ماضی کے معروف گلوکار اخلاق احمد نے کب وفات پائی اور کتنا عرصہ وہ بیماری سے لڑتے رہے

0
60

اخلاق احمد کی وفات
4 اگست 1999ء کو پاکستان کے نامور گلوکار اخلاق احمد لندن میں وفات پاگئے۔ اخلاق احمد 1952ء کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔
میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد انہوں نے کراچی کے اسٹیج پروگراموں میں شوقیہ گلوکاری کا آغاز کیا۔
1971ء میں انہیں کراچی میں بننے والی فلم ’’تم سا نہیں دیکھا‘‘ میں گلوکاری کا موقع ملا۔ اس فلم کے موسیقار امیر احمد خان اور نغمہ نگار یونس ہمدم تھے۔
اس کے بعد فلم ’’بادل اور بجلی‘‘ اور ’’پازیب‘‘ میں بھی اخلاق احمد کے گیت شامل ہوئے مگر وہ بھی زیادہ مقبول نہ ہوسکے۔
1974ء میں اداکار ندیم نے اپنی ذاتی فلم ’’مٹی کے پتلے‘‘ میں اخلاق احمد کے آواز میں ایک نغمہ شامل کیا اور لاہور ہی میں موسیقار روبن گھوش نے اخلاق احمد کی آواز میں اپنی فلم ’’چاہت‘‘ کا ایک نغمہ ’’ساون آئے، ساون جائے‘‘ ریکارڈ کروایا۔ یہ نغمہ اختر یوسف نے تحریر کیا تھا۔
یہ نغمہ اخلاق احمد کے فلمی سفر کا سب سے مقبول نغمہ قرار پایا۔
اس نغمے پر انہیں خصوصی نگار ایوارڈ بھی عطا ہوا۔ اسی دوران اخلاق احمد نے پاکستان ٹیلی وژن پر بھی گلوکاری کا آغاز کیا اور وہ ٹیلی وژن کے بھی مقبول گلوکار بن گئے۔
ساتھ ہی ساتھ فلمی دنیا میں بھی اخلاق احمد کی مقبولیت کا سفر جاری رہا۔ شرافت، دو ساتھی، پہچان، دلربا، امنگ، زبیدہ، انسان اور فرشتہ، انسانیت، مسافر، راستے کا پتھر، آئینہ، سنگم، آدمی، پرنس، انمول محبت، خاک اور خون، بندش، مہربانی، نادانی، دوریاں، بسیرا، لازوال ایسی فلمیں ہیں جن میں اخلاق احمد کے گائے ہوئے گیت بے حد پسند کئے گئے۔
اخلاق احمد نے اپنی فنی زندگی میں 90 اردو فلموں میں مجموعی طور پر 140 نغمات گائے۔
ان کے 90 فیصد گانے سننے والوں میں بے حد مقبول ہوئے۔
انہوں نے مجموعی طور پر آٹھ نگار ایوارڈ حاصل کئے۔
1985ء میں انہیں خون کے سرطان کا موذی مرض تشخیص ہوا۔
انہیں علاج کے لئے لندن لے جایا گیا۔ وہ 14 برس تک اپنی جان لیوا بیماری سے لڑتے رہے مگر 4 اگست 1999ء کو اس بیماری کے ہاتھوں شکست کھاگئے۔
وہ کراچی میں آسودۂ خاک ہیں۔۔!!!

Tagsbaaghi

Leave a reply