پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ارکان کی عدم دلچسپی، کمیٹی کا اجلاس کورم کے بغیر ہی ہونے لگ گیا
اسلام آباد(محمداویس )پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ارکان کی عدم دلچسپی کمیٹی کااجلاس کورم کے بغیر ہی ہونے لگ گیا،کورم کے بغیر کمیٹی کی کاروائی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی،کمیٹی کے لیے 8 ارکان کاکورم پورا کرناچیلنج بن گیاچیرمین کمیٹی نے اجلا س بغیرکورم کے ہی چلاناشروع کردیئے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس چیرمین رانا تنویر حسین کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس شروع ہواتو کمیٹی میں سینیٹر مشاہد حسین سید، سید حسین طارق،خواجہ آصف،نورعالم خان موجود تھے کورم نہ ہونے کے باوجود کمیٹی کااجلا س شروع کیاگیا درمیان میں سینیٹر طلحہ محمود کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے اس طرح کمیٹی میں ارکان کی تعداد 6 ہوگئی کمیٹی اجلاس میں آخر میں ریاض فتیانہ آئے مگر اس وقت سینیٹر مشاہد حسین سید اجلاس سے چلے گئے تھے کمیٹی میں ایک دفع بھی ایسانہیں ہوا کہ کورم مکمل ہواہوا۔کورم نہ ہونے کے باوجود کمیٹی کی کارروائی جاری رکھی گئی بلکہ اربوں روپے کے گرانٹس اور پیرے بھی نمٹادیئے گئے ۔
قانون کے مطابق پی اے سی کے 29 ارکان ہیں جن میں سے کورم کے لیے ایک چوتھائی جو کہ 8 ارکان بنتےہیں کاہوناضروری ہے اگر کمیٹی میں کورم نہ ہوتو کمیٹی کی کارراوئی نہیں شروع کی جاسکتی اور نہ ہے اس کمیٹی کے اجلاس کی کوئی قانونی حیثیت ہوتی ہے ۔
گنے کی فصل کپاس کا علاقہ نگل رہی ہے ملک میں شوگر کا مافیہ کھڑا ہوگیاہے،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی
کپاس کی کاشت سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے چینی درآمد، شوگرملوں کو بند کردیں،
شوگر ملیں سیاست دانوں یا ان کے اے ٹی ایم کی ہیں
شہروںک ی نسبت گاؤں میں لوگوں کے اپنے غلہ ہونے کی وجہ سے مہنگائی کم ہے،چیرمین کمیٹی
کپاس کے بیج کے حوالے سے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہےکپاس کی سپورٹ پرائس جاری کی جائے،ارکان کمیٹی
تحقیق پرکام ہورہاہے پہلا فیزمیں7لاکھ زیتون کے پودےدرآمد کرکےمختلف جگہوں پر لگادیا گیا ہے،سیکرٹری فوڈ
چیرمین پی اے آر سی ڈاکٹر اعظیم کی ملازمت میں توسیع کی سمری واپس لے لی ہے
اسلام آباد(محمداویس )پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہاہے کہ گنے کی فصل کپاس کا علاقہ نگل رہی ہے ملک میں شوگر کا مافیہ کھڑا ہوگیاہے، کپاس کی کاشت سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے چینی درآمد، شوگرملوں کو بند کردیں،شوگر ملیں سیاست دانوں یا ان کے اے ٹی ایم کی ہیں۔چیرمین راناتنویر نے کہاہے کہ شہروںکی نسبت گاؤں میں لوگوں کے اپنے غلہ ہونے کی وجہ سے مہنگائی کم ہے کپاس کے بیج کے حوالے سے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے کپاس کی سپورٹ پرائس جاری کی جائے۔حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ تحقیق پرکام ہورہاہے پہلا فیزمیں7لاکھ زیتون کے پودےدرآمد کرکےمختلف جگہوں پر لگادیاگیاہےچیرمین پی اے آر سی ڈاکٹر اعظیم کی ملازمت میں توسیع کی سمری واپس لے لی ہے
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس چیرمین رانا تنویر حسین کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں سینیٹر مشاہد حسین سید، سید حسین طارق،خواجہ آصف، نورعالم خان سینیٹر طلحہ محمود ریاض فتیانہ نے شرکت کی۔اجلاس میںوزارت فوڈسکیورٹی کے گرانٹس اور پی اے آرسی کے پیرے زیر بحث آئے ۔
