بے روزگاری اور جرائم کی شرح میں اضافہ .تحریر:صائمہ رحمان

0
190

ورلڈ بنک کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت کے تین سالوں میں بےروزگاری میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ جرائم کی شرح میں کافی حد تک کمی کی سکتی ہے مگر افسوس کی بات یہ کہ دن بدن بے روزگاری کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔ روزگاری ایک عالمی مسئلہ ہے امریکہ برطانیہ فرانس اور جرمنی جیسے ترقی یافتہ ممالک میں اور ترقی یافتہ ممالک
میں بھی بیروزگاری پائی جاتی ہےہمارا پاکستان بھی اس مجبوری کی زد میں ہےمعاشرے میں بے روزگاری ایک سماجی برائی تصور کی جاتی ہے جس سے خطرناک حالات جنم لیتے ہیں اس سے فاقہ طاری ہونا ، بیماری پھیلتی ہے
پاکستان کے نوجوان طبقے کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے ہمارے وطن ِمیں بے روزگاری کا دور دورا ہے۔ حالات اس قدر خراب ہوچکے ہیں کہ اب لوگ زندگی سے تنگ اور خاندان کے بوجھ سے تنگ آ کر خودکشی جیسے سنگین اقدامات پر اتر آئے ہیں۔جس کی وجہ سے جرائم میں بھی تیزی سے اچھے پڑھے لکھے نوجوان ایسے جرائم میں ملوس ہو جاتے ہیں جو معاشرے کے لئے ایک بد نما داغ بن جاتے ہیں جرائم کی شرح دیکھی جائے تو پڑھے لکھے نوجوان کا تناسب نظر آئے گا یا وہ جن کو نوکریاں نہیں ملتی بوجھ بھی آج کل جس طرف دیکھا جائے بےروزگاری کا رونا رویا جارہا ہے حالات کی ستم ظریفی دیکھئی جائے تو کئی نوجوان نامور تعلیمی اداروں سے پڑھ کر اچھی ڈگری لے کر بھی جام کی تلاش میں دربرد کی ٹھوکرے کھاتے ہوئے نظر آتے ہیں چہرے پر بے یقینی اور ناکامی کا لیبل سجائے باہر آتے ہیں۔ اور نوکری کی تلاش میں رہتے ہیں کچھ نوجوان تو اپنی ڈگری سے نچلی سطح پر جام کرتے نظر آتے ہیں کچھ نوجوان دل برداشتہ ہو کر ایسے کام کرنےپر مجبور ہو جاتے ہیں جو ان کے خاندان کے لئے شرمندگی کا باعث بنتا ہے۔

کچھ نوجوانوں کے روزگار نا ملنے کی وجہ سے اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے رہیتے ہیں اور پھر کسی چھوٹے موٹے کاروبار یا درمیانے درجے کی ملازمت کو اپنی توہین سمجھنے لگتے ہیں۔ خواہ مخواہ اپنے معیار کو اونچا کرکے کئی ایسے موقعے نوکریوں کو بھی ضائع کردیتے ہیں یہ کہے کر یہ ہمارے معیار کی نہیں ہے”بہت اچھے“ کی تلاش میں” کچھ اچھے“ سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں مایوس نوجوان زندگی کی کئی دور میں پیچھے رہے جاتے ہیں روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کو یقینی بنایا جائے اور بے روزگاری ختم کرنے لئے مواقع پیدا کیے جائیں۔ بے روزگاری کے باعث غربت جنم لیتی ہے اور بے روزگاری کے ساتھ ساتھ غربت کی وجہ سے پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافہ ہوجاتا ہےبے روزگارسے انسان کو شرافت اور ایمانداری کی توقع کرنا ناممکن ہوجاتا ہے وہ اپنے بیوی بچوں کے لیے دو وقت کا کھانا اور بیماری میں دوائی میسر نہیں کرسکتا تو اس سے اچھے اور برے کی تمیز کھو دیتا ہے اور ہر وہ کام کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے جس کا نتیجہ بیانک ہوتا ہے غربت اور بے روزگاری ایک ریاست کی سب بڑی کمزوری اور نا اہلی سمجھی جاتی ہے جو ملک نوجوانوں کو روزگار نہیں دے سکتا تو پھر اور کیا کرے گا یہی حال ہمارے ملک کا ہے بس وعدے کئے جاتے ہیں روزگار نہیں۔ بیروزگاری اچانک ہی نہیں امڈ آتی۔ اس کے پیچھے بہت سی وجوہات اور عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔ یہ وجوہات ایسی ہوتی ہیں کہ انہیں انفرادی طور پر دور کرنا مشکل ہوتا ہے بلکہ صرف حکومت ہی ہےجو نوجوانوں کو ایسے عوامل پیدا کرے جس سے وہ کام پر لگ سکے سرکاری سطح پر ایسے عناصر کی روک تھام کے لیے اقدامات کر سکتی ہے

نوجوانوں کو چاہئیے کہ یہ صبر کا دامن تھامے رکھے اور اللّٰہ تعالٰپر یقین رکھتے ہو ئے یہ سوچے کہ رزق کا دروازہ اللہ ضرور انشاءاللہ کھولے گا۔ ہمارا ملک تبی ترقی کر سکتا ہے جب زیادہ زیادہ نوجوانوں کو روزگار ملے گا اور وہ اچھا کام کر کے اس ملک کی خدمت کر سکے گئے ہم بس دعا کر سکتے ہیں ہمارے ملک سے ایک بار بے زورگاری کا خاتمہ ہوجائے پھر ہی غربت میں کمی ممکن ہے پھر کوئی انسان بھوک کی وجہ سے اپنے بچوں سمیت خود کشیاں نہ کرے ۔
email saima.arynews@gmail.com

Leave a reply