پاکستان دنیا کی توجہ کا مرکز.ایک اور وزیر خارجہ آ رہے ہیں پاکستان

0
47

پاکستان دنیا کی توجہ کا مرکز .ایک اور وزیر خارجہ آ رہے ہیں پاکستان

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اہم بیان سامنے آیا ہے

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کل قطر کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان ال ثانی پاکستان تشریف لائے، قطری وزیر خارجہ کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی اور وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور قطر کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے،افغانستان، ہماری گفتگو کا محور رہا، قطر نے افغان عمل کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا،قطر نے افغان طالبان کو دوحہ میں سیاسی دفتر بنانے کی اجازت دی، اس وقت یہ مسئلہ پیچیدہ دکھائی دیتا تھا لیکن انہوں نے دوراندیشی سے کام لیا، قطر بھی ہماری طرح اس بات کو سمجھتا تھا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں، اور ہمیں معاملات گفت و شنید سے آگے بڑھانے ہوں گے، اس وقت کیا گیا یہ فیصلہ آج کارآمد ثابت ہو رہا ہے، قطری وزیر خارجہ کے ساتھ 15 اگست کے بعد پیدا ہونے والی افغانستان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج سپین کے وزیر خارجہ پاکستان تشریف لا رہے ہیں، سپین، یورپی یونین کا اہم ملک ہے، سپین کے ساتھ ہمارے بہت اچھے دو طرفہ تعلقات ہیں، پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد، سپین میں مقیم ہے،سپین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کا استحکام ہماری ضرورت ہے، ان حالیہ دنوں میں بیس سے زائد وزرائے خارجہ کے ساتھ ،میرا افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ ء خیال ہو چکا ہے،میں نے افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا نقطہ نظر ان کے سامنے پیش کیا اور ان کی تشویش کو سمجھنے کی کوشش کی ہے، اسپین کے وزیر خارجہ، حالیہ چند دنوں میں پاکستان تشریف لانے والے، چھٹے وزیر خارجہ ہوں گے، سپین کے وزیر خارجہ کے ساتھ بھی مفید گفتگو ہو گی، اس وقت ہم سب کا مطمع نظر یہ ہے کہ افغانستان میں امن ہو اور وہاں خوشحالی آئے – اس ضمن میں ہماری کوششیں جاری رہنی چاہئیں اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کوشش کریں کہ افغانستان میں کوئی انسانی بحران جنم نہ لے،

مخدوم شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں انسانی بحران، افغان شہریوں ، خطے اور دنیا کے مفاد میں نہیں ہے،پاکستان اپنے محدود وسائل کے باوجود کوشش کر رہا ہے کہ ہم اپنے افغان بھائیوں کی مدد جاری رکھیں، کل پاکستان کی طرف سے، بذریعہ جہاز ادویات و خوراک کی شکل میں، امداد کابل بھجوائ گئ، زمینی راستے سے بھی ہماری کوشش ہے کہ ان کو ادویات و خوراک بھجوائی جائے تاکہ وہاں بحران پیدا نہ ہو، یہی ہم عالمی برادری سے کہہ رہے ہیں کہ افغانستان کو انسانی بحران سے بچانا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اگر ہم افغانستان کے شہریوں کو تحفظ دینا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ کوئی شرائط عائد کیے بغیر ان کی انسانی بنیادوں پر معاونت کو جاری رکھا جائے، ماضی میں افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی رہی، ہمیں، طالبان کی جانب سے افغان سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے، کے حوالے سے دیے گئے بیان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ وہ اس پر عمل پیرا ہوں،اگر طالبان اپنے وعدے پر پورا اترتے ہیں تو ان کی نیک نامی میں اضافہ ہو گا،کل ایک جہاز، دو سو افراد کو لیکر کابل سے قطر پہنچا،میں سمجھتا ہوں کہ دنیا، افغانستان سے نکلنے کے خواہشمند افراد کیلئے جس محفوظ انخلاء کا مطالبہ کر رہی ہے یہ اس کے مطابق ہے، اگر طالبان، عالمی برادری کی توقعات کے قریب آتے ہیں تو وہ اپنے لیے اور اپنے ملک کیلئے آسانی پیدا کریں گے،

Leave a reply