چیرمین کمیٹی راناتنویر حسین نے چیرمین پی اے آر سی ڈاکٹر اعظیم کی ملازمت میں توسیع کی سمری واپس لینے کے حوالے سے پوچھا جس پر سیکرٹری فوڈسیکورٹی نے کمیٹی کوبتایاکہ سابق پی اے آر سی کے چیرمین کی سمری واپس کرلی ہے ۔نئے چیرمین کی تعیناتی کے لیے قانونی طریقہ کے مطابق اخبار میں اشتہاردیں گے۔کمیٹی نے وزرت فوڈ سیکورٹی کے دو گرانٹس کے حوالےسے پیرے نمٹادہیے ۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت نے 8 عشارہ 1ارب روپے کی گرانٹ لی جس میں سے 2عشاریہ 1ارب روپے واپس کردیئے ۔سیکرٹری نے کہاکہ یہ 2018الیکشن کا سال تھا اس کی وجہ سے سے پیسے خرچ نہ ہوئے اور وقت پر پیسے واپس کردیئے گئے تھے ۔چیئرمین نے کہاکہ بری بجٹ کی وجہ سے پیسے ہوتے ہیں تو خرچ نہیں ہوتے اور بعض جگہوں پر پیسے نہیں دیئے جاتے ہیں باقاعدہ بجٹ بنایا جائے ماضی میں ترقیاتی بجٹ سے گاڑیاں خریدیں گئیں۔زیتون کے حوالے سے ارکان کمیٹی نےپوچھاکہ اس حوالے سے کیاکیاجارہاہے جس پر سیکرٹری نے بتایا کہ7لاکھ زیتون کے پودےدرآمد کئے گئے ان کومختلف جگہوں پر لگادیاہے پہلا فیزمکمل ہوچکاہے ۔ چیرمین کمیٹی راناتنویر نے کہاکہ پی اے آر سی کو ٹھیک کردیں 60کے بعد کوئی ریسرچ ہوئی نہیں ہے ریسرچ کی زمینوں پر قبضے ہوگئے ہیں ۔پنجاب میں یہ سنٹرجنوب ایشیاءمیں بہترین ریسرچ سنٹر تھے آج ان کا برا حال ہے کالاشاہ کاکو میں زمین پر قبضہ ہوگیا ہے ۔سینیٹرطلحہ محمود نے کہاکہ تحقیق کے شعبہ میں چین سے مدد لی جائے ۔سیکرٹری نے کہاکہ جتنے سائنس دان ہیں ان کو رائٹس نہیں ملتے تھے ۔ جس کی وجہ سے ان کو فائدہ نہیں ہوتا تھا اب اس پر کام ہورہاہے جس سے سائنس دان کو حقوق ملیں گے ۔ پی اے آر سی کی ری سٹیکچرنگ کی ضرورت ہے چین کے ساتھ کام ہورہاہے مگر نظر نہیں آرہاہے ۔ راناتنویر نے کہاکہ اگر کچھ نظر نہیں آرہاہے تو اس کا مطلب ہے کام نہیں ہورہاہے۔جی ڈی پی میں زراعت اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ گاؤں کے لوگوں کا گزارا ہورہاہے اگر نہ ہو رہا ہوتا تو ابھی تک انقلاب آجاتا مہنگائی شہروں میں ہےگاؤں میں لوگوں کا اپناغلہ ہونے کی وجہ سے گزارا ہورہاہے۔گنے کا علاقہ بڑرہاہے ہم اس کی زوننگ کرنا چاہتے تھے مگر نہیں کر سکے ، گنا کپاس کا علاقہ نگل رہاہے گنے کا مافیہ کھڑا کردیا ہے۔ اگر کپاس کی کاشت سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے اور گنے کو درآمد کرکے کم پیسے خرچ ہوتے ہیں تو شوگرملوں کو بند کردیں
۔خواجہ آصف نے کہاکہ گنا پانی بھی زیادہ پیتا ہے پانی کی سطح کم ہورہی ہے ۔گنے کو درآمد کیا جائے ملک میں شوگر مل مافیا بن گیا ہے ۔شوگر مل کی استعداد کار قانونی اجازت سے زیادہ ہے ۔ ہم کپاس کے بڑے درآمد کرنے والے تھے مگر کپاس غائب ہوگئی ہے شوگر ملز سیاست دانوں کے ہاتھ میں ہے یا ان کے اے ٹی ایم کی ملیں ہیں۔سیکرٹری نے کہاکہ کپاس کی قیمت 5ہزار کم ازکم قیمت مقرار کی گئی ہے اس دفع کپاس اچھی ہوئی ہے ۔گنا زیادہ علاقہ میں لگاہواہے ۔گنا ایک سال میں تیار ہوتا ہے جبکہ کپاس 6ماہ میں تیار ہے ۔چیرمین نے کہاکہ کپاس کے بیج کے حوالے سے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ کمیٹی نے پی اے آرسی کےحوالےسے پیروں پر حکام کوہدایت کی کہ آڈٹ حکام کودیٹادیاجائے اگر آڈٹ والے مطمئن ہوتے ہیں تو پیرے نمٹادیں ۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ بلک میں گیس اورپانی خریدنے کی وجہ سے 2کڑور22لاکھ سے زیادہ کانقصان ہواہے جس پر کمیٹی نے ہدایت کہ کہ متعلقہ کمپنیوں سے بلک (اکٹھی)میںگیس اور پانی نہ لیاجائے بلکہ میٹر لگائے جائیں جو ملازم جتنی گیس استعمال کرتاہے وہ اتنابل اداکرے۔