پاکستان میں جب بھی الیکشن ہوتے ہیں توکہا جاتا ہے کہ ووٹ خریدے جاتے ہیں، ہارنے والی پارٹی جیتنے والی پردھاندلی کا الزام لگاتی ہے، شوروغل کیا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ الیکشن کی چاند رات کو ووٹ خریدے جاتے ہیں، کچھ سستے خریدارملتے ہیں، کچھ کا دام بہت زیادہ ہوتا ہے، امیدواردل کھول کراپنا مال لوٹاتا ہے. کیونکہ اسے امید ہوتی ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد اس کئی گنامل جائیں گے، امیدوار ایسے ہوتے ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ نہیں ہوتے، بلکہ گلی محلہ میں بدمعاشی کرتے کرتے ہمارے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی ذمہ داری لے لیتے ہیں، عوام کو ان کے سامنے سر نگو کرنا پڑتا ہے، ان کے سامنے بولنا بہت بڑا جرم ہوتا ہے، جو یہ ہمت کرتا ہے، اس کو سراہا جاتا ہے، مگر اصل میں اس کی زندگی کے دن گنے جا چکے ہوتے ہیں.
آزاد کشمیرکا الیکشن جیتنے کیلئے ہرجماعت ایڑی چوٹی کا زورلگا رہی ہے، ایک دوسرے پرمختلف الزامات لگا کرمہم چلائی جا رہی ہے، پاکستان کی حکمراں جماعت اپنا اقتدارمیں آنے کو اپنی محنت کہتی ہے، ساتھ الیکشن کی اصتلاحات کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے، صاف شفاف الیکشن کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے، اسی طرح حآلیہ ہونے والے آزاد کشمیر کے الیکشن کو صاف شفاف کروانے کی خواہش رکھتی ہے، مگر انکی اپنی پارٹی کے ذمہ داریہ نہیں چاہتے کہ یہ الیکشن صاف شفاف ہوسکیں، کچھ دن پہلے حکمران جماعت کے وزیر ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک ووٹ ایک کروڑ کا ہوگا، اب اسی وزیرنے اپنے بیان کو عملی جامہ پہنا دیا ہے، میرپور کی تحصیل ڈڈیال میں ایک جلسے کے دوران وزیر امورکشمیر علی امین گنڈاپورسرعام نوٹوں کی بارش کررہے ہیں، انہوں نے خود ہی اپنی پارٹی کے صاف شفاف الیکشن والے بیانیے کو جوتے کی نوک پررکھ دیا ہے، شاید وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہرصورت آزاد کشمیرکا الیکشن جیتنا ہے اسی لیے کیا ہو، ابھی تک تو الیکشن کمیشن بھی خاموش، دوسری سیاسی پارٹیاں بھی خاموش ہیں، شاید وہ بھی ووٹ خریدتی ہیں.
Shares: