کشمیر کا سفیر کون ؟ نواز یا عمران ؟ نام : عامر بیگ

0
76

ج کل مریم صفدر اعوان آزاد کشمیر کی الیکشن کیمپین میں نوازشریف کو کشمیر کا بیٹا ثابت کررہی ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے لوگ عمران خان کو کشمیر کا سفیر قرار دے رہے ہیں۔
آئیے ماضی کے جھروکوں میں دیکھتے ہیں کہ کشمیریوں کے ساتھ درست مخلص کون ہے۔
سب سے پہلے بات کرتے ہیں
سابق وزیر اعظم نواز شریف
کی جو تین دفعہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر براجمان رہے۔
مگر کمال کی بات ہے۔ تینوں دفعہ ہی کشمیریوں کا کوئی خاص فائیدہ نہیں کر پائے۔ بلکہ نوازشریف
تو کشمیر کو صرف الیکشن کی حد تک ہی یاد رکھتے تھے۔
جب ووٹ لینے ہوتے تو کشمیر کو چل پڑتے۔ اور اس کے بعد کشمیر کو بھول جاتے تھے۔
آجکل مریم صفدر اعوان نوازشریف کو کشمیر کا سچا دوست قرار دے رہی ہیں۔ محترمہ مریم صفدر اعوان کی باتوں پر کتنا یقین کرنا چاہیے یہ تو مریم صفدر اعوان کے اس بیان کہ "میری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے” سے ہی واضح ہے۔
پھر اس کے کچھ ہی عرصے بعد مریم صفدر کے اثاثے ایک ارب روپے سے زیادہ کے نکلتے ہیں۔ مریم صفدر اعوان کی بیٹی کی شادی پر نریندر مودی کی آمد ہوتی ہے۔ اور
مودی جو مسلمانوں اور پاکستان کا ازلی دشمن ہے
اس کی جاتی عمرہ آمد پر خوشی کے شادیانے بجائے جاتے ہیں۔
یہاں تک کہ شریف خاندان کی انڈین تاجر سجن جندال جو کہ را کا فنانسر ہے کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں۔ ان خفیہ ملاقاتوں کی ضرورت شریف خاندان کو کیوں ہے ؟ اس کا اندازہ شریف خاندان کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والوں کو بخوبی ہے۔
اس کے علاوہ نوازشریف کشمیریوں کے خون سے بے وفائی کرتا ہے۔ اور تاریخ میں پہلی دفعہ حریت رہنماؤں کو ناراض کرتا ہے۔ جس کے ردعمل میں بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی 2015 میں نوازشریف کی بے وفائی کی وجہ سے پاکستانی سفارت خانے کی عید ملن دعوت میں احتجاج کے طور پر شرکت نہیں کرتے۔
اور نوازشریف کی بھارت نوازی اس حد تک ہوچکی ہے۔ کہ
حضرت نوازشریف نے آج تک
کلبھوشن یادیو بھارتی دہشت گرد کا نام لے کر آج تک انڈیا سے رسمی احتجاج تک نہیں کیا۔
جبکہ اب بات کرتے ہیں کشمیر کے حقیقی سفیر جناب وزیراعظم عمران خان کی۔ جس نے ابھی حال ہی میں دورہ ازبکستان میں بھارتی حکومت کے غیر قانونی ، کشمیر میں ریاستی ظلم و بربریت کی وجہ سے
بھارتی وزیر خارجہ سے ہاتھ تک نہیں ملایا۔

اقوام متحدہ سے لے کر غیر ملکی سفیروں کو کشمیر پر بھارتی ظلم کو بے نقاب کیا۔
وزیراعظم عمران خان کے جارحانہ اقدامات کی وجہ سے مودی حکومت بیک فٹ پر جا چکی ہے۔
اور کشمیر کا پرانا سٹیٹس بحال کرنے پر غور کر رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی کوششوں کی وجہ سے ستر سال بعد مسئلہ کشمیر دوبارہ زندہ ہوا۔
وزیراعظم عمران خان نے کشمیر کے ایشو پر دوست ممالک کو بھارتی ظلم سے آگاہ کرتے ہوئے بھارت کو انڈر پریشر رکھا۔
وزیراعظم عمران خان نے اب آزاد کشمیر کی سیاحت کو
پروان چڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جس سے آزاد کشمیر کی عوام کے روزگار میں اضافہ بھی ہوگا۔ اورعوام کو اچھی تفریح بھی میسر ہوگی۔
پورے آزاد کشمیر کو جنوری تک ہیلتھ کارڈ دینے کا اعلان بھی ہو چکا ہے۔
یہ اتنا زبردست قدم ہے جس کا عوام کو ہر گزرتے دن
کے ساتھ ساتھ معلوم ہوتاجائے گا۔ ہر خاندان کو
سات لاکھ روپے سے زائد سالانہ ہیلتھ انشورنس میسر ہوگی۔
جس سے غریب عوام اور مڈل کلاس لوگوں کی زندگیاں آسان ہوں گی۔ اور عوام کو میڈیکل کی بہتر سہولیات ملیں گی۔
مریم صفدر اعوان آزاد کشمیر کے پینتیس سے زائد حلقوں میں سے صرف ایک درجن کے قریب کشمیر کے الیکشن میں امیدوار کھڑے کرکے ایک ناکام الیکشن کیمپین چلا رہی ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی نے تمام حلقوں میں اپنے وننگ ہارسز کھڑے کیے ہیں۔ اب فیصلہ آزاد کشمیر کی عوام کو کرنا ہے کہ پچیس جولائی کو بلے کے نشان پر مہر لگا کر حقیقی اور خوشگوار تبدیلی لانی ہے یا پھر وہی پرانا اور بانجھ سٹیٹس کو کا سسٹم ہی برقرار رکھنا ہے۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے چند عرصہ پہلے ہونے والے گلگت بلتستان کے الیکشن میں کیے گئے وعدے فتح کو فوراً بعد عملدرآمد شروع کردیا ہے۔
جس سے آنے والے سالوں میں تعمیر و ترقی کے نئے راستے کھلنے کا روشن امکان ہے۔

Leave a reply