چائلڈ لیبر ایک لعنت تحریر: فروا نذیر
بچے فرشتوں کا دوسرا روپ اور اللہ کی خاص رحمت ہوتے ہیں۔ والدین کیلیے اولاد نعمت ہوتی ہے اللہ پاک نے بچے سے لے کر بوڑھے تک ہر انسان کو خاص الخاص بنایا ہے۔
ہر انسان کو کسی نہ کسی مقصد کے تحت پیدا کیا گیا ہے چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔
آج میں ان چھوٹے بچوں کی بات کرنا چاہوں گی جو معاشرتی نا انصافیوں اور اس ظالم معاشرے کی سرمایہ دارانہ روشوں کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں اور بچپن سے ہی ہاتھوں میں قلم کی جگہ ہتھوڑی اور کندھوں پہ سکول بیگ کی جگہ بیلچہ اٹھا لیتے ہیں۔
کوئی بھی انسان ایسا نہیں جو یہ چاہے کہ میں بچپن سے ہی کمانا شروع کردوں۔
ہر گھر میں حالات مختلف ہوتے ہیں
اللہ پاک کیلیے سب انسان برابر ہیں لیکن اللہ نے ہر انسان کو برابر وسائل نہیں دیئے۔ کسی کو کم دیئے تو کسی کو زیادہ۔
اللہ لے کر بھی آزماتا ہے اور دے کر بھی آزماتا ہے۔
اب آتے ہیں اپنے موضوع کی طرف۔
ہمارے معاشرے میں معاشرتی ناانصافیاں شروع سے چلتی آ رہی ہیں۔
گو کہ آج کل کے دور میں زندگی گزارنا آسان نہیں ہے پیسہ ایک ضرورت بن چکی ہے۔ اس لئے ہر شخص کو اپنی بقا کو یقینی بنانے کے لئے زر کی ضرورت ہوتی ہے۔ تعلیم، راشن، ادویات، اور دیگر روزمرہ کی بنیادی ضروریات پیسوں کے بغیر نہیں مل سکتیں۔
جن بچوں کو اچھی تعلیم اور مناسب دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے، انہیں مزدوری پر لگا دیا جاتا ہے
آخر کیوں۔۔۔؟؟
صرف اور صرف پیسے کیلیے!!!!!
انسان کا اچھی اور بہترین زندگی گزارنا حق ہے۔ اور ہر انسان یہی چاہتا ہے کہ اس کی اولاد پڑھے لکھے اور ترقی کرے۔
کیونکہ ایک بچے کیلیے تعلیم بہت اہمیت رکھتی ہے۔ لیکن ایسی کونسی وجوہات ہیں جن کی بنا پر بچوں کو تعلیمی اداروں کی بجائے فیکٹریوں اور کارخانوں میں داخل کر دیا جاتا ہے؟ حالانکہ بچوں کی تعلیم اور صحت کی ذمہ داری تو ریاست کی ہوتی ہے۔
جب ہم بغور جائزہ لیں گے تو ہمیں معلوم ہو گا کہ جن حکمرانوں کو ہم نے اپنے اور ملک کے بھلے اور مفاد کے لئے منتخب کیا تھا ہمارے اصل دشمن ہی وہی نکلے۔ حکمرانوں کی اپنی تجوریاں تو بھری رہیں لیکن عوام ے گھروں کی چارپائیاں بھی بک گئیں۔ حکمرانوں کی اولاد تو یورپ اور دوبئی میں عیاشی کرتی رہی لیکن عوام کی اولاد سڑکوں پہ آ گئی۔
یہی دو طبقاتی نظریہ ہی قوموں کی کمزوری کی وجہ ہوتا ہے۔
بچے قوموں کا مستقبل ہوتے ہیں اور کسی بھی قوم کا روشن مستقبل اس قوم کے ہونہار بچوں پہ منحصر ہوتا ہے۔ جس قوم کے بچے ہی سڑکوں پہ ہوں اس قوم کا مستقبل کیا ہو گا۔
معاشرتی نا انصافیوں کا شکار بچے جب معاشرے میں کہیں کام کرتے نظر آتے ہیں تو لوگ انہیں حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں جو کہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔
میرا اس موضوع پر تحریر لکھنے کا یہی مقصد ہے کہ جہاں چھوٹے بچے ورکرز ہیں کام کر رہے ہیں ان کو حقارت سے نہ دیکھیں اور انکی مزدوری وقت پر دیں تاکہ وہ تعلیم کو چھوڑ کر جس مقصد کیلیے کما رہے ہیں وہ پورا ہو سکے اور وہ سکون کی زندگی بسر کرسکیں۔
آپ سب سے بھی جتنا ہو سکے ایسے مظلوم بچوں کی مدد کریں تاکہ اگر ممکن ہو سکے تو وہ ساتھ ساتھ تعلیم بھی حاصل کر سکیں۔۔۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا فرمائے اور ہر آزمائش میں سرخرو کریں
آمین ثمہ آمین
Twitter id: @InvisibleFari_