اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسامہ ستی کیس پر جلد فیصلے کی ہدایات جاری کر دیں
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسامہ ستّی قتل کاٹرائل 3 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کر دی ہدایات ملزم شکیل احمد کی درخواست ضمانت کے تحریری فیصلے میں جاری کی گئیں عدالت نے حکم دیا کہ فرد جرم عائد ہوچکی، عدالت 3 ماہ میں کیس کا ٹرائل مکمل کرے ،شکیل احمد اسامہ ستّی کا پیچھا کرنے والی پولیس وین کا ڈرائیور تھا ،شکیل احمد نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی تھی
مقتول اسامہ ستی کے والد نوید ستی کی مدعیت میں پانچ پولیس اہلکار ملزمان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے
اسلام آباد میں پولیس کی فائرنگ سے جا ں بحق ہونیوالے اسامہ ستی قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ جاری کر دی گئی ہے،جوڈیشل کمیشن کی انکوائری رپورٹ میں اینٹی ٹیررازم اسکواڈ اسلام آباد کے اہلکاروں کو اسامہ ستی کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں پانچوں اہلکاروں کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی ہے۔
چیف کمشنر نے رپورٹ وزارت داخلہ میں جمع کرا دی، جوڈیشل انکوائری ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رانا محمد وقاص نے کی ۔چیف کمشنر نے اس کیس کی ہائی کورٹ کے جج سے جوڈیشل انکوائری کرانے کی سمری بھی وزارت داخلہ کو ارسال کر دی۔ متعلقہ ایس پی اور ڈی ایس پی نے غیر ذمہ داری دکھائی، دونوں افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اسامہ ستی کیس پر عوامی ردِ عمل شدید تھا، ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔
پولیس فائرنگ سے جاں بحق اسامہ سٹی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی،کتنی گولیاں لگیں؟
اسامہ ستی قتل کیس، وفاقی کابینہ کا اہم فیصلہ، وزیراعظم کا دبنگ اعلان
اسامہ ستی قتل کیس ، پولیس افسران ملزمان کو بچانے کے لیے سرگرم
جس طرح تحقیقات کروانا چاہیں حکومت تیار ہے، شیخ رشید کا اسامہ ستی کے والد کو فون
پولیس اہلکاروں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے،مقتول اسامہ ستی کے والد کی درخواست
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اے ٹی ایس کمانڈوز کی تعیناتی ماہر نفسیات کی رائے اور کارکردگی کی بنیاد پر ہونی چاہیے، اے ٹی ایس اہل کاروں کو فورسز کے ساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اور ان کی خدمات ایس پی کی منظوری کے بغیر نہیں لی جانی چاہیے۔ وائرلیس ریکارڈ اہم ہوتا ہے، آئی جی نظام کی بہتری کے لیے اقدامات کریں، آئی جی اہل کاروں کو ہدایت دیں کہ سنسنی کی بجائے حقیقی تفصیل دیں، پولیس مانیٹرنگ کا نظام کمزور ہے، سینئر افسر کو صورت حال کا کنٹرول لینا چاہیے۔
واضح رہے 2 جنوری کو اسلام آباد جی ٹین میں اے ٹی ایس اہل کاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان 21 سالہ اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔ والد اسامہ ستی نے کہا کہ میرے بیٹے کو جان بوجھ کر گولیاں ماری گئیں، وفاقی پولیس نے قتل میں ملوث 5 اہل کاروں سب انسپکٹر افتخار، کانسٹیبل مصطفیٰ، شکیل، مدثر اور سعید کو قصور وار ثابت ہونے پر پولیس سروس سے برطرف کر دیا ہے،