آزاد جموں و کشمیر کےخوبصورت ترین مقامات میں سے ایک مقام "رتی گلی جھیل”.
ضلع نیلم میں واقع یہ خوبصورت مقام دواڑیاں سے 16 کلومیٹر بلندی پر واقع ہے. دواڑیاں تک اپنی گاڑی پر بھی جاسکتے اور لوکل بھی جاسکتے. دواڑیاں سے رتی گلی بیس کیمپ تک آپ کو جیپیں میسر آتی ہیں.
ویسے دواڑیاں سے رتی گلی جھیل کے بیس کیمپ تک کا راستہ بذات خود بہت ہی دلکش راستہ ہے جو ایک تند و تیز پہاڑی نالے کے ساتھ ساتھ بلندی کی طرف چڑھتا ہے. اگر آپ کے پاس وقت ہو اور ہمت بھی ہو تو آپ دواڑیاں میں رات بسر کرنے کے بعد صبح سویرے پیدل سفر کا آغاز کریں اور نالے کے کنارے دلکش مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے شام تک رتی گلی جھیل کے بیس کیمپ تک پہنچیں.
رتی گلی جھیل کے بیس کیمپ پر اگر آپ رات گزارنا چاہیں تو وہاں خیمہ جات موجود ہیں جو مناسب کرائے میں آپ کی رات گزارنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں. رتی گکی سے علی الصبح آپ جھیل کی طرف چڑھنا شروع کریں آدھے راستے میں گلیشیئرز کے درمیان ایک چھوٹی جھیل آتی ہے. آپ اس کے کنارے سے ہوکر بلندی کی طرف سفر جاری رکھتے ہیں.
یہاں پر فلک بوس پہاڑوں کی چوٹیاں اور ان کے دامن میں موجود چراگاہیں آپ کی توجہ اپنی طرف مبذول کرواتی ہیں اور یہاں پر اکثر سیاِح غلطی کرتے ہیں جو ہم نے بھی کہ جگہ جگہ رک کر تصاویر اور ویڈیوز بنانے میں مصروف ہوجاتے ہیں اور جب بندہ پہاڑ کی چوٹی پر جیسے ہی پہنچتا تو سامنے کا منظر اتنا دلفریب ہوتا کہ کچھ لمحات تک تو بندہ مبہوت ہوکر رہ جاتا وہ منظر دیکھ کت بندہ سوچتا کہ یار نیچے جگہ جگہ کر تو وقت ضائع کیا. بیس کیمپ سے جھیل تک لے جانے کے لیے خچر اور گھوڑے بھی بیس کیمپ پر موجود ہیں.
جیسے ہی آپ پہاڑ کی چوٹی پر پہنچتے ہیں تو سامنے گلشیئر ، اس عقب میں گلشیئرز سے ہی ڈھکی جھیل اور جھیل کے عقب میں تین اطراف سے جھیل کو گھیرے میں لیے ہوئے دیو ہیبت کالی کھڑی چٹانیں آپ کے سامنے موجود ہوتے ہیں.یہ منظر اتنا دلفریب اور حسین ہے کہ آپ کی زبان بےساختہ پکار اٹھتی ہے "فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ”.
جون کے اواخر میں اس جھیل کا راستہ کھلتا ہے اور اگلی برفباری تک یہ راستہ کھلا رہتا ہے. جھیل تک قدرے مشکل ٹریک اور گلیشیئرز کی وجہ سے کم لوگ اس جھیل تک جاتے ہیں تو اس وجہ سے جھیل کی قدرتی خوبصورتی صاف ستھری حالت میں آپ کے سامنے موجود ہوتی ہے. البتہ دوست احباب کے ساتھ جانے والے انسان خالی بوتلیں اور ریپرز وغیرہ وہاں پھینک ہی آتے ہیں جو کہ ایک نامناسب عمل ہے. اگر سبھی ٹورسٹس تھوڑی سی کوشش کریں اور خالی بوتلوں اور ریپرز وغیرہ کو ڈال کر نیچے لے آیا کریں تو ان قدرتی مناظر کی قدرتی خوبصورتی کو برقرار رکھا جاسکتا ہے.

محمد عبداللہ

Shares: