پابندی کے قانون پر مکمل عمل کرانے کا حکم دے

واضح رہے کہ گزشتہ سال صوبائی دارالحکومت میں سات ہزار سے زائد منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں 64سے زائد ایسے افراد تھے جو تعلیمی اداروں میں منشیات کا مکروہ دھندا کرتے تھے .

Shares